حسنین کو کہا کہ مجھے اپنا بلا دو، باقی اللہ اور میرے پہ چھوڑ دو... نسیم شاہ نے چھکے مارنے کے لیے بَلا کیوں بدلا؟

image
 
پاکستان اور افغانستان کرکٹ کے میدانوں میں انڈیا پاکستان کی طرح روایتی حریف نہیں ہیں لیکن پھر بھی ان کے میچوں میں خون گرما دینے والا ماحول ضرور ہوتا ہے۔
 
سنہ 2018 کے ایشیا کپ، سنہ 2019 کے عالمی کپ اور گذشتہ سال کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میچوں کو کون بھول سکتا ہے؟
 
بدھ کی شب شارجہ سٹیڈیم میں بھی جوشیلے شائقین ایک اور دلچسپ مقابلے کی توقع کررہے تھے اور انھیں مایوسی نہیں ہوئی۔
 
نوجوان نسیم شاہ کے دو چھکوں نے پاکستان کو آخری اوور میں ایک وکٹ کی ڈرامائی جیت دلوا کر ہوئے فائنل میں پہنچا دیا۔
 
اتوار کو کھیلے جانے والے فائنل میں پاکستان کا مقابلہ سری لنکا سے ہوگا۔ اس سے قبل جمعے کو یہ دونوں ٹیمیں سپر فور کے آخری میچ میں بھی مدمقابل ہوں گی۔
 
image
 
پاکستانی بولنگ ٹاپ پر
شارجہ کرکٹ سٹیڈیم پاکستان اور افغانستان دونوں ٹیموں کے لیے گھر جیسی بات ہے۔ اس مانوس ماحول اور کننڈیشنز میں بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے اپنے بولرز کے ذریعے افغان بیٹنگ کا فیوز اڑانے کا فیصلہ کیا۔
 
افغانستان نے بیس اوورز میں صرف 129 رنز تک پہنچنے کے لیے چھ وکٹیں گنوائیں۔
 
یہ اس کا پاکستان کے خلاف سب سے کم سکور بھی ہے اس سے قبل اس نے 2013 میں اسی شارجہ سٹیڈیم میں آٹھ وکٹوں پر 137رنز بنائے تھے۔
 
حضرت اللہ ززئی ار رحمن اللہ گرباز کے ارادے خطرناک تھے جس کی جھلک انھوں نے نسیم شاہ اور محمد حسنین کے پہلے اوورز میں دکھائی لیکن اس کے بعد حارث رؤف کے پہلے اوور میں سب کچھ دیکھنے کو مل گیا۔
 
حضرت اللہ ززئی نے لگاتار دو چوکے لگائے اور پھر نسیم شاہ کے ڈراپ کیچ نے انھیں اپنی وکٹ بچانے کا موقع فراہم کردیا لیکن اسی اوور میں حارث رؤف نے خطرناک رحمن اللہ گرباز کو بولڈ کر دیا جو 17رنز کی مختصر اننگز میں محمد حسنین کو لگاتار دو چھکے لگا چکے تھے اور قیامت ڈھانے کے موڈ میں دکھائی دے رہے تھے۔
 
محمد حسنین نے دو چھکے لگنے کے باوجود اپنا حوصلہ پست نہیں ہونے دیا اور اپنے دوسرے اوور میں حضرت اللہ ززئی کو بولڈ کرکے افغانستان کے ڈریسنگ روم میں خاموشی پیدا کر دی۔
 
ززئی نے چار چوکوں کی مدد سے21 رنز سکور کیے۔ افغانستان نے پاور پلے کے چھ اوورز میں دونوں اوپنرز سے محروم ہونے کے بعد 48 رنز بنائے تھے۔
 
image
 
محمد نواز، شاداب خان اور حارث رؤف کے سامنے ابراہیم زدران اور کریم جنت کے لیے کُھل کر کھیلنا آسان نہ تھا۔ اسی فرسٹریشن میں کریم جنت صرف 15 رنز بناکر محمد نواز کی گیند پر لانگ آن پر فخر زمان کو کیچ دے گئے۔
 
