تعلیم کی ترویج، ترقی اور معاشرتی اصلاح میں پیمرا کا کردار

کسی بھی ریاست کی ترقی کا دارو مدار اس بات پر ہے کر کہ ریاست کے عناصر انتہائی ایماندرانہ انداز میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں کہ نہیں ۔علاوہ ازیں قوموں کے عروج و زوال کا براہِ راست تعلق اس کے عوام کی تعلیمی حالت اور شرح خواندگی پر ہوتا ہے۔جو قوم تعلیمی میدان میں خاطر خواہ ترقی کرے گی وہی عروج کی طرف گامزن ہوگی جو تعلیم سے منہ موڑ لے گی تباہی اور ذلت اس کا مقدر ٹھہرے گی۔وطن عزیز کا اگر بغور جائزہ لیں تو یہ ان دونوں میدانوں میں بہت پیچھے ہے۔ادارے اپنے فرائض کما حقہ سر انجام نہیں دے رے بلکہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور اپنے زوال ِتام کی طرف گامزن ہیں ۔ تعلیمی میدان میں ہم صدیوں کی مسافت پیچھے ہیں ۔ سفر کی جستجو اور کوئی قابلِ ذکر لائحہ عمل بھی نہیں۔ بس ڈنگ ٹپاﺅ پالیسیاں جاری ہیں ۔حقیقت کا کوئی ادراک نہیں ۔ جہالت اور ذلت کے اک اندھے کنویں کی جانب شوق سے رواں دواں!شرح خواندگی میں ایشیائی اور افریقی ممالک سے بھی پیچھے! حکومتی اعداد و شمار کے مطابق شرح خواندگی پچاس فیصد کے قریب مگر عالمی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق پندرہ سے بیس فیصد کے درمیان ۔جس میں سے صرف تین فیصد گریجوایٹ!ہم اپنے جی ڈی پی کا دو فیصد تعلیم کے لئے وقف کرتے ہیں اور وہ بھی پورا خرچ نہیں کر پاتے۔یہ ہے ریاست اور عوام کی تعلیم کے ساتھ کمٹمنٹ۔

چاہئیے تو یہ تھا کہ ان حالات میں حکومت اور عوام تعلیم کے حصول اور ترویج کی طرف بھر پور توجہ دیتے اور دستیاب وسائل کا بھر پور استعمال کرتے کہ یہ ریاست کی بنیادی اور آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو مفت بنیادی تعلیم کی سہولت فراہم کرے اور سستی اعلیٰ تعلیم کا انتظام و انصرام کرے۔بلا شبہ بڑھتی ہوئی آبادی اور محدود وسائل تعلیمی فروغ اور ترقی کی راہ میں حائل ہیں مگر ان رکاوٹوں کو دستیاب وسائل کے بہتر استعمال ، اور ایک متحرک قیادت کے ساتھ کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ملک میں مزید غیر روائیتی تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جا سکتا ہے یا پھر موجودہ اداروں کے نیٹ ورک میں ہنگامی بنیادوں پر توسیع کی جا سکتی ہی۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور ورچوئل یونیورسٹی کی مثالیں قابل ِ تقلید ہیں ۔ان کے نظامِ تعلیم کو گاﺅں گاﺅں ، قریہ قریہ اور شہر شہر عوام کی دہلیز تک پہنچایا جا سکتا ہے مگر اس سلسلہ میں حکومتِ پاکستان اور پیمرا کو ایک متحرک کردار ادا کرنا ہو گا ۔حکومت ِ پاکستان پیمرا کے قیام کے اغراض و مقاصد کے مطابق اس کو تعلیمی فروغ کے لئے اپنا آیئنی کردار ادا کرنے کا پابند بنائے۔پیمرا آرڈینینس کی کلاز ایک کچھ یوں ہے: WHEREAS it is expedient to provide for the development of electronic media in order to - (i) improve the standards of information,education and entertainment;۔یعنی پیمرا کے قیام کے بنیادی مقاصد میں ، انفارمیشن، تعلیم اور تفریح کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ اب اگر ہم ذرا غور کریں تو ملک میں پانچ ٹی وی چینل ایسے ہیں جو تعلیمی پروگرام نشر کرتے ہیں ۔ ان میں پی ٹی وی ٹو۔ ضمنی طور پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تعلیمی ویڈیو پروگرام نشر کرتا ہے اور چار سٹیلایٹ ٹی وی چینلز وی ٹی وی ون،وی ٹی وی ٹو، وی ٹی وی تھری، اور وی ٹی وی فورجو کہ حکومتی ٹی وی چینلز ہیں چوبیس گھنٹے صرف اور صرف تعلیمی پروگرا م نشر کرتے ہیں ۔یہ پروگرام انتہائی اعلیٰ اور عالمی معیا ر کے تعلیمی پروگرامز ہیں جن میں شارٹ کورسز، بیچلر ڈگری پروگرام، ماسٹر ڈگری مروگرامز شامل ہیں ۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ یہ تعلیمی چینلز کوئی کیبل آپریٹر دکھاتا ہی نہیں۔ اور اگر کوئی دکھاتا ہے تو صرف ایک چینل وہ بھی آخری نمبرز پر۔جہاں آواز اور تصویرواضح نہیں ۔اگران تعلیمی چینلز کی ویزیبیلیٹی کو پورے ملک میں یقینی بنا دیا جائے تو ملک میں ایک تعلیمی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے اس کے لیئے کوئی خاطر خواہ مالی وسائل کی بھی ضرورت نہیں ۔ فقط حکومتی عملداری کی اک کوشش درکار ہے ۔ اس سے خواتین بچیاں ، اور حتیٰ کہ معذور نوکری پیشہ افراد گھر بیٹھے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اور ملک کی ترقی میں اہم اور مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں ۔

