اٙحکامِ تنزیل و اٙجرِ جزیل اور صبرِ جمیل !!

#العلمAlilmعلمُ الکتاب سُورٙةُالدھر ، اٰیت 23 تا 31 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زباب کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
انا
نحن نزلنا
علیک القراٰن
تنزیلا 23 فاصبر
لحکم ربک و لا تطع
منہم اٰثما او کفورا 24 و
اذکر اسم ربک بکرة و اصیلا
25 و من الیل فاسجد لہ و سبحہ
لیلا طویلا 26 ان ھٰوؑلاء یحبون العاجلة
و یذرون وراءھم یوما ثقیلا 27 نحن خلقنٰہم و
شددنا اسرھم و اذا شئنا بدلنا امثالھم تبدیلا 28 ان
ھٰذہ تذکرة فمن شاء اتخذ الٰی ربہ سبیلا 29 و ما تشاءون
الا ان یشاء اللہ ان اللہ کان علیما حکیما 30 یدخل من یشاء
فی رحمتہ والظٰلمین اعدلھم عذابا الیما 31
اے ہمارے رسول ! جنت کے جس انقلابی معاشرے کی تشکیل کے لئے ہم نے آپ پر یہ تنزیل نازل کی ہے اُس انقلابی معاشرے کا قیام ایک تدریجی عمل ہے اِس لئے آپ پر ہم نے یہ تنزیل بھی بتدریج نازل کی ہے تا کہ اُس پاکیزہ معاشرے کے قیام کے لئے اِس تنزیل کے اٙحکام پر بدتریج عمل ہوتا رہے ، اِس تدریجی عمل کے دوران جو مزاحمت کار آپ کے سامنے آئے ہیں آپ اُن مزاحمت کاروں کی ہر مزاحمت کو نظر انداز کر کے صبرِ جمیل کے ساتھ بتدریج اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہیں یہاں تک کہ یہ انسانی معاشرہ قُرآنی اٙحکام کی اتباع کر کے ہمارے اجرِ جزیل کا حق دار ہو جائے ، اِس جنتی معاشرے کے مزاحمت کاروں کی مُسلسل مزاحمت سے بچنے کی عملی صورت یہ ہے کہ آپ اپنی ہر شام کی ہر صُبح اور اپنی ہر صُبح کی ہر شام اُس جنتی معاشرے کے اُس نظام کو سامنے رکھیں جو نظام ہم نے اپنی اِس کتاب کے اٙحکام کی صورت میں آپ کو دے دیا ہے ، اِس وقت جو لوگ اپنے اپنے عاجلانہ مٙنفی مفادات حاصل کرنے کے لئے مر رہے ہیں وہ ہمارے یومِ حساب کے اُن شدائد سے ابھی بے خبر ہیں اِس لئے وہ اِس انقلابی نظام کی مُخالفت کر رہے ہیں لیکن ہم نے اُن کو اِس کتابِ ہدایت کی یاد دھانی کرا دی ہے جو اِس کے راستے پر آجائے گا وہ ضرور با مُراد ہو جائے گا ، سو مخالفت کی اِس انتہا پر پُہنچنے کے بعد اٙب آپ نے اُن کے خلاف بذاتِ خود کُچھ بھی نہیں چاہنا کیونکہ اٙب تو اُن کے خلاف جو چاہنا ہے وہ اللہ نے چاہنا ہے ، اگر وہ اپنے وسائل پر گمھنڈ کر کے اِس نظام کو مٹانا چاہیں گے تو ہم اُن کو زمین سے مٹا دیں گے اور اپنے علمِ حکمت کے مطابق اُن کی جگہ پر کوئی دُوسری قوم لے آئیں گے اور اُن کو اُس بُرے عذاب میں ڈال دیں گے جو بُرا عذاب اُن کے بُرے اعمال کے باعث پہلے ہی تیار ہو چکا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کے اِس کلمہِ تکمیل پر اللہ تعالٰی نے اپنی اُس کتابِ تنزیل کا ذکر کیا ہے جس کتابِ تنزیل کا حاصل ایک عملِ تدریج ہے اِس لئے اللہ نے اپنی اُس تنزیل کو اُسی فطری تدریج کے ساتھ اپنے رسول سیدنا محمد علیہ السلام پر اپنے اُس انقلابی نظام کی تکمیل کے لئے نازل کیا ہے جو انقلابی نظام اُس کو اپنی اِس زمین کے اہلِ زمین کے لئے مطلوب ہے ، اِس سُورت کے اِس کلمہِ تمہید کا مقصدی مفہوم متنِ آیات کے تحت آچکا ہے لیکن اِس ذکرِ تنزیل کے اِس کلمہِ تمہید کی اضافی تفصیلات کا مرکزی نُکتہ یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے اِس سُورت کی اِن اٰیات کے اِس آخری مضمون میں سیدنا محمد علیہ السلام کو درپیش مُشکلات کے حوالے سے اِس اٙمر کی تسلّی دی ہے کہ اِس عالٙم میں