العلمAlilm علمُ الکتاب سُورٙةالمجادلة ، اٰیت 14 تا 18
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
الم تر الی
الذین تولو قوم
غضب اللہ علیھم ما
ھم منکم و لا منھم و
یحلفون علی الکذب و ھم
یعلمون 14 اعد اللہ لہم عذابا
شدید انہم ساء ما کانوا یعملون
15 اتخذوا ایمانہم جنة فصدوا عن
سبیل اللہ فلھم عذاب مھین 16 لن تغنی
عنہم اموالھم و لا اولاد ھم من اللہ شیئا اولٰئک
اصحٰب النار ھم فیھا خٰلدون 17 یوم یبعثھم اللہ
جمیعا فیحلفون لہ کما یحلفون لکم و یحسبون انھم
علٰی کل شئی الا انھم ھم الکٰذبون 18
اے ہمارے رسول ! جو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا ہم نے آپ کو اور آپ کے
اصحاب و احباب کو حُکم دیا ہے اُن تدا بیر کا اختیار کرنا اِس لئے ضروری ہے
کہ آپ کی جماعت میں وہ گُھس بیٹھیئے گُھس بیٹھے ہیں جو آپ کے ساتھ بھی نہیں
ہیں اور آپ کے دشمنوں کے ساتھ بھی نہیں ہیں لیکن وہ خُدا مارے دونوں
جماعتوں کو قسمیں کھا کھا کر اپنی حمایت کا یقین دلاتے رہتے ہیں حالانکہ وہ
جانتے ہیں کہ وہ جو بدترین کام کر رہے ہیں اُس بدترین کام کا اٙنجام بھی
بدترین ہے لیکن سامنے نظر آنے والے اپنے اِس اٙنجامِ بد کے با وجُود بھی
اُن لوگوں نے سچ سے اعراض کر کے اپنی اُنہی جھوٹی قسموں کو اپنی ڈھال بنایا
ہواہے جن قسموں کو اُن کےاِسب جاننے والے جانتے ہیں اِس لئے اِس دُنیا میں
اِن لوگوں کی بدترین سزا یہ ہے کہ اُن کے اٙموال بھی اُن کے کام نہیں آسکیں
گےباور اُن کی اٙولادیں بھی اُن کو کوئی فائدہ نہیں پُہنچا سکیں گی ، ن
دوغلے کردار کے جہنمی لوگوں کو قیامت کے روز جب اللہ اِن کی قبروں سے نکال
کر میدان محشر میں لائے گا تو یہ اپنی عادت کے مطابق محشر میں داورِ محشر
کے سامنے بھی اُسی طرح اپنے سچے ہونے کی جھوٹی قسمیں اُٹھائیں گے جس طرح کہ
وہ اِس دُنیا میں تُمہارے سامنے اپنے سچے ہونے کی جھوٹی قسمیں اُٹھاتے ہیں
لیکن اللہ تو بہر حال جانتا ہی ہے کہ یہ جنم جنم کے جہنمی وہ جھوٹے انسان
ہیں جو دونوں جہان کے جانے پہچانے ہوئے جھوٹے انسان ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی ابتدا سے لے کر اٙب تک اِس سُورت میں اِس زمین کے جن بہترین
انسانوں کے بہترین ذکر کے ساتھ اِس زمین کے جن بدترین انسانوں کے ساتھ جن
بدترین انسانوں کا ذکر کیا گیا ہے اُن بدترین انسانوں میں سب سے بدترین
انسان وہ ہیں جن کا اِس سُورت کی اٰیاتِ بالا میں ذکر کیا گیا ہے اور اُن
کے اِس تعارف کے ساتھ اُن کا ذکر کیا گیا ہے کہ یہ زمین کے وہ بدترین انسان
ہیں جو حق کے ساتھ بھی کبھی نہیں چلتے اور باطل کے ساتھ بھی کبھی نہیں
ٹھہرتے کیونکہ یہ لوگ اپنے اُس مفاد کے لئے جیتے ہیں جو مفاد جھوٹ بول کر
اِن کو جس طرف سے بھی مل سکتا ہے اور یہ اُس مفاد کے لئے مرتے ہیں جو مفاد
جھوٹ بول کر اِن کو جس طرف سے بھی مل جاتا ہے اِس لئے کہ یہ لوگ ہمہ وقت
انسانوں کو انسانوں کے ساتھ لڑانے اور اُن کی لڑائی سے فائدہ اُٹھانے کی
