بیلٹ اینڈ روڈ تعاون، عالمی خوشحالی کا راستہ

نو سال قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے قازقستان اور انڈونیشیا میں یکے بعد دیگرے سلک روڈ اکنامک بیلٹ اور اکیسویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ کی تجویز پیش کی تھی۔یوں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کی عملی تصویر وجود میں آئی جس کا مقصد تجارت، سرمایہ کاری، اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کی تعمیر اور مختلف خطوں کو قدیم تجارتی راستوں سے ملانا ہے۔آج نو سال بعد، بی آر آئی دنیا میں رابطہ سازی کے فروغ کا نمائندہ پلیٹ فارم ہے جس نے بے شمار کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون، وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ مفاد کے رہنما اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے، ایک ایسے عالمی پلیٹ فارم میں ڈھل چکا ہے جو شراکت دار ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور مشکل چیلنجوں کے باوجود عالمی ترقی کو مزید آگے بڑھانے میں پیش پیش ہے۔ رابطہ سازی کے فروغ سے، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون نے عالمی اقتصادی کساد بازاری کے باوجود نمایاں ترقی کی ہے۔ چینی وزارت تجارت کے مطابق، 2013 سے 2021 تک، چین اور بی آر آئی سے وابستہ ممالک کے درمیان مصنوعات کی تجارت کا مجموعی حجم تقریباً 11 ٹریلین امریکی ڈالر رہا ہے، جب کہ دو طرفہ سرمایہ کاری 230 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ چین نے بی آر آئی روٹس کے ساتھ ساتھ 24 ممالک میں اقتصادی اور تجارتی تعاون کے لیے 79 زونز بنائے ہیں، جس میں 43 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور 346,000 مقامی ملازمتیں پیدا کی گئی ہیں۔

چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے شراکت دار ممالک کی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بی آر آئی سے مجموعی طور پر 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت اور 32 ملین کو معتدل غربت سے نکالنے کی امید ہے۔چین نے افریقی ممالک میں بھی مقامی لوگوں کو جدید زراعت کی جانب لے جانے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ہزاروں کسانوں کو تربیت دی ہے۔ چین نے افریقی خطے میں تخفیف غربت کے فعال منصوبے شروع کیے ہیں، زرعی ماہرین کو افریقہ بھیجا ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان جدید زرعی ٹیکنالوجی کے تبادلے کی سہولت فراہم کی ہے، جو کہ علاقائی ترقی کے لیے اہم ہے۔ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے علاوہ، چین۔یورپ مال بردار ٹرین خدمات کے ذریعے ایشیا اور یورپ کے درمیان ایک نیا لاجسٹک چینل قائم کیا گیا ہے۔ 82 روٹس کے ساتھ، ٹرینیں اب یورپ کے 24 ممالک کے 200 شہروں تک پہنچتی ہیں، جو پورے یورپ کا احاطہ کرتے ہوئے ایک جامع ٹرانسپورٹ نیٹ ورک بناتی ہیں۔ اپنے اسی تعاون کے جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے، بی آر آئی ایک ایسا کھلا پلیٹ فارم ہے جو سبھی اسٹیک ہولڈرز کے لیے سودمند تعاون کا لائحہ عمل وضع کرتا ہے۔دنیا کے بی آر آئی پر اعتماد کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جولائی 2022 کے آخر تک، چین نے 149 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زائد تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ یہ صرف ایک چھوٹی سی تصویر ہے کہ کس طرح بیلٹ اینڈ روڈ تعاون دنیا بھر میں لوگوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دے رہا ہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے عالمی بحرانوں کے سامنے دنیا کے ممالک تقریباً 190 چھوٹی کشتیوں پر الگ الگ سوار نہیں ہے، بلکہ سب ایک بڑے جہاز پر سوار ہیں جس پر ان کے مشترکہ مستقبل کا دارومدار ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران، چین نے " بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج" کی تعمیر کے وژن کو برقرار رکھا ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو مستحکم اور پائیدار عالمی ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا ہے۔عالمی ترقی میں چین کے تعاون سے دنیا بھر میں بہت سی جگہوں پر مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔چین کا پیش کردہ" بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج" کا وژن دنیا میں اب ایک عام اصطلاح بنتی جا رہی ہے۔اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر اس وژن کا حوالہ دیا گیا ہے۔ آج چین نے اپنی ترقی کو دنیا کی ترقی کے عمل میں ضم کر دیا ہے تاکہ دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ایک بہتر مستقبل تشکیل دیا جا سکے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1324 Articles with 615479 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More