شیطان کا ایک عالمانہ رُوپ اور بہرُوپ !!

#العلمAlilmعلمُ الکتاب سُورٙةُالحشر ، اٰیت 11 تا 17 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
الم تر
الی الذین نافقوا
یقولون لاخوانھم الذین
کفروا من اھل الکتٰب لئن
اخرجتم لنخرجن معکم و لا
نطیع فیکم احدا ابدا و ان قوتلتم
لننصرنکم واللہ یشھد انھم لکٰذبون 11
لئن اخرجوا لا یخرجون معھم و لئن قوتلوا لا
ینصرونہم و لئن نصروھم لیولن الادبار ثم لا ینصرون
12 لانتم اشد رھبة فی صدورھم من اللہ ذٰلک بانھم قوم
لا یفقھون 13 لایقاتلونکم جمیعا الا فی قری محصنة او من وراء
جدر باسھم بینھم شدید تحسبھم جمیعا و قلوبھم شتٰی ذٰلک بانھم قوم
لا یعقلون 14 کمثل الذین من قبلھم قریبا ذاقوا وبال امرھم ولھم عذاب الیم
15 کمثل الشیطٰن اذا قال للانسان اکفر فلما کفر قال انی برئ منک انی اخاف اللہ
رب العٰلمین 16 فکان عاقبتھما انھما فی النار خالدین فیھا و ذٰلک جزاوؑا الظٰلمین 17
اے ہمارے رسول ! آپ نے اپنے مُخلص اٙصحاب و اٙحباب کی ہمتِ عالی کے بعد اُن منافقین کی پست حالی بھی دیکھ لی ہے جنہوں نے اہلِ کتاب کے گُم راہ لوگوں کے ساتھ ایک منافقانہ یارانہ قائم کیا ہوا ہے اور وہ اُن کو اپنی حمایت کا یقین دلانے کے لئے اُن سے کہتے ہیں کہ اگر تُم کو تُمہاری سرکشی کے جُرم میں اسلامی ریاست سے نکالا گیا تو ہم بھی تُمہارے ساتھ اِس ریاست سے نکل جائیں گے اور ہم تُمہاری حمایت کے معاملے میں ریاست کے سخت فیصلوں کی پروا بھی نہیں کریں گے اور اگر تُم سے جنگ کی نوبت آگئی تو ہم تُمہارے شانے سے شانہ ملا کر وہ جنگ لڑیں گے لیکن اللہ گواہ ہے کہ جس طرح منافق اہلِ ایمان کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں اسی طرح اہلِ کتاب کے ساتھ بھی جھوٹ بول رہے ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ اگر اہلِ کتاب کو اُن کی بد عہدی کی بنا پر جلا وطن کیا گیا تو یہ اُن کے ساتھ کبھی جلا وطن نہیں ہوں گے ، اگر اہلِ کتاب کے ساتھ تُمہاری جنگ ہوئی تو یہ اُس جنگ میں بھی اُن کا ساتھ نہیں دیں گے اور اگر دکھاوے کے لئے اُس جنگ میں شامل ہوں گے تو اُن پر بُرا وقت آتے ہی میدانِ جنگ سے بھاگ جائیں گے جو اُن کی مدد بجائے اُن کے ساتھ اِن کی دشمنی ہو گی ، ہم نے منافقین کو ایک بڑی مُدت تک اِن کی منافقت کے مٙنفی نتائج سے ڈرایا ہے لیکن یہ اُس ساری مُدت کے دوران ہم سے بھی اتنے کبھی نہیں ڈرے جتنے یہ اِس وقت تُمہارے لشکر سے ڈرے ہوئے ہیں اِس لئے اگر اِن کے سارے جماعت جٙتھے باہم مل کر بھی تُم سے جنگ لڑیں گے تو یہ کسی کُھلے میدان میں آنے کے بجائے اپنی بستیوں ، اپنے قلعوں اور اپنی فصیلوں میں چُھپ کر کُچھ روز تک لڑنے کی ہمت کریں گے کیونکہ یہ بظاہر ایک دُوسرے سے جتنے قریب نظر آتے ہیں اِن کے دل اتنے ہی ایک دُوسرے سے دُور ہیں ، اگر اِن میں معمولی سی عقل بھی ہوتی یہ ضرورجان لیتے کہ اُن کا یہ بے دلانہ اور بزدلانہ اتحاد اُن کو جنگ میں فتح کے بجائے صرف شکست دے گا اور اِن کی منافقت کا بھی وہی اٙنجام ہو گا جو پہلے منافقوں کا ہوا ہے ، اُن کی مثال اُس شیطان کی سی ہے جو پہلے انسان کو کفر کی ترغیب دیتا ہے اور جب کوئی انسان اُس کے کہنے پر کفر کرلیتا ہے تو شیطان اُس سے کہتا ہے کہ میں اللہ تعالٰی کے خوف کے باعث تُمہارے اِس کفر سے بری الذمہ ہوں اور پھر شیطان اور انسان کے اُس تعلق کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کفر کرانے والے اُس شیطان کی ترغیب سے کفر کرنے والا وہ انسان بھی جہنم رسید ہوجاتا ہے اِس لئے کہ ترکِ ایمان و قبولِ کفر کے اِس ظلم کا ہمیشہ سے ہمیشہ کے لئے یہی اٙنجام ہوتا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم نے سُورٙةُالبقرة کی اٰیت 108 ، سُورٙہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 167 ، 177 ، 193 ، سُورٙةُالمائدة کی اٰیت 5 ، سُورٙہِ توبہ کی اٰیت 23 ، سُورٙةُالنحل کی اٰیت 106 ، سُورٙةُالرُوم کی اٰیت 56 ، سُورٙہِ غافر کی اٰیت 10 ، سُورٙةُالشُورٰی کی اٰیت 52 ، سُورٙةُالحجرات کی اٰیت 7 ، 11 ، 14 ، 17 ، سُورٙةُالمجادلة کی اٰیت 22 اور سُورٙةُالحشر کی اٰیت 9 اور 10 کے جن 17 مقامات پر ایمان کا ایک نظریہِ حق طور پر ذکر کیا ہے اور اِس نظریہِ حق کے مقابلے میں سُورٙةُالبقرة کی اٰیت 108 ، 217 ، سُورٙہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 52 ، 80 ، 167 ، 176 ، 177 ، سُورٙةُالمائدة کی اٰیت 41 ، 61 ، سُورٙہِ توبة کی اٰیت 12 ، 17 ، 23 ، 37 ، 74 ، سُورٙةُالنحل کی اٰیت 106 ، سُورٙہِ رُوم کی اٰیت 7 اور سُورٙةُالحجرات کی اٰیت 7 کے جن 17 مقامات پر کفر کا بھی ایک نظریہِ باطل کے طور پر ذکر کیا ہے اِس سُورت کا یہ مقام بھی اُن 17 مقامات میں سے ایک مقام ہے جہاں پر اللہ تعالٰی نے پہلے ایمان و اہلِ ایمان اور بعد ازاں کفر و اہلِ کفر کا ذکر کیا ہے لیکن انسان کے عملِ نفاق کا سُورٙہِ توبہ کی اٰیت ایک 101 میں صرف ایک بار ذکر کیا ہے اِس لئے کہ نفاق کوئی نظریہ نہیں بلکہ محض ایک انسانی رویہ ہے اور نفاق چونکہ انسان کا ایک انسانی رویہ ہے اِس لئے انسانی نفاق اِس مضمون میں شاملِ بحث نہیں ہے لیکن جہاں تک انسان کے ایمان و کفر کا تعلق ہے تو قُرآنی اٰیات کی رُو سے ایمان بالتوحید کی صرف ایک قسم ہے جس کا نام دینِ اسلام ہے بخلاف اِس کے کہ کفر کی بیشمار قسمیں ہیں اور اِن بیشمار قسموں میں سے ہر ایک قسم کے پاس اپنے حق ہونے کی کوئی نہ کوئی ایسی عقلی و خیالی دلیل موجُود ہے جس عقلی و خیالی دلیل کی بنا پر وہ انسانی عقل و خیال میں زندہ ہے اِس لئے قُرآن جہاں جہاں پر ایمان کا ذکر کرتا ہے تو اِس دلیلِ واقعی کے ساتھ کرتا ہے کہ ایمان کی بُنیاد اللہ تعالٰی کی وحی ہے اور قُرآن جہاں جہاں پر کفر کا ذکر کرتا ہے تو وہ بھی اِس دلیلِ قطعی کے طور پر کرتا ہے کہ ایمان کے سوا ہر کافرنہ و