عالمی یوم خواندگی اور حکومتی اقدامات

تعلیم ہر انسان کابنیادی حق بھی ہے انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ممکن ہے تعلیم کسی بھی معاشرے کیلئے ترقی کی ضامن ہے قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بھی تعلیم ہی بنتی ہے، تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول ،کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اوراقدار کا خیال رکھ سکے۔ انسان کا کردار تعلیم سے ہی سنورتا ہے تعلیم ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھتی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے دیا گیا ہے تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں جائز ہے اسلام میں علم حاصل کرنا فرض کیا گیا ہے۔8 ستمبرکے دن کو یونیسکو کی جانب سے بین الاقوامی یوم خواندگی کے طور پر 17نومبر1965 کو قرار دیا گیا۔پہلا خواندگی کادن 8ستمبر 1966کو منایا گیا۔ اس دن کی تقاریب کا مقصد افراد، برادریوں اور سماجوں میں خواندگی کی اہمیت پر زور دینا ہوتا ہے۔ امسال خواندگی کے دن کا تھیم ہے transforming literacy learning Sapces۔سکولوں میں بنیادی عصری تعلیم ،انجینئرنگ ،وکالت ،ڈاکٹری،ٹیکنیکل تعلیم ،بزنس ،کمپیوٹرایجوکیشن اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور میں اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ علوم روزگار کے حصول میں بھی مددکرتے ہیں جبکہ دینی تعلیم انسان کو انسانیت دوست بناتی ہے دینی تعلیم کی وجہ خدا پرستی ،عبادت ،محبت خلوص،ایثار،خدمت خلق،وفاداری اور ہمدردی کے جذبات بیدار ہوتے ہیں جبکہ اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح او رنیک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے علم کی فضیلت و عظمت، ترغیب و تاکید مذہب اسلام میں جس انداز میں پائی جاتی ہے اس کی نظیرکسی اورمذہب میں کہیں نہیں ملتی۔قرآن کے تقریباً اٹھتر ہزار الفاظ میں سب سے پہلا لفظ جو پروردگار عالم نے رحمت عالم حضرت محمدﷺ کے قلب مبارک پر نازل فرمایا وہ ’اِقرَاء ‘ ہے، یعنی پڑھیئے، اور قرآن پاک کی چھ ہزار آیتوں میں سب سے پہلے جو پانچ آیتیں نازل فرمائی گئیں ان سے بھی قلم کی اہمیت اور علم کی عظمت ظاہر ہوتی ہے، ارشاد ہے "اس خدا کا نام لے کر پڑھو جس نے پیدا کیا ہے، اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ہے، پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے، جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے، اور انسان کو وہ سب کچھ بتادیا ہے جو اسے نہیں معلوم تھا"۔ فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں۔قرآن کریم میں اﷲ تعالی نے اپنے ساتھ فرشتوں اور پھر اہل علم کاذکرفرمایا۔امام قرطبی فرماتے ہیں کہ قرآن کریم میں علم کی فضیلت اور علماء کی عظمت کا ذکرہے۔ اگر علماء سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تواس کانام بھی فرشتوں کے ساتھ لیا جاتا۔ اﷲ تعالی نے اسی طرح سورہ طٰہ میں اپنے نبی ﷺ کو حکم دیا۔’وقل رب زدنی علما‘ اپنے رب سے علم میں اضافہ کی دعا کرو۔گویاعلم اتنی اہمیت والی چیز ہے کہ جس میں اضافہ کیلئے مانگنے کا نبی کریم ﷺ جیسی ہستی کو حکم دیاجا رہاہے۔اگر اس سے زیادہ اہمیت والی کوئی چیز ہوتی تو اس کے مانگنے کا حکم بھی دیا جاتا۔وطن عزیز میں آئین پاکستان کی شق 25-A کے مطابق ریاست 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور لازمی معیاری تعلیم فراہم کرنے کی پابند ہے۔معتبر روزنامہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سروے میں کہا گیا ہے کہ 'مالی سال 2021 میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مجموعی تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کے 1.77 (نظرثانی شدہ تخمینہ) فیصد پر رہے، مالی سال 2021 کے دوران تعلیم سے متعلقہ اخراجات میں 9.7 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، جو 901 ارب روپے سے 988 ارب روپے تک پہنچ گئے۔لیبر فورس سروے 21-2020 کے مطابق خواندگی کا رجحان 62.8 فیصد ظاہر ہوتا ہے جو 19-2018 میں 62.54 فیصد تھا، اس میں مردوں کی شرح 73 سے 73.4 فیصد جبکہ خواتین کی شرح 51.5 سے 51.95 فیصد ہے۔دیہی (53.7 فیصد سے 54.0 فیصد) اور شہری علاقوں (76.1 فیصد سے 77.3 فیصد) دونوں میں خواندگی کی شرح میں اضافہ ہوا۔سروے میں کہا گیا کہ تمام صوبوں میں شرح خواندگی میں اضافہ ہوا، پنجاب (66.1 فیصد سے 66.3 فیصد)، سندھ (61.6 فیصد سے 61.8 فیصد)، خیبر پختونخوا (52.4 فیصد سے 55.1 فیصد) اور بلوچستان میں خواندگی کی شرح (53.9 فیصد سے 54.5 فیصد) ہے۔