تحریک نفاذ اردو ،زوم ویبینار

بانیء پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ پاکستان کی قومی زبان "اردو" ہوگی۔تحریک نفاذ اردو ، قومی زبان کو دفتری اور سرکاری زبان بنانے کی جدوجہد کر رہی ہے ،اسی سلسلے میں زوم ویبینار کا انعقاد کیا گیا،تحریک نفاذ اردو کے ممبران خواتین و حضرات نے اس ویبینار میں مقررین کے خطابات دل جمعی کے ساتھ سماعت فرماۓ۔صدر تحریک نفاذ اردو ،محترم عطا الرحمن چوہان صاحب نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ تحریک نفاذ اردو کا قیام 2016ء میں ظہور پذیر ہوا۔چوں کہ اردو کو ابھی تک قومی زبان کا درجہ نہیں مل سکا،عدالت کی زبان اور اصطلاحات 99۔9٪ عوام کو سمجھ نہیں آتیں ،اس لئے انصاف کا حصول مشکل بنا ہوا ہے۔2018ء کے ایک سروے کے مطابق "پاکستانی قوم دنیا کی چوتھی بڑی ذہین قوم ہے " لیکن یہ قوم اپنے فیصلے خود نہیں کر پارہی کیوں کہ سارا نظام غیر ملکی زبان میں ہے۔قومی اسمبلی ،عوام کی خواہشات کے مطابق ملک چلانے کی پابند ہے،لیکن اسمبلی کی کارروائی انگریزی زبان میں ہے ۔حکمران عوام کے خادم بننے کی بجائے ،وائسراۓ بنے ہوئے ہیں ۔یہ وار اپنی تہذیب سے نا آشنا کرنے کا وار ہے۔ ویبینار میں معروف کالم نویس اور اینکر روز نیوز، عائشہ مسعود صاحبہ کو مدعو کیا گیا تھا جنہوں نے آزادی کو درپیش خطرات کو موضوع سخن بنایا۔انھوں نے کہا کہ ہم یومِ آزادی منائیں تو بڑی بات ہے ،جشن کس بات کا منائیں ؟ ہماری معیشت IMF کے شکنجے میں ہے جو قومی سلامتی اور شخصی آزادی پہ سوالیہ نشان ہے ۔ہمارے لئے پہلے نمبر پہ مقدس ترین ہمارا ملک ہے ،پھر ادارے ہیں اور تیسرے نمبر پر شخصیات ہیں ۔اب جنگ صرف میدان میں نہیں ہے بلکہ سوشل میڈیا ، نظریات تبدیل کر رہا ہے۔معروف ادیب اور دانش ور "اوریا مقبول جان" نے اردو بحیثیت سرکاری زبان کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انگریز نے سول سروسز کا نظام قائم کیا تھا لیکن جسٹس کورنیلئیس کے دور میں دفتری ریکارڈ ،اردو میں رکھا جاتا تھا۔ عرضیاں ،درخواستیں سب اردو میں ہوتی تھیں۔ ڈپٹی نذیر احمد سے قوانین اور تعزیرات کا اردو ترجمہ کروایا جاتا تھا۔انگریز کو پتہ تھا کہ رابطے کی زبان ،Langua Franca اردو ہی ہے۔80 سال پہلے فورٹ ولیم کالج میں اردو ادب پڑھایا جاتا تھا۔جامعہ عثمانیہ (اردو) کے طلباء کو انگلینڈ میں داخلہ ٹیسٹ فری کردیا گیا تھا کیوں کہ وہ اتنے قابل تھے کہ ان کی قابلیت انگریز بھی مانتے تھے ۔آج ہماری بیوروکریسی ایک ریمائنڈر 7 دنوں میں تیار کرتی ہے۔آغا خان کے 450 سکول ہیں لیکن انھوں نے اپنا بورڈ بنارکھا ہے ۔ہمارے دار_ارقم کے 70 ہزار سکول ہیں ،میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کا اپنا تعلیمی بورڈ کیوں نہیں ہے؟۔ہمارے ملک کا سارا نظام ایک گھنٹے میں ٹھیک ہوسکتا ہے ،اگر سول سروسز کا امتحان اردو میں ہوجاے!

ان کے بعد میزبان نے مائیک صدر تحریک نفاذ اردو ، محترم عطاء الرحمٰن صاحب کے حوالے کیا، انھوں نے تاریخی دلائل دے کر اردو بطور قومی زبان اپنانے پہ زور دیا،آپ نے آگاہ کیا کہ اردو ڈیفینس کونسل کے اجلاس میں ایک سیاسی جماعت کی ضرورت محسوس کی گئ تھی اور پھر مسلم لیگ قائم ہوئی جس نے آگے چل کر پاکستان کے قیام کی تحریک چلائی ۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان بنایا ہی اردو نے ہے۔ قیام پاکستان سے قبل لارڈ میکڈونلڈ نے اردو پر پابندی لگادی تھی۔گاندھی نے بہت بڑا بیان دیا کہ "ہم اردو کے اس لئے خلاف ہیں کہ یہ قرآن کے الفاظ میں لکھی جاتی ہے" ۔ بنگلہ دیش میں ہر سرکاری ملازم کو چھ ماہ میں بنگلہ زبان سیکھنے کا حکم دیا گیا تھا،آج بنگلہ دیش کی اکانومی ،دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ہمارے ہاں ایک لاکھ میں سے صرف سات بچے یونیورسٹی تک پہنچ سکتے ہیں ،وجہ انگریزی نظام تعلیم ہے۔ہمیں نفاذ اردو کے لئے وزیر اعظم کا صرف تین سطری حکم نامہ چاہئیے۔