قدرتی وسائل کے تحفظ میں چین سے سیکھنے کے پہلو

گزشتہ دہائی کے دوران چین نے انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کوششیں کی ہیں اور قدرتی وسائل کے تحفظ میں شاندار نتائج حاصل ہوئے ہیں۔2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے، پارٹی کی مرکزی قیادت نے ماحولیاتی تہذیبی نظام کی اصلاح کے لیے زبردست اقدامات متعارف کروائے ہیں۔چین نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران ملک کو سرسبز وشاداب بنانے کے لیے وسیع پیمانے پر مہم چلائی ہے۔اس عرصے کے دوران جنگلات کے رقبے میں 64 ملین ہیکٹر کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ 11 ملین ہیکٹر پر سبزہ زاروں کو بہتر بنایا گیا، اور 0.8 ملین ہیکٹر سے زائد ویٹ لینڈز کو شامل یا بحال کیا گیا۔یہ بات قابل زکر ہے کہ ملک بھر میں جنگلات کی کوریج کی شرح اب 24.02 فیصد ہو چکی ہے، جس میں جامع پودوں کی کوریج 50.32 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یوں چین نے گزشتہ دہائی میں دنیا کے نئے جنگلاتی رقبے میں ایک چوتھائی حصہ ڈالا ہے۔چین میں اس وقت جنگلات کا مجموعی رقبہ 220 ملین ہیکٹر سے زائد ہے جو دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔اسی طرح چین کے جنگلات کے ذخیرے کا حجم 19.49 بلین کیوبک میٹر تک پہنچ چکا ہے، جو عالمی سطح پر چھٹے نمبر پر ہے۔اسی طرح جنگلات اور سبزہ زاروں کے وسائل کے انتظام کے لیے ایک نیا نمونہ بنیادی طور پر شکل اختیار کر چکا ہے۔ جنگل کی آگ اور گھاس کے میدانوں میں لگنے والی آگ سے نقصان کی شرح بالترتیب 0.9 فیصد اور 3 فیصد سے نیچے رہی، جو کہ عالمی اوسط سے بہت کم ہے۔

چین میں پہاڑوں اور دریاوں کو انمول اثاثے قرار دیا جاتا ہے اور چینی صدر شی جن پھنگ کی ماحولیاتی تہذیب کے بارے میں سوچ نے متعدد شہروں اور دیہاتوں کو ماحول کے تحفظ اور سبز صنعتوں کو ترقی دینے کے ذریعے پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کی ترغیب دی ہے۔ اسی طرح قدرتی وسائل کے تحفظ کی کوششوں میں زیر کاشت زمین کی حفاظت کے لیے سخت نظام نافذ کیا گیا ہے، یوں قومی غذائی تحفظ کی بنیاد مضبوط ہوئی ہے۔ چین نے معدنی وسائل کی تلاش اور تحقیق کو بھی آگے بڑھایا ہے جس سے بڑے معدنی وسائل کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، اور کئی سالوں سے دنیا میں کوئلے، ٹنگسٹن اور دیگر معدنی مصنوعات کی سب سے بڑی پیداوار کو برقرار رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں محفوظ نیچر ریزروز کا ایک نظام قائم کیا گیا ہے جس کا بنیادی حصہ قومی پارکس کی تعمیر ہے۔ ارضیاتی اور سمندری آفات کی تحقیقات، نگرانی، قبل از وقت وارننگ اور روک تھام کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے، جس سے آفات سے ہونے والے جانی اور مالی نقصانات میں کمی آئی ہے۔ ویٹ لینڈ پروٹیکشن قانون کا نفاذ، لینڈ مینجمنٹ قانون، جنگلات کا قانون، اور سروے اور نقشہ سازی کے قانون میں ترمیم نے قدرتی وسائل اور حیاتیاتی ماحول کے تحفظ میں مدد کی ہے۔ علاوہ ازیں ، چین نے 50 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ سمندری شعبے میں تعاون بھی قائم کیا ہے اور بحیرہ جنوبی چین کے آس پاس کے ممالک کو سونامی کی وارننگ اور دیگر پبلک پروڈکٹس اور خدمات فراہم کی ہیں۔

چین دنیا کے اُن 12 ممالک میں سے ایک ہے جو حیاتیاتی تنوع سے مالا مال ہیں، یہاں ماحولیاتی نظام کی تقریباً تمام اقسام پائی جاتی ہیں۔ اعلیٰ پودوں کی انواع اور ریڑھ کی ہڈی والے جانداروں کی تعداد بالترتیب دنیا کی مجموعی آبادی کا 10 فیصد اور 13.7 فیصد ہے، جو دنیا میں سرفہرست ہیں۔چین کے دارالحکومت بیجنگ میں نیشنل بوٹینیکل گارڈن قائم کیا گیا ہے اور صوبہ گوانگ دونگ میں ساؤتھ چائنا بوٹینیکل گارڈن کو بھی قومی سطح کے بوٹینیکل گارڈن میں اپ گریڈ کر دیا گیا ہے۔ جنگلی حیات کی 74 فیصد انواع اور 65 فیصد اعلیٰ پودوں کی کمیونٹیز کو مؤثر طریقے سے محفوظ کیا گیا ہے۔ ملک نے 2015 سے اب تک 10 پائلٹ نیشنل پارکس کا آغاز کیا ہے اور یہ دنیا کے سب سے بڑے نیشنل پارک سسٹم کی تشکیل کی کوششیں ہیں۔یوں نئے عہد میں چین نے قدرتی وسائل کے شعبے میں ترقی اور کامیابیوں کا ایک عمدہ سلسلہ دنیا کے سامنے لایا ہے ۔

مجموعی تناظر میں،گزشتہ دس سالوں میں چین نے قدرتی وسائل اور حیاتیاتی تحفظ کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون میں گہرائی سے حصہ لیا ،اس شعبے میں عالمی گورننس کو آگے بڑھایا اور دنیا میں حیاتیاتی تمدن کی تعمیر اور کرہ ارض پر زندگیوں کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے چینی دانش فراہم کی ہے ۔ چین نے اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے اور حیاتیاتی آرڈر کی بحالی کے لیے بھی قوت محرکہ فراہم کی ہے ،جو ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے طور پر انسانیت کی ایک بڑی خدمت ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1139 Articles with 431198 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More