تلاش میں رہتے ہیں ، اِس مذموم مقصد کے حصول کے لئے یہ مفاد پرست لوگ لڑنے
والی دونوں انسانی جماعتوں کو لڑانے کے لئے اُن کی لڑائی کے دوران اُن کا
ساتھ دینے کی جھوٹی قسمیں کھا کھا کر اُن کو اپنی حمایت کا یہ یقین دلاتے
ہیں کہ ہم ہر متوقع جنگ میں یہ اُن کے ساتھ کھڑے ہوں گے لیکن عملی طور پر
یہ کسی کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے اور جنگ کے بعد جب اِن سے اِن کی وعدہ خلافی
کے بارے میں کسی طرف سے کوئی باز پرس کی جاتی ہے یہ اپنی نئی قسموں کا ایک
نیا پٹارہ کھول کر بیٹھ جاتے ہیں ، یہ منافق لوگ چونکہ ہر ایک مُلک کی ہر
ایک قوم میں ہر وقت موجُود ہوتے ہیں اِس لِے قُرآن نے اِن منافق لوگوں کو
ایک مُستقل قوم کے طور پر اِس تعارف کے ساتھ متعارف کرایا ہے کہ یہ لوگ
جھوٹی قسمیں کھانے میں جتنی سبقت دکھاتے ہیں اپنے وعدوں اور معاہدوں سے
مُنحرف ہونے بھی اتنی ہی سبقت دکھاتے ہیں لہٰذا اِن کے کسی وعدے اور کسی
معاہدے پر اعتبار نہ کیا جائے ، اِس بات میں کوئی کلام نہیں ہے کہ بعض سچے
لوگ بھی کبھی کبھی اِس قسم کی سچی جھوٹی قسمیں اُٹھاتے رہتے ہیں لیکن اُن
کی قسموں کا اپنا ایک بولتا ہوا انداز ہوتا ہے جس بولتے ہوئے انداز سے اُن
کی سچی قسموں اور اُن کی جھوٹی قسموں کا سامنے والے انسان کو کُچھ نہ کُچھ
اندازہ ہو جاتا ہے لیکن جن منافق لوگوں کا اٰیاتِ بالا میں ذکر کیا گیا ہے
وہ جھوٹ بولنے اور جھوٹی قسمیں اُٹھانے کے اتنے عادی ہو چکے ہوتے ہیں کہ
اُن کو اپنے جھوٹ پر بھی سچ کا اتنا گمان ہوچکاہے کہ قیامت کے روز جب وہ
قبروں سے نکال کر محشر میں لائے جائیں گے تو داورِ محشر کے سامنے بھی اپنے
جھوٹ کو سچ جان کر اپنے خیال کے مطابق جو سچی قسمیں کھائیں گے وہ بھی اُن
کی وہی جھوٹی قسمیں ہوں گی جن جھوٹی قسموں کو دُنیا میں اُن کےسب جاننے
والے جانتے ہیں کیونکہ وہ جھوٹ کے اتنے عادی ہوچکے ہیں کہ وہ دُنیا میں بھی
اپنے جھوٹ کو اپنا سچ سمجھ کر بیان کر رہے ہیں اور آخرت میں بھی اپنے جھوٹ
کو سچ سمجھ کر بیان کریں گے یہاں تک کہ اُن کے اپنے اعضائے جسم اُن کے
اعمالِ بد کے خلاف اپنی اپنی گواہی دیں گے جس پر وہ حیران و پریشان ہوں گے
، اسی لئے قُرآن نے کہا ہے کہ منافقین جہنم کے اُس نچلے طبقے میں رکھے
جائیں گے جس میں آتشِ جہنم کا قُدرتی زور قُدرتی طور پر زیادہ ہو گا ،
قُرآنِ کریم نے اِس سُورت کی اِن اٰیات سے پہلے بھی کم و بیش 40 مقامات پر
اِن منافقینِ جہان کا ذکر کیا ہے اور اِس سُورت کی اِن اٰیات کے بعد بھی 5
مقامات پر اِن منافقینِ جہان کا ذکر کیا جائے گا لیکن اِس سُورت کے اِس
مقام پر اِن کا یہ ذکر اِس لحاظ سے زیادہ اہم ہے کہ اِس سُورت کی اِن اٰیات
کے بعد آنے والی اِس سُورت کی آخری اٰیات میں قُرآن نے اِن کے منافق ہونے
کی وہ وجہ بھی بیان کر دی ہے جس کی بنا پر یہ منافقین دُنیا کے ہر ایک مُلک
اور دُنیا کی ہر قوم میں قیامِ عالٙم کے دن سے اٙب تک ہمیشہ موجُود رہے ہیں
اور یومِ قیامت تک ہمیشہ موجُود رہیں گے !!
|