ہر انسان کے مُثبت و مٙنفی عمل کے رٙدِ عمل کا یہ جاری سلسلہ اُس وقت تک جاری رہنا ہے جس وقت تک کہ اُس انقلابِ عظیم کا وہ فیصلہ کُن لٙمحہ نہیں آجاتا جس فیصلہ کُن لٙمحہِ انقلاب کے لئے اللہ تعالٰی نے انسان کو اپنی اِس زمین پر مامُور کیا ہے لیکن اِس زمین پر اُس فیصلہ کُن لٙمحے کے فیصلہ کُن انقلاب نے ایک دٙم ہی نہیں آنا ہے بلکہ اُس نے ایک علمی و عملی تدریج کے ساتھ آتے آتے آنا ہے اِس لئے ہم نے بھی اِس انقلابی کتاب کے یہ انقلابی اٙحکام آپ کو ایک تدریج کے ساتھ سناتے سناتے سنائے ہیں تاکہ آپ بھی اہلِ زمین کو یہ انقلابی اٙحکام ایک تدرتیج کے ساتھ سناتے سناتے سنائیں اور سکھاتے سکھاتے سکھائیں اور اہلِ جہان بھی اِس کتاب کے اِن اٙحکام کو ایک تدریج کے ساتھ سنیں ، ایک تدریج کے ساتھ سمجھیں اور ایک تدریج کے ساتھ اِن پر عمل کریں یہاں تک کہ وہ اسی تدریج کے ساتھ اپنی اِس زندگی کا وہ سفر مُکمل کرلیں جس سفر کی انتہائی منزل وہ انقلابی منزل ہے جس انقلابی منزل پر قُرآن کا یہ انقلابی نظام ہر انسان کے اُس مُثبت و مٙنفی عمل کا نتیجہِ عمل سامنے لے آئے گا جو مُثبت یا مٙنفی نتیجہ اُس انسان کو جنت کے آسُودہ معاشرے میں یا پھر جہنم کی نا آسُودہ معاشرت میں لے جائے گا ، اٰیاتِ بالا میں اللہ تعالٰی نے اپنے رسول کو بتایا ہے کہ اُس جنتی معاشرے کے قیام کی جد وجُہد کرنے والے انسانوں کے راستے میں جو مُشکلات پیش آتی ہیں وہ اِس جہنمی معاشرے کے اُن جہنمی نمائندوں کی طرف سے پیش آتی ہیں جن کے خیال میں اُن کے عاجلانہ مٙنفی مفاد کے حصول کے لئے اُن کی یہی دُنیا اُن کی پہلی اور آخری دُنیا ہے اور اپنی اِس پہلی اور آخری دُنیا میں یہی اُن کی پہلی اور آخری زندگی ہے لہٰذا اُنہوں نے اِس زندگی کے لئے جو پانا ہے وہ اسی زندگی میں پانا ہے اور اُس کے بعد مر کر نیست و نا بُود ہو جانا ہے اِس لئے آپ اُن مشکل کاروں کی کھڑی کی ہوئی مُشکلات کا صبرِ جمیل کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے آگے سے آگے بڑھتے رہیں اور یہ خیال کرنا چھوڑ دیں کہ اِس جہنمی معاشرے کے یہ جہنمی اہل کار حق کے خلاف جو کُچھ کرنا چاہ رہے ہیں اُس کے جواب میں آپ نے اُن کے خلاف کیا کرنا چاہنا ہے کیونکہ اٙب جو کُچھ کرنا چاہنا ہے وہ اللہ تعالٰی نے خود چاہنا ہے ، اگر حق کے یہ سر کش دشمن اپنی اِس حق دشمنی کی روش سے باز نہ آئے تو اللہ تعالٰی کے لئے کُچھ مُشکل نہیں ہے کہ وہ حق کے اِن دشمنوں کو اپنی زمین سے ہٹا کر اِن کے اُس بُرے مقامِ جہنم تک لے جائے جو اُن کے بُرے اعمال کے باعث پہلے ہی تیار ہو چکا ہے اور اللہ تعالٰی کے لئے یہ بھی کُچھ مُشکل نہیں ہے کہ وہ اِن لوگوں کو زمین سے مٹانے کے بعد اُن دُوسرے لوگوں کو اپنی زمین بسادے جو اِن سے بہتر ہوں ، قُرآن نے اِس مقام اور اِس مقام کی طرح جن دیگر مقامات پر تدریج کی اہمیت اور عملِ تدریج کی افادیت کا ذکر کیا ہے اُس سے مُراد انسان کا صبر و سکون کے ساتھ اپنا کام کرنا اور صبر و سکون کے ساتھ نتائجِ عمل کا انتظار کرنا ہے کیونکہ جب مُثبت اعمال کی تدریج اپنی معراج کو پُہنچتی ہے تو حق کا نُور اہلِ حق کے ماحول میں تیزی کے ساتھ پھیلتا چلا جاتا ہے اور کفر و باطل کے اندھیرے تیزی کے ساتھ اُس کے ماحول سے سمٹ کر نیست و نا بُود ہوتے چلے جاتے ہیں !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558882 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More