اقلیتوں کا قومی دن

کوئی بھی معاشرہ یاملک ہواس میں اقلیتوں کے حقوق کاخاص خیال رکھاجاتاہے ابھی چندماہ قبل پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کاخیال رکھتے ہوئے پاکستانی حکومت نے اہم اقدام اٹھایاجس میں اقلیتی ہندؤں کیلئے مندراسلام آباد میں تعمیرکی منظوری دی جسے عالمی سطح پرخوب سراہ گیا اوراس بات کو واضع کردیاکہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کاکتناخیال رکھتاہے اس کے برعکس بھارت کی اگربات کریں تومودی شیطان اوراس کے چیلوں نے ہمیشہ اقلیتوں خاص کرمسلمانوں کاجیناحرام کررکھاہے اپنی نفرت کی شدت کودنیاکے سامنے رکھتے ہوئے بابری مسجدکوشہیدکردیاجس سے پوری دنیاکے مسلمانوں نے مزمت کی جس کے بعداس نامراد حکومت نے اس مزمت کو غم وغٖصہ میں تبدیل کرنے کیلئے بابری مسجدکی جگہ پر مندرکی تعمیرکروادی جس سے پوری دنیاکے مسلمانوں نے مودی حکومت کے خلاف خوب مظاہرے کیے اس بات سے یہ واضع لگ رہاہے کہ اگلی حکومت مودی کی تونہیں آئے گئی کیونکہ مودی نے ہمیشہ مسلمانوں،ہندؤں اورسکھوں کولڑوایاہے اب یہ بات پوری دنیاکوسمجھ آرہی ہے.اسلام نہ صرف غیرمسلموں کی جان ومال اورعزت کی حفاظت کاذمہ لیتاہے بلکہ اس سے آگے بڑھ کرحسن وسلوک کاحکم بھی دیتاہے ۔ 11اگست کواقلیتوں کاقومی دن منایاجاتاہے اس دن کے منانے کامقصداقلیتوں کے حقوق اجاگرکرناہے حصول پاکستان اوربقائے پاکستان میں اقلیتوں کاکردارقابل فخرہے اس لیے پاکستان کے جھنڈے میں سفیدپٹی اقلیتوں کے وجوداورپاکستان کی ملکیت کوظاہرکرتی ہے اوریہی اقلیتی پاکستانی ہماری محبت کے مستحق ہیں ۔ہمارے محسن بابائے قائداعظم نے 11اگست کو تقریرکرتے ہوئے کہاتھا کہ اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی اورجان ومال کے تحفظ کی کی یقین دہانی کرائی تھی ۔راقم کایہ مانناہے کہ قائداعظم محمدعلی جناح نے اقلیتوں کومذہبی آزادی اسوہ حسنہ اوراحدیث شریف کی روشنی میں دی تھی ۔آپ ﷺ نے تجارت ودیگرمعاملات کیلئے مشرکین اوریہودونصاری کے ساتھ رہائش رکھی اوران کے ساتھ تجارت کاکاروباربھی کرتے تھے۔اسلام بہت ہی رحم دل مذہب ہے جوغیرمسلموں کے حقوق تسلیم کرتاہے بلکہ بڑی تاکید کے ساتھ ان حقوق کی ادائیگی کادرس بھی دیتاہے غیرمسلموں کے حقوق میں پہلافرض ان کی جان کی حفاظت کرناہے جوپاکستان میں سب سے زیادہ خیال کیاجاتاہے میرے آقاحضرت محمدﷺ نے فرمایاکہ غیرمسلموں کوکوئی نقصان نہ پہنچائے اورکوئی مسلمان ان کاناحق قتل نہ کرے اگرکوئی ان کاناحق قتل کرتاہے تووہ اﷲ اوراس کے رسول کاوعدہ توڑرہاہے کیونکہ غیرمسلم ذمیوں اورمعاہدین کی جان کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اسلامی ریاست کوایسے قوانین بنانے چاہیں جس سے غیرمسلموں کی جان کی حفاظت ہوسکے غیرمسلموں کاایک یہ بھی حق ہے کہ ان کے مال کی حفاظت ہوسکے اسلام میں غیرمسلموں کے مال کو ناحق لینے پرمنع ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا خبردار جو بھی کسی معاہدے پرظلم کرے گا یااس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالے گا یاکوئی چیز کسی کی اس کی دلی رضامندی کے بغیرحاصل کرے گا توقیامت کے دن اس غیرمسلم کامیں وکیل ہونگا(سنن ابی داؤد3052) میثاق مدینہ کی رو سے اگرکوئی باہر سے بھی کوئی آکرمدینہ میں موجود غیرمسلموں پربھی حملہ آورہوتاتومسلمانوں کاودہ یہ تھا کہ وہ مدینہ کے غیرمسلموں کاساتھ دیں گے ۔آپ ﷺ مدینہ سے باہرآئے وفود کااعزازواکرام کیاکرتے تھے غیرمسلموں کامال بنارضامندی کے لیناحرام ہے اوربنارضامندی کے مال لیناخیانت اوروعدہ خلافی ہے جیسے کسی مسلمان کامال ناحق لیناحرام ہے اسی طرح غیرمسلم کامال بنارضامندی کے وہ بھی حرام ہے ۔غیرمسلموں کایہ بھی حق ہے کہ ان کی عزت کی حفاظت کی جائے کسی غیرمسلم کوبلاوجہ تکلیف پہنچانااوراذیت دینے کومنع فرمایاہے فقہائے کرام نے یہاں تک لکھاہے کہ اگرکوئی مسلمان یہودی ومجوسی کو اے کافرکہے اوراسے ناگوارگزرے تووہ بھی گناہ ہے (الفتادہ الہندیہ 5/348) غیرمسلموں کوچڑانااوران کے معبودوں کوبرابھلاکہنابھی جائز نہیں کیونکہ اس سے ان کی دل آزاری ہوتی ہے جس وہ وہ گناہگار ہوجاتے ہیں اسلام میں تویہاں تک بھی کہاگیاہے کہ ان سے ان کامذہب زبردستی تبدیل نہیں کیاجاسکتاقرآن پاک میں ہے ترجمہ. دین میں جبرنہیں (البقر256) ۔محترم قارائین جیساکہ اوپربتاچکاہوں کہ اسلام غیرمسلموں کے ساتھ حسن و سلوک کاحکم دیتاہے اسی حوالے سے قرآن کریم میں ارشادربانی ہے کہ جن لوگوں نے تم سے دین کی وجہ سے جنگ نہیں کی اورنہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اﷲ تمہیں ایسے لوگوں سے نیکی اورانصاف کرنے سے منع نہیں کرتا۔بے شک اﷲ انصاف کرنے والوں کوپسندکرتاہے۔محترم قارائین اس آیت سے مراد یقینا وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں رہ رہے ہیں بچے،بڑھے،مرد عورت جومسلمانوں کے ساتھ پرامن طورپررہ رہے ہیں اس میں ذمی لوگ ویزہ لے کراسلامی ملک میں آنے والے لوگ بھی شامل ہیں ہمارااسلام ایسے لوگوں کیلئے حقوق وفرائض فرمائے ہیں جیساکہ رشتہ دار ہونے کی صورت میں صلہ رحمی پڑوسی ہے توخبرگیری اومہمان ہونے کی صورت میں مہمان نوازی کاحکم دیتاہے اسی طرح اگرمسلمان اورغیرمسلمون کے درمیان کچھ معاملات طے پائیں توان کی امانتیں ان کے حوالے کرناان سے انصاف کرنااوران سے کیاوعدہ پوراکرناچاہیے۔میرے آقاحضرت محمدﷺ ملنے کیلئے آنے والے غیرمسلموں کے ساتھ اچھابرتاؤ کرتے تھے ان کی بات توجہ سے سنتے تھے سفیروں کاحددرجہ خیال رکھتے ۔اگرہمارے حکمران میرے پیارے آقاﷺ کے راستے پرچل کراقلیتوں کے حقوق کاخیال رکھیں تویقنیاً ملک ترقی توکرے گاہی اس کے ساتھ ہی امن قائم رہے گا۔محترم قارائین آخرمیں اتناکہوں گاکہ اقلیتوں کے عالمی دن کے موقع پر بھارت ہندوؤں شدت پسندوں پرنہ لکھاتوآرٹیکل ادھورارہ جائے گا مودی حکومت نے جس طرح مسلمانوں کاجیناحرام کررکھاہے اس سے دنیامسلمانوں کی چپ حیرت زدہ ہے اﷲ پاک تمام مسلمانوں کواپنی پناہ میں رکھے اورکشمیریوں کوانصاف عطاکرے۔ 1947میں قیام پاکستان کے وقت اقلیتوں کی تعداد27فیصدتھی اوراقلیتوں میں کرسچن کے چارووٹ ملے ورنہ پاکستان کاجورقبہ ہے مزید بھارت کے پاس چلاجاتااگراقلیتوں کے خلاف تعصب رکھنے والے اس بات کوسمجھ لیں توملک میں امن ہی قائم ہوجائے اقلیوں کوان کے حقوق دے کر ہی ملک میں امن وسکون ہوسکتاہے جیسے کہ ترقی پسندممالک یورپ کو6کروڑ لوگوں نے قربانی دے کرآزاد کرایااس میں 40فیصداقلیتی تھے۔آج مسلم کمیونٹی میں اقلیتوں کی بھارت گاؤں کومٹارہے ہیں اورہرفرد مودی بناہواہے اورآج بہت سی ایسی اقلیتیں اورکمیونٹیزہیں جن کوبنیادی انسانی حقوق حاصل نہیں جوکہ بطورشہری انکوملنے جاتے ہیں آج ہماری حالت یہ ہے کہ مسلمان الگ الگ فرقے میں بٹ کرایک دوسرے پرہی کافرکے فتوے لگارہے ہیں۔قارائین آخرمیں اتناکہناچاہوں گی کہ اقلیت (کرسچن،ہندو)وغیرہ کے حقوق ہم پرہمارے پیارے نبی ﷺ نے لاگوکیے ہیں اورانہیں ہم اداکریں تاکہ آخرت میں آقاؐ ہمیں دیکھ کرچہرے پرمسکان سجالیں۔
 

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 30875 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.