دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کووڈ 19 کے اثرات
مہنگائی کی صورت میں زیادہ نمودار ہو رہے ہیں ۔ مہنگائی کی چکی میں پسی
عوام بلخصوص ’’ سفید پوش ‘‘ طبقہ عرفِ عام میں( اپر اینڈ لوئر کلاس )بری
طرح کچلا گیا ہے جس کا نتیجہ خودکشیوں ،اغواء برائے تاوان۔ قتل و غارت چوری
ڈکیتی اور جسم فروشی کی صورت میں قوم کو ملنا شروع ہو گیا ہے۔
کسی شاعر نے کہا تھا
یہ بازاروں میں مہنگائی کا عالم
سبھی چہرے اترتے لگ رہے ہیں
آج ہر طرف افراتفری کا عالم ہے ۔مہنگائی کی اگر بین الاقوامی صورتِ حال پر
غوروغوض کیا جائے تو کسی جگہ بھی تسلی بخش نہیں مگر جو نعمتیں ، جو خوبیاں
جو موسم جو وسائل پاکستان کے حصہ میں آئے شاید ہی کسی ملک کو نصیب ہوئے ہوں۔
اﷲ کی نعمتوں سے مالامال دریاؤں صحراؤں پہاڑوں چٹانوں کہکشاہوں میدانوں
سمندروں اور ایک زرعی ملک ہونے کی باوجود کبھی گندم ، کبھی چاول، کبھی پیاز
تو کبھی ٹماٹر دنیا کو ڈالرز کے بدلے لینے پڑتے ہیں ۔یہاں پر سوال تاجروں
کی زخیرہ اندوزی پر اٹھایا جائے یا ان کے نمازی اور حاجی ہونے کوئی فرق
نہیں پڑے گا۔اس پر بات کرتے ہیں پہلے ایک دو وقعہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کا بھی
دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔ اکثر شہروں میں پنجاب فوڈ اتھارٹی جب چھاپہ
مارتی ہے تو ’’ حفظانِ صحت کے اصولوں ‘‘ کے خلاف پا کر سارا مال تلف یا
ضائع کر دیاجاتا ہے یہاں تک ہی نہیں بلکہ بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جاتا
ہے؛ لیکن نتیجہ ۔۔۔۔۔ صفر بٹہ صفر برابر صفر ! ایسا کیوں ہے ؟ایک اور شاعر
کی شاعری ملاضہ فرمائیں پھر بات کرتے ہیں
چاہتا ہوں اس قدر تجھ کو کہ اب
ہر برائی تیری اچھائی لگے
سب یہی کہتے ملے سنتوشؔ اب
جان کی دشمن یہ مہنگائی لگے
ممہنگائی میں بلبلاتی ہر روز جیتی ہرروز مرتی عوام کا شاید حکمران طبقے سے
زیادہ اپنا قصور ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے زیادہ پچھلی تاریخ دوہرانے کی
ضرورت نہیں صرف پاکستان تحریک انصاف کا دور یاد کریں تو پاکستان میں
مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ سامنے آجائے گئی ۔یاد کریں جب تیل اور بجلی کی
قیمتیں بڑھائی جاتیں تھی تب پاکستانی عوام اور میڈیا یک لخت چیختے چلاتے
اور پھر کچھ نہ کچھ ریلیف مل ہی جاتا بے شک آپ اس کو اونٹ کے منہ میں زیرہ
ہی کہہ لیں لیکن پاکستان تحریک انصاف کی قیادت ، حمایتی اور تحریک انصاف کے
ورکرز اور چاہنے والوں کا ایک ہی نعرہ ہوتا کہ چوروں لٹیروں اور ملک
پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والوں کو نہیں چھوڑنا۔ پی ٹی آئی کے ووٹر
سپورٹر ایک ہی وطیرہ امتیاز ایک ہی نعرہ ہوتا کہ بے شک ایک ہزار روپے کا
پٹرول لیٹر ہو جائے کوئی پروا نہیں ۔ قصہ مختصر وقت نے کروٹ لی تو اٹھارہ
سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے مہنگائی مکاؤ ملک بچاؤ کے نام پر ملک کی بھاگ
دوڑ سنبھالی۔اور چارہ ماہ میں کروڑوں اربوں کے کرپشن کے زیر التواء مقدمات
کو پاک صاف کیا ۔اور مہنگائی کا ایسا طوفان سخت فیصلوں کے نام پر کیاکہ
غریب آدمی کی عزت نفس مجروع کر دی۔ حکمرانوں کی عیاشیاں ہر محکمہ کے ہر فرد
کو مجبور و بے بس کر دیا کہ وہ فرعون ہو گیا ہے عذاب الہی کو دعوت دینے کے
مترادف ہے کہ پاکستان سے مال و زر لوٹ کر عیاشیاں کر رہے ہیں ۔ اور اس ظلم
میں اتحادی سیاسی جماعتوں کے قائد رہنما اور ورکرز شامل ہیں جو حکومت کو یہ
باور کر وارہے ہیں کہ مہنگائی جیسی مرضی کر لو بس PTI کو دفنادو۔۔۔۔ اس چیز
کا فائدہ صرف سیاست دانوں کو ہوا ہے اور ہو گا اور نقصان صرف اشیاء ہی مہنگ
نہیں ہوتی رہیں گئی بلکہ پیٹ کا دوزخ پالنے کے لئے لوگ مجبوراً اپنی ذتوں
کا سودہ کرتے رہیں گئے اور اس جواب ظالم اور ظالم کے حمایتوں سے لیا جائے
گا۔ وقت ہے سیاسی پسند اور سیاسی نا پسند سے باہر نکل کر حقیقی کا ساتھ دیں
تاکہ مہنگائی سے چھٹکارہ مل سکے ورنہ اﷲ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ی
|