اس سلسلہ میں پیمرا کو اپنا موثر آیئنی کردار ادا کرنا ہوگا کہ پیمرا ٓردینینس کی ایک اور شق کے مطابق پیمرا ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اور اسکے فنکشن میں سے کچھ یوں ہے :
Functions of the Authority
. (1) The Authority shall be responsible for regulating the
establishment and operation of all broadcast media and distribution services in Pakistan established for the
purpose of international, national, provincial, district, local ۔or special target audiences۔ اور اس کے قیام کا مقصد پاکستان میں موجود تمام براڈ کاسٹ میڈیا کو کنٹرول کرنا ہے۔لہذا اس کو چاہئیے کہ اپنے آرڈینینس کے پہلی شق کے مطابق تمام ٹی وی چینلز کی لسٹ بنائے اور ان میں سے وہ چینلز جو انفارمیشن اور تعلیم سے متعلقہ ہیں ان کو پہلے نمبرز پر اور اس کے بعد تفریحی اور کھیلوں سے متعلقہ چینلز کو ان کے بعد کے نمبرز پر ڈسپلے کروایا جائے۔ اور ملک کے تمام کیبلز آپریٹرز کو ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس ترتیب کے مطابق چینلز دکھانے کا پابند کیا جائے اس کے لئے ریاستی مشینری کو استعمال کیا جائے ۔ متعلقہ ڈی سی اوز اس سلسلہ میں ہدایت جاری کیں جائیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کو پہلے مرحلے میں بھاری جرمانے کیئے جا ئیں اور اگر پھر بھی باز نہ آئیں تو ان کے لائسنس کینسل کر دیے جائیں ۔

کیبلز آپریٹرز کو بھی چاہیے کہ وہ ملکی اور قومی مفاد کے پیشِ نظر تعلیمی چینلز کو لازماََ دکھائیں معاشرتی اصلاح میں پیمرا کا ساتھ دیں ۔صرف کاروبار اور پیسے کے لالچ میں نوجوان نسل کو تباہ نہ کر یں کہ یہ ان کا اور ان کے بچوں کا بھی ملک ہے اور یہ بڑی قربانیوں کے بعد کسی خاص مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔
اب کہ بھی ناکام رہے تو لوگ کہیں گے۔
دیوانوں کو منزل کی پہچان نہیں ہے۔
Shahzad Ch
About the Author: Shahzad Ch Read More Articles by Shahzad Ch: 28 Articles with 30777 views I was born in District Faisalabad.I passed matriculation and intermediate from Board of intermediate Faisalabad.Then graduated from Punjab University.. View More