ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ذکر کیے بغیر زیادہ بات نہ کرو، کیونکہ اللہ
کے ذکر کے بغیر زیادہ باتیں دل میں سختی پیدا کرتی ہیں، اور اللہ سے سب سے
زیادہ دور وہ ہے جس کا دل سخت ہو۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مومن کو اللہ تعالیٰ کے ذکر کے بغیر زیادہ بات
نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس سے دلوں میں سختی پیدا ہوتی ہے اور جس کا دل سخت
ہے وہ اللہ تعالیٰ سے دور ہے۔ سوال یہ ہے کہ کس قسم کی گفتگو انسان کو اللہ
سے دور کر دیتی ہے؟
توبیہودہ گفتگو، گپ شپ، غیبت، جھوٹ بولنا، لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹی
کہانیاں یا واقعات بیان کرنا، کسی کو گالی دینا وغیرہ۔
قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ”اور جو فضول گفتگو سے بچتے ہیں“ (یہی
لوگ کامیاب ہیں:سورۃ مومنون:3)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو
اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کرے یا خاموش
رہے (بخاری، مسلم)
سوال یہ ہے کہ کیا مومن کو اللہ کے ذکر کے بغیر کوئی بات نہیں کرنی
چاہیے؟تو ایسا نہیں ہے، لیکن وہ بات کر سکتا ہے جو شریعت میں جائز ہے۔
مثلاً میاں بیوی اور بچوں کے درمیان باہمی بات چیت، کاروباری باری گفتگو
اور دوسرے لوگوں سے مختلف معاملات پر بات چیت کرنا۔ وغیرہ
حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے فرمایا نبی پاکﷺ نے جب صبح ہوتی ہے تو جسم
کے تمام اعضاء زبان سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ”ہمارے بارے میں اللہ سے ڈرو
ہم تمہارا حصہ ہیں اگر تم سیدھے ہو تو ہم بھی سیدھے ہیں اور اگر تم ٹیڑھے
ہو تو ہم بھی ٹیڑھے یعنی اگر تم نے کوئی اچھی بات کہہ دی تو اسکا ثواب ہمیں
بھی ملے گا اور اگر کوئی غلط بات کہہ دی تو اسکا عذاب ہمیں بھی بھگتنا پڑے
گا“(جامع الترمذی)۔
اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اسکا قرب حاصل کرنے کیلئے یہ باتیں ضروری
ہیں، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور اللہ کا ذکر کرنا، نیکی کا حکم اور
برائی سے منع کرنا اور قرآن پاک کی تلاوت کرنا وغیرہ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس حدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین.
|