دنیا کے ہر خطے ، ملک اور قوم میں پائیدار امن ہر
شخص کی خواہش ہے ، لیکن درحقیقت امن کے علمبردار ہی عالمی امن کے سب سے بڑے
دشمن ہیں ۔ کہیں سپر پاور کہلانے کی دوڑ ،کہیں اپنے اسلحہ کی فروخت، کہیں
اپنی معیشت کی مضبوطی کے لئے حریف ممالک کے خلاف انتہاء پسندی، تو کہیں
اپنے ملک میں امن کی خاطر دوسروں کے امن تباہ کرنے کی سازشوں،امتیازی رویوں،
غیر قانونی تسلط ، ریاستی ظلم و جبر نے پوری دنیا کا امن تباہ کررکھاہے۔ ا
ہل کشمیر خواتین، بچے ، بوڑھے ، جوان اور کشمیری قیادت گذشتہ 75 برسوں سے
شہادتوں اور قربانیوں کی لازوال داستان رقم کیے ہوئے ہیں۔ا ور یہ آس لگائے
ہوئے ہیں کہ ایک دن وہ بھی آزاد فضا ء میں سانس لیں گے ۔ اہل مقبوضہ جموں و
کشمیر ہندو سورماؤں کی ظلم و بربریت، راجہ داہر کے پجاریوں کی فرعونیت،
برطانوی حکمرانوں کی ناانصافیوں اور اقوام متحدہ اور اقوام عالم کی بے حسی
کو برداشت کرتے چلے آرہے ہیں اور کسی محمد ابن قاسم کو پکار رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام21 ستمبر کا دن عالمی یوم امن کے طور پر منانے کا
مقصد ملکوں کے اندر اور ملکوں کے درمیان شورش کا خاتمہ اور قیام امن کے لیے
سخت محنت کرنے والوں کی کاوشوں کا اعتراف کرنا اور امن کاوشوں کر سراہنا ہے۔
2001ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے باضابطہ طور پر عالمی یوم امن
منانے کا فیصلہ کیا تھا اور اسی فیصلے تحت پہلا عالمی یوم امن 21 ستمبر
2002 ء کو منایا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی یوم امن کی
تاریخ مقرر کرنے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ یہ دن عالمی سطح پر جنگ
بندی اور عدم تشدد کے طور پر منایا جائے گا۔ اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ اس
نے عالمگیر سطح پر قیام امن کے لیے خود کو وقف کررکھا ہے اور وہ اس مقصد کے
لیے تعاون کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے، لیکن عملی طور
اقوام متحدہ اپنے اس منشور پر قائم نہیں، اور امن و تشدد کے نام پر پوری
دنیا خاص کر مسلم ممالک میں بھیانک جنگ کی حوصلہ افزائی، اور مسلم ممالک کے
احتجاج پر مسلسل خاموشی اختیار کرتی چلی آئی ہے۔ 2001 ء میں دنیا بھر کا
امن تباہ کرتے ہوئے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے افغانستان پر حملہ
کرکے لاکھوں انسانوں کو امن کے نام پر قتل کیا، عراق میں امن کے نام پر
لاکھوں انسان جنگ کی بھینٹ چڑھادیے تو دوسر ی جانب شام، فلسطین، کشمیر،
میانمار برما، صومالیہ، پاکستان، ہندوستان میں امن کے نام پر تشدد کو فروغ
دینے میں اقوام متحدہ کا کردار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
بلاشبہ دنیا بھر سے دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کا کردار مثالی اور
لائق تحسین رہا ہے مگر ہمسایہ ملک بھارت پاکستان کے امن کو نقصان پہنچانے
کے درپے رہتا ہے۔ بھارتی سرکار کے اب تک کے اقدامات اور عزائم خطے میں قیام
امن کے حوالے سے نہ صرف غیر حوصلہ بخش بلکہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے
خطرہ ہیں ۔ دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و سلامتی کا قیام ہر ایک کی خواہش
ہے مگر یہ اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب قول اور فعل کا تضاد اور منافقت کا
خاتمہ ہو، اور کمزور ہو یا طاقتور ہر ملک و قوم کے ہر ایک فرد کے ساتھ
انصاف ہو۔ وہ وقت ماضی کا حصہ بن چکا جب طاقت کے بل بوتے پر قوموں کو زیر
رکھا جاتاتھا۔موجودہ وقت میں تمام اقوام عالم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے
کہ اقوام متحدہ کے ادارے کو با اثر بنایا جائے تاکہ پوری دنیا میں بلا
امتیاز قانون و انصاف کی بالا دستی اور پائیدار امن کا راج ہو ۔
|