سروے میں یہ بھی کہا گیا کہ شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح دیہی علاقوں کے 52 فیصد سے زیادہ 74 فیصد ہے۔بنیادی حقوق کا قانون ہر بچے کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیتا ہے اور کم سے کم ابتدائی تعلیم مفت فراہم کرنا ہر حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، پاکستان میں ہر دور میں، خواہ وہ جمہوری دور ہو یا آمریت کا دور، تعلیم کو عام کرنے کے بلند و بانگ دعوے کیے گئے، تعلیمی پالیسیاں بنائی جاتی رہیں، جن میں سے بعض تو منظر عام پر بھی نہ آئیں، ذرائع تعلیم پر تجربے کیے گئے، جو آج بھی جاری ہیں، ہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرپائے ہیں کہ ذریعہ تعلیم انگریزی ہو، یا اردو، یا علاقائی زبانیں؟ اور جب تک ہم اس بنیادی مسئلے کو طے نہیں کرتے، ہم صحیح سمت میں آگے نہیں بڑھ سکتے،ترقی یافتہ ممالک کو دیکھیں تو وہاں ہائی سکول تک کی تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، یعنی سرکاری سکول، جن کو چلانے کے لیے پورا انتظامی ڈھانچہ موجود ہے جس کے لیے یونین کونسلیں ذمہ دار ہیں ان سکولوں کا مقابلہ ہمارے یہاں کے سرکاری سکولوں سے تو کیا ہی نہیں جاسکتا،پاکستان میں ایمرجنسی انرولمنٹ مہم میں فارمل اور نان فارمل دونوں محکمے متحرک ہیں، لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب اس میں بہت اہم کرادر ادا کر رہا ہے ،ضلع اوکاڑہ میں نان فارمل بیسک ایجوکیشن پرائمری سکولز تین سو پچاسی ہیں جبکہ نان فارمل ایجوکیشن فیڈر سکولز کی تعداد پینتیس ہے ،ٹارگٹ کے مطابق محکمہ زراعت ، لائیو سٹاک ،ڈسٹرکٹ جیل کے لیے پچیس سنٹر تھے،تعلیم بالغاں کے لیے چھ ماہ کے لیے سنٹر بنائے گئے تھے جو مقررہ مدت کے بعد بند ہوچکے ہیں ، ٹرانس جینڈر اور شیلٹر ہوم (خواتین) کے لیے بھی سنٹر بنائے گئے تھے ، اوکاڑہ میں نان فارمل بیسک ایجوکیشن سکولزمیں طلبہ کی تعدادتیرہ ہزار سے زائد ہے ،عالمی یوم خواندگی کے حوالہ سے محکمہ خواندگی وغیررسمی بنیادی تعلیم ضلع اوکاڑہ کے زیر اہتمام سیمینار گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول کے ہال میں منعقد ہوا ، جس میں راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری )کو مدعو کیا گیا تھا ،سیمینار کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر عرفان علی کاٹھیا جبکہ مہمانان اعزاز چیف ایگزیکٹو آفیسر ایجوکیشن ڈاکٹر محمد ارشد، ریجنل ڈائریکٹر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی چودھری ذوالفقار علی ،سپرنٹندنٹ ڈسٹرکٹ جیل میاں عمیر اکرام ،ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن خورشید جیلانی،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سکینڈری جاوید آصف ،ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ایچ ڈی رانا محمد عباس ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن حاجی غلام دستگیر تھے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر لٹریسی ملک سلیم حیدرنے کہا کہ ضلع اوکاڑہ میں نان فارمل بیسک ایجوکیشن پرائمری سکولز تین سو پچاسی ہیں جہاں طلبہ کی تعدادتیرہ ہزار سے زائد ہے،تعلیم بالغاں کے لیے چھ ماہ کے لیے سنٹر بنائے گئے تھے جو مقررہ مدت کے بعد بند ہوچکے ہیں،ٹرانس جینڈر اور شیلٹر ہوم (خواتین) ، ڈسٹرکٹ جیل کے لیے بھی سنٹر بنائے گئے ہیں ،سیمینار سے پرنسپل گورنمنٹ ہائی سکول 34جی ڈی عابد حسین ،پرنسپل گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول نصرت پروین،سینئرٹیچر مسز مجیبہ فضیلت،مسز حمیر احمید،مس نیرسلطانہ،مس جمیلہ مقبول ودیگر نے بھی خطاب کیا ،سینئر ٹیچر مس نیر سلطانہ کی قیادت میں گرلز گائیڈ نے مہمانان کو سلامی پیش کی ، نان فارمل سکولوں کے طلبہ نے یوم خواندگی کے حوالہ سے ٹیبلو اور نغمے پیش کیے ۔تقریب میں ڈپٹی کمشنر عرفان علی کاٹھیا ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر لٹریسی ملک سلیم حیدر، چیف ایگزیکٹو آفیسرڈسٹرکٹ ایجوکیشن ڈاکٹر محمد ارشد، ریجنل ڈائریکٹر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی چودھری ذوالفقار علی نے جماعت پنجم کے امتحانات میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اساتذہ میں سرٹیفکیٹس تقسیم کیے ،بعد ازاں آگہی واک کی گئی جسکی قیادت ڈپٹی کمشنر عرفان علی کاٹھیا نے کی ٭
 

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 88 Articles with 71666 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.