سیلاب کی تباہ کاریاں اور کلرسیداں روات کے مخئیر حضرات

سیلابی پانی نے ملک کے بیشتر حصوں کو بلکل تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے کم و بیش 72اضلاع اس وقت سیلاب کی لپیٹ میں ہیں ملک کے جن علاقوں میں سیلاب آیا ہے وہاں کی آبادیاں اور پورے پورے گاؤں صٖفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں ان میں بسنے والے لوگ دربدر ہو گے ہیں ان کو سمجھ ہی نہیں آ رہی ہے کہ کیا کریں سیلاب نے تباہی ہی اتنی زیادہ مچائی ہے کہ نہ تو حکومتی اداروں اور نہ ہی فلاحی تنظیموں کو پتہ چل رہا ہے کہ بحالی کا کام کہاں سے اور کیسے شروع کیا جائے حالات ایسے بن چکے ہیں کہ آفت زدہ علاقوں میں کھانے پینے کا سامان مہیا کیا جائے ان کو گھر یا ٹینٹ دیئے جائیں یا ان کو کوئی اور مدد فراہم کی جائے صرف انہی باتوں کا تعین کرنا حکومت کیلیئے ایک بہت بڑا معمہ بنا ہوا ہے حکومتوں کے پاس بھی وسائل محدود ہی ہوتے ہیں لیکن پھر بھی حکومت اپنی بساط سے بڑھ کر سیلاب متاثرین کی مدد میں لگی ہوئی ہے پرائیویٹ تنظیمیں بھی متاثرین کی بڑھ چڑھ کر مدد کر رہی ہیں اور حکومت کا ہاتھ بٹانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں پوری پاکستانی قوم اس وقت اپنے مصیبت ذدہ بھائیوں کی دل کھول کر مدد کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے مخیر حضرات بھی اس وقت آگے آگے ہیں لیکن حلات اتنے زیادہ خراب ہیں کہ اتنا زیادہ کام ہونے کے باوجود بھی ہر طرف سے آوازیں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں کہ ہمیں تو ابھی کچھ بھی نہیں ملا ہے ہماری طرف تو کوئی آیا ہی نہیں ہے اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ حکومت کی طرف سے ان کو امداد نہیں پہنچی ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں پر مسائل ہی اس قدر پیدا ہو گے ہیں کہ جو تھوڑی بہت امداد متاثرین کو ملتی ہے اس کا ان کو پتہ ہی نہیں لگ پاتا ہے کہ ہمیں کیا ملا ہے کیوں کہ ان کی ضرورتیں اور مجبوریاں بہت زیادہ ہیں تھوڑی بہت امداد کو وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ سمجھتے ہیں بیرونی دنیابھی پاکستان میں سیلابی تباہ کاریوں کی بحالی و امداد کے کام میں شامل ہو چکی ہے ہماری حکومت بھی پیش پیش ہے ان کے علاوہ دیگر مذہبی و فلاحی تنظیمیں دن رات ایک کیئے ہوئے ہیں یہ بات تو صاف ظاہر ہے کہ اتنی بڑی تباہی کو سمیٹنے میں کچھ وقت تو ضرور لگے گا جس طرح پورا ملک پاکستان سیلاب متاثرین کی بڑھ چڑھ کر مددکر رہا ہے اسی طرح خطہ پوٹھوار کے باسی بھی اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کی مدد کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے ہیں جماعت اسلامی جو ہر مشکل وقت میں قوم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے ان کے قائدین و کارکنان پی پی 10 اور پی پی 7میں دن رات ایک کیئے ہوئے ہیں اور خود اپنے پاس سے اور دیگر مخیر حضرات سے چندہ لے کر آفت زدہ علاقوں میں بڑے نظم و ضبط کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے تقسیم کر رہے ہیں اسی طرح روات سے لے کر کلرسیداں تک تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں علماء حضرات بھی اپنی گاؤں کی مساجد میں امداد کیمپ لگائے بیٹھے ہیں اور کتنا حق ان کا بنتا ہے وہ ادا کر رہے ہیں تحریک لیبیک اور تحریک منہاج القرآن بھی امدادی کیمپ لگائے بیٹھی ہیں اور متاثرین کیلیئے چندہ و امداد اکٹھی کر رہی ہیں انجمن تاجراں چوکپنڈوڑی و کلرسیداں بھی اپنے وسائل اور مقامی مخیر حضرات کی مدد سے آفت ذدہ علاقوں کی بحالی کیلیئے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں بھی اس حوالے سے کام کر رہی ہیں پاکستان تحریک انصاف کلرسیداں و شاہ باغ کے قائدین بھی تمام سیاسی معاملات کو ایک طرف کرتے ہوئے مصیبت زدہ افراد کی بحالی کیلیئے امدادی کیمپ لگائے ہوئے ہیں سرکاری سکولوں کی انتظامیہ بھی اپنے اپنے سکولوں سے فنڈز اکٹھے کر رہے ہیں تمام ٹیچرز خود بھی اپنے پاس سے چندہ دے رہے ہیں اور سکول کے بچوں سے بھی ان کی توفیق کے مطابق چندہ لے کر متاثرین تک پہنچا رہے ہیں خطہ پوٹھوار ہر مشکل وقت میں قوم کے شانہ بشانہ کھڑا ہوتا ہے اور اپنے حصے کا کردار ضرور ادا کرتا ہے پورے ملک کے باسی سیلاب متاثرین کی مدد و بحالی کیلیئے بہت زیادہ کام کر رہے ہیں خاص طور پر ہمارے میڈیا نے اس حوالے سے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے میڈیا نمائندگان متاثرہ علاقوں میں جا کر وہاں کے مسائل کی نشان دہی کر رہے ہیں اور حکومت کی رہنمائی کر رہے ہیں میڈیا کا کردار قابل تعریف ہے متاثرین کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ حکومت کو بدنام کرنے سے اجتناب کریں حکومت ان کی بحالی کیلیئے بہت زیادہ کام کر رہی ہے سیلاب نے نقسان ہی اتنا زیادہ کیا ہے کہ ان کو بحالی میں وقت لگے گا حکومت بیک وقت ان کو کیا کیا فراہم کرے گھر بنا کر دے ٹینٹ دے خوراک دے یا اور کیا کیا دے اس لیئے ان کو بھی صبر سے کام لینا ہو گا دوسرا امدادی کاروائیوں کے دوران انتظامیہ کو ایک بہت بڑے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ وہ جب متاثرین سے شناختی دکھانے کو کہتے ہیں تو تو سب کہتے ہیں کہ سیلاب میں بہہ گے ہیں بغیر شناخت کے ایک گھر کے پانچ پانچ افارد امداد سامان لے جاتے ہیں جس کا نقسان یہ ہوتا ہے کہ وہی سامان جو پانچ گھروں کی ضرورت کیلیئے لایا گیا تھا صرف ایک ہی گھر میں چلا گیا ہے تو اس طرح کے بے شمار مسائل ان کو درپیش ہیں متاچرین پر بھی کچھ زمہ دااریاں عائد ہوتی ہیں حکومتی نمائندوں کی دل شکنی نہیں بلکہ ان کا حوصلہ بڑھانا ہو گا ان کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا الﷲ پاک کے فضل و کرم سے بہت جلد تباہ شدہ علاقے پھر آباد ہو جائیں گے
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 169415 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.