افغانستان کی تیسری وکٹ بارہویں اوور میں 78رنز پر گری۔ محمد نواز کی یہ اس ٹورنامنٹ میں آٹھویں وکٹ تھی اس طرح وہ افغانستان کے آف اسپنر مجیب الرحمن سے آگے نکل گئے۔
 
ابراہیم زدران اور نجیب اللہ زدران نے بنگلہ دیش کے خلاف اسی میدان میں اپنی ذمہ دارانہ بیٹنگ سے افغانستان کو کامیابی دلائی تھی جس میں نجیب اللہ زدران کے چھ چھکے بنگلہ دیشی بولرز پر بجلی بن کر گرے تھے لیکن شاداب خان نے انھیں اس کا موقع ہی نہیں دیا اور 10 رنز پر فخر زمان کے ایک اور کیچ کے ذریعے پویلین کی راہ دکھا دی۔
 
نسیم شاہ نے اگلے اوور میں کپتان محمد نبی کو پہلی ہی گیند پر صفر پر بولڈ کیا تو افغانستان کی ٹیم 91 رنز پر 5 وکٹوں سے محروم ہوکر ایک بڑے سکور سے خود کو دور کر چکی تھی۔
 
ابراہیم زدران تمام تر کوشش کے باوجود 35 رنز سے آگے نہ جاسکے اور حارث رؤف کی میچ میں دوسری وکٹ بن گئے۔
 
راشد خان ایک چھکے اور دو چوکے کی مدد سے 18 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے لیکن پاکستانی بولرز نے صورتحال کو مکمل طور پر اپنے قابو میں رکھا۔ حارث رؤف نے دو وکٹیں حاصل کیں۔
 
حسنین اور نسیم شاہ کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی جبکہ نواز اور شاداب کے سپن اٹیک کے آٹھ اوورز میں افغان بیٹسمین صرف پچاس رنز بنانے میں کامیاب ہوسکے اور انہیں دو وکٹوں کی قیمت بھی چکانی پڑی۔
 
image
 
نسیم شاہ کو چھکا مارنا بھی آتا ہے
پاکستانی ٹیم نے بیٹنگ شروع کی تو سب یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ بابراعظم اور محمد رضوان کے خلاف افغانستان کے بولنگ کوچ عمرگل نے کیا پلان بنا رکھا ہے جس کا ذکر انھوں نے میڈیا میں کیا تھا۔
 
پاکستانی اننگز کے پہلے ہی اوور میں فضل حق فاروقی نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی جب وہ بابر اعظم کو ان کی پہلی ہی گیند پر ایل بی ڈبلیو کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
 
یہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں بابراعظم کا چوتھا صفر ہے۔
 
فخر زمان صرف 5 رنز بناکر رن آؤٹ ہوئے۔ اس سال پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں فخر زمان کے بیٹ سے صرف ایک نصف سنچری ہانگ کانگ کے خلاف بنی ہے۔
 
اٹھارہ رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد محمد رضوان پاکستان کی سب سے بڑی امید تھے لیکن ٹی ٹوئنٹی کے نئے عالمی نمبر ایک بیٹسمین کی حیثیت سے اپنی پہلی اننگز میں وہ صرف 20 رنز بناکر راشد خان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔
 
45رنز پر تین وکٹیں گرنے سے پاکستانی ٹیم دباؤ میں آگئی تھی اس مرحلے پر افتخار احمد اور شاداب خان نے اس دباؤ کو کم کیا۔
 
شاداب خان نے محمد نبی کے ایک اوور میں چودہ رنز بنا ڈالے جس میں ایک چھکا اور ایک چوکا شامل تھا۔
 
شاداب خان نے خطرناک بولر مجیب الرحمن کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں کی اور ان کے آخری اوور میں چھکا مارکر انھیں بولنگ سے رخصت کیا۔مجیب الرحمن نے اپنے چار اوورز میں صرف بارہ رنز دیے۔
 