مشرکانہ نظریئے کی بُنیاد انسانی عقل ہے اور انسانی عقل کی چونکہ ایک انتہا ہے اِس لئے انسان کی عقلی دلیل کی بھی ایک انتہا ہے اور جہاں پر انسان کی اِس عقل و دلیل کی انتہا ہوتی ہے وہاں سے اُس ایمان کی ابتدا ہوتی ہے جو ایمان اللہ تعالٰی کے اٙنبیاء و رُسل کے ذریعے انسان کے پاس آیا ہے اور قُرآن کا یہ جو فرمان آیا ہے وہ انسانی عقل کی نفی کے لئے نہیں آیا ہے بلکہ اِس اٙمر کے اثبات کے لئے آیا ہے کہ انسانی عقل محدُود ہے اور اللہ تعالٰی کی رحمانی وحی لا محدُود ہے اِس لئے انسانی عقل کو اللہ تعالٰی نے اپنی اِس وحی کا تابع فرمان بنا دیا ہے اور اللہ تعالٰی نے انسانی عقل کے ناقص اور اپنی رحمانی وحی کے کامل ہونے کی دلیل یہ دی ہے کہ شیطان جب انسان کو گُم راہ کرنے کے لئے آتا ہے تو وہ اُنہی معروف دلیلوں کے ساتھ آتا ہے جو معروف دلیلیں انسان کی محدُود عقل کے لِئے مانُوس ہوتی ہیں اور اُن مانوس دلیلوں کے ساتھ وہ انسان کو کفر کی تعلیم دیتا ہے یہاں تک جب انسان شیطان کی اُس گُم راہ کُن تعلیم سے گُم راہ ہوجاتا ہے تو شیطان انسان سے کہتا ہے کہ میرا تیرے اِس کفر سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ میں تو تیرے اِس کفر پر اپنے رٙبِ جہان کے خوف سے لرزہ بر اندام ہوں اور یہ بات انسان سے شیطان اُس وقت کہتا ہے جب انسان اُس کی پہلی شیطانی دلیلوں کے بعد اُس کی دُوسری شیطانی دلیلوں میں آچکا ہوتا ہے اور اُس کا جو کہا سنا انسان کو اِس وقت یاد رہ جاتا ہے تو اُس کے بارے میں انسان سوچتا ہی رہ جاتا ہے کہ اِس عالِم کا وہ پہلا عالمانہ رُوپ اِس کا بہرُوپ تھا یا اُس کا یہ دُوسرا عالمانہ بہرُوپ اِس کا حقیقی رُوپ ہے اور انسان اپنی اِس اُلجھن سے ابھی آزاد بھی نہیں ہوتا کہ فرشتہِ اٙجل اُس کا ٹیٹوا دبانے کے لئے آجاتا ہے اور اِس کو اُس کے اُس شیطانِ جہنم کے ساتھ جہنم میں لے جاتا ہے جس نے اُس کو جہنم کا وہ راستہ دکھایا ہوتا ہے ، انسانی مُشاہدہ شاہد ہے کہ اِس عالٙم میں جتنے بھی فتنے اور فتُور ہیں وہ اسی انسانی و شیطانی عقل کے بنائے اور پھیلائے ہوئے ہیں اِس لئے انسان اپنے اِس ارادہ و عمل میں تو آزاد ہے کہ وہ فرشِ خاک سے لے کر اوجِ افلاک تک جہاں پر بھی چاہے اپنی عقلِ نا تمام کے تمام گھوڑے دوڑائے لیکن وحی کے باب میں اللہ تعالٰی کے اٙنبیاء و رُسل نے اپنی وحی میں جو کُچھ فرما دیا ہے اُس پر وہ اُسی طرح ایمان لائے جس طرح اُس وحی میں اُس وحی پر ایمان لانے کا حُکم دیا گیا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ایک انسان جو آنے والے کٙل کے آنے پر کسی کے کہے بغیر ہی یقین کر سکتا ہے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ اسی آنے والے کٙل کے آنے پر اللہ تعالٰی کے قولِ وحی پر یقین نہ کر سکے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558121 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More