جمعہ نامہ: دعوت اور مداہنت

عصرِ حاضر میں دشمنانِ اسلام عالمی دباو کے سبب بدنامی کے خوف سے براہِ راست تبلیغ دین پر پابندی لگانے کی جرأت نہیں کر پارہے ہیں۔ اس لیے بلاواسطہ ایسی رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں کہ جن سے دعوت کا کام عملاً رک جائے۔ پہلے تو وہ تبلیغ میں لالچ و خوف کا دائرہ وسیع کرکے جنت کے حصول کی ترغیب اور جہنم سے خبردار کرنے کو جرم ٹھہرا دیتے ہیں۔ اس طرح بشارت و انذار پر قدغن لگانے کی سعی کی جاتی ہے اور پھر یہ کہا جاتا ہے کہ آپ بات تو پہنچائیں مگر بلانے کی زحمت نہ کریں ۔ حکومت کے جابرانہ رویہ سے یہ سوچ جنم لیتی ہے کہ ہماری ذمہ داری اسی حدتک ہے جس کی سرکاری اجازت ہو اور وہ ہے ہی نہیں جس سے روکا جارہا ہے۔ سورۂ شعراء میں بیان کردہ مختلف انبیاء کی دعوت سے اس بابت ضروری رہنمائی مل سکتی ہے۔ مثلاً فرمایا گیا : ’’یاد کرو جب کہ اُن کے (یعنی قومِ عاد کے) بھائی ہود نے اُن سے کہا تھا:کیا تم ڈرتے نہیں؟ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو‘‘۔ یہاں پر عقیدے سے آگے بڑھ کر عمل یعنی اطاعت کی دعوت دی گئی ہے۔

من و عن یہی بات حضرت صالح ؑ اور حضرت لوط ؑ کے حوالے سے بھی بیان ہوئی ہے۔ اس طرح اسلام کی تبلیغ کااولین تقاضہ دعوتِ عمل ہے۔ انبیاء اپنی اطاعت کی دعوت دیتے تھے لیکن داعی چونکہ اپنی پیروی کی دعوت نہیں دے سکتا اس لیے وہ کہتا ہے اللہ کی بندگی کرنے کےلیے رسول ﷺ کی اتباع کی جائے ۔ سورۂ نحل میں ارشادِ حق ہے: ’’بے شک ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا اور اس کے ذریعے سے سب کو خبردار کردیا کہ اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو۔‘‘ رب کائنات کی بندگی کے ساتھ طاغوت سے اجتناب یعنی اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے بچنے کی دعوت بھی انبیائی اسلوب میں شامل ہے۔ دعوت کے معاملے میں مداہنت کی بابت اللہ کی کتاب میں بڑی سخت وعید آئی ہے مثلاً سورۂ رعد میں فرمایا گیا ہے:’’ اِسی ہدایت کے ساتھ ہم نے یہ فرمان عربی تم پر نازل کیا ہے اب اگر تم نے اِس علم کے باوجود جو تمہارے پاس آ چکا ہے لوگوں کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے مقابلے میں نہ کوئی تمہارا حامی و مددگار ہے اور نہ کوئی اس کی پکڑسے تم کو بچا سکتا ہے ‘‘۔گوں ناگو وجوہات کی بناء اسلام دشمنوں کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیاں دراصل دعوت دین سے روکنے کی ان کی خواہش ہے۔ اس کی پیروی کرنے اور ان کی ناراضی سے بچنے کا سودہ مہنگا پڑ سکتا ہے۔

سورۂ غافر میں فرمانِ ربانی ہے:’’وہی ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل کرتا ہے، مگر (اِن نشانیوں کے مشاہدے سے) سبق صرف وہی شخص لیتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو (پس) اللہ ہی کو پکارو اپنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، خواہ تمہارا یہ فعل کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو ۔‘‘ اپنے اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر دشمنانِ اسلام کو راضی کرنے کی کوششیں اس لیے بھی بار آور نہیں ہوتیں کیونکہ ایساکرنے سے ان کی طلب میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:’’یہودی اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہوں گے،جب تک تم ان کے طریقے پر نہ چلنے لگو‘‘۔ یعنی ان کا مقصد نہ صرف داعیانِ اسلام کو راہِ حق سے روکنا بلکہ انہیں اپنے راستے پر چلانا ہے۔ ایسے میں فرمانِ خداوندی ہے: ’’صاف کہہ دوکہ راستہ بس وہی ہے، جو اللہ نے بتایا ہے‘‘۔ اس جواب کے اسلوب کو ملحوظِ خاطر رہنا چاہیے ۔ یہاں یہ جواب نہیں سجھایا گیا کہ راستہ تو وہی درست ہے جس پر اہل ایمان گامزن ہیں کیونکہ اس سے مخاطب کے انا کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ وہ سوچ سکتا ہے کہ میں ان کی پیروی کیوں کروں ؟ لیکن جہاں تک اللہ تعالیٰ کا سوال ہے وہ تو سب کا رب ہے۔ اس لیےمالکِ حقیقی کی اطاعت و فرمانبرداری میں عام انسان کی انا آڑے نہیں آتی مگر اپنی خدائی کا دعویدار طاغوت کی بات اور ہے۔

مندرجہ بالا آیت کے آگے اہل ایمان کو یوں خبردار کیا گیا ہے کہ :’’ ورنہ اگراُس علم کے بعد، جو تمہارے پاس آ چکا ہے، تم نے اُن کی خواہشات کی پیروی کی، تو اللہ کی پکڑ سے بچانے والا کوئی دوست اور مدد گار تمہارے لیے نہیں ہے‘‘۔ اس معاملے میں لچک پیدا کرنے والے دواسباب ہوتے ہیں ۔ اول تو یہ سوچ کہ اس رویہ سے مخالفین اسلام آگے چل کر موافق و معاون بن جائیں گے ۔ نیز یہ اندیشہ کہ جوہمدردان ِ ملت حالات کی سنگینی کا حوالہ دے کر مداہنت اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں ، کہیں وہ مخالفین کی صف میں نہ چلے جائیں۔ یہاں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ انسانی غضب تو عارضی ہے مگر خدائی گرفت دائمی ہے ۔ اس لیے اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بچنے کے لیے فکرمند ہونا چاہیے۔ ایسا ہر گز نہ ہو کہ حالات کے دباو میں آکر بندۂ مومن اپنی اخروی فلاح و نجات سے غافل ہوجائے۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1221939 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.