ایک مرحلے پر ایسا دکھائی دیتا تھا کہ افتخار اور شاداب کی یہ شراکت پاکستانی ٹیم کو جیت کیطرف لے جائے گی لیکن افتخار احمد کے 30 رنز پر آؤٹ ہونے سے 42 رنز کی یہ اہم شراکت بھی اختتام کو جا پہنچی۔ اس وقت پاکستانی ٹیم جیت سے 43 رنز دور تھی۔
 
راشد خان کا آخری اوور ان کی ٹیم کے لیے انتہائی اہم تھا۔ اس اوور کی پہلی ہی گیند پر شاداب خان نے سکوائر لیگ پر چھکا لگایا لیکن اگلی ہی گیند پر وہ شارٹ تھرڈ مین پر کیچ دے بیٹھے۔ انھوں نے تین چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 36 رنز بنائے۔
 
نئے بیٹسمین آصف علی نے سامنا کرنے والی پہلی ہی گیند پر چھکا لگا دیا۔ راشد خان نے اپنے چار اوورز کا اختتام پچیس رنز کے عوض دو وکٹوں کے ساتھ کیا۔
 
ابھی ڈرامہ ختم نہیں ہوا تھا۔ فضل حق فاروقی نے اپنے اگلے ہی اوور میں محمد نواز کو ایل بی ڈبلیو اور خوشدل شاہ کو بولڈ کرکے میچ پرافغانستان کی گرفت مضبوط کر دی۔
 
پاکستانی ٹیم کے لیے وہ لمحہ بہت بھاری تھا جب اگلے ہی اوور میں فرید احمد نے حارث رؤف کو صفر پر بولڈ کردیا۔ پاکستان کی آٹھویں وکٹ ایک سو دس رنز پر گری اور جیت اس سے دور ہوتی جارہی تھی۔
 
آصف علی پاکستان کی آخری امید تھے لیکن فرید احمد کو چھکا لگانے کے بعد اگلی ہی گیند پر وہ بھی آؤٹ ہوگئے۔
 
آخری اوور میں پاکستان کو جیت کے لیے 11 رنز درکار تھے اور کریز پر ٹیل اینڈر نسیم شاہ اور محمد حسنین موجود تھے۔
 
نسیم شاہ نے اپنے اعصاب قابو میں رکھتے ہوئے فضل حق فاروقی کو دو لگاتار چھکے لگاکر پاکستان کو ایک کبھی نہ بھولنے والی جیت سے ہمکنار کردیا۔
 
ماضی میں شعیب ملک، عماد وسیم وہاب ریاض اور آصف علی نے اعصاب شکن مقابلوں میں افغانستان سے فتح چھینی تھی اس بار یہ کام نسیم شاہ نے کر دکھایا اور یہ ثابت کر دیا کہ وہ صرف حریف بیٹسمینوں کی وکٹیں اڑانا نہیں جانتے بلکہ حریف بولرز کے چھکے چھڑانا بھی جانتے ہیں۔
 
’حسنین کو یہی کہا کہ مجھے بلا دو، باقی اللہ اور میرے پہ چھوڑ دو‘
پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں نسیم شاہ نے کہا کہ انھیں یقین تھا کیونکہ وہ نیٹ میں پریکٹس کرتے رہے تھے بیٹنگ کی۔
 
انھوں نے کہا کہ ’میں نے حسنین سے جا کر بیٹ لیا کہ میرا بیٹ اتنا اچھا نہیں ہے اپنا بیٹ دے دو۔ مجھے یقین تھا، مجھے پتا تھا وہ مجھے یارکر کروانے کی کوشش کریں گے۔
 
 
’حسنین کو یہی کہا کہ مجھے بلا دو، باقی اللہ اور میرے پہ چھوڑ دو۔‘
 
نسیم شاہ کی جانب سے یہ انٹرویو میچ کے بعد دیا گیا جس میں بالکل آخر میں حسنین بھی آئے اور انھوں نے نسیم کی تعریف کی۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: