اگر یہ فیصلہ کرلیا جائے کہ یہ جتنے لوگ بیٹھے ہیں ، سب
کو اللّه تعالیٰ جنت میں لے جائے، یہی ہم سفر ہیں، یہی ہمارے ساتھ وہاں بھی
ہوں گے ۔ تو پھر جھگڑا نہیں ہو گا ۔
جھگڑا اس وقت ہوتا ہے ،
جب انسان اپنے آپ کے لئے جنت الاٹ کرتا ہے ، اور دوسرے کو دوزخی کہتا ہے ،
پھر جھگڑا ہوتا ہے ۔۔۔
تو ، آپ دوسرے کو بھی جنت میں جانے دیں ،، جہاں آپ جا رہے ہیں....
پھر جھگڑا نہیں ہو گا۔
اس کے حق میں بھی دعا کرو تو جھگڑا نہیں ہو گا ۔
جھگڑا کرنے والا ، جھگڑا کم ظرفی میں کرتا ہے ، لاعلمی میں کرتا ہے ، مطلب
پرستی میں کرتا ہے ، ورنہ جھگڑا نہیں ہو تا ۔
چھوٹا علم جھگڑا کرتا ہے اور بڑے علم والے نہیں جھگڑتے ۔ جس کو بات سمجھ
آگئی تو جھگڑا نہیں ہو گا ۔
پھر جھگڑا ختم ہو جاتا ہے ۔
جس نے ، کچھ دیکھ لیا تو ، جھگڑا ختم ہو گیا ۔
اور جس کو علم نہیں ہوتا وہ جھگڑا کرتا رہتا ہے کہ یہ ہے ، وہ ہے ، اِدھر
ہے ، اُدھر ہے ۔ اس کے پاس بحثیں اور جھگڑا ہے ۔
اللّہ تعالیٰ نے بار بار کہا کہ تم فساد نہ کرنا ۔ جب فرشتوں کے ساتھ
ڈائیلاگ ہوا تھا تو فرشتوں نے کہا کہ آپ اس انسان کو پیدا فرما رہے ہیں جو
"من یفسد و یفسک الدماء" ۔
کہ یہ تو خون بہائے گا جھگڑا کرے گا ۔
تو اللّه تعالیٰ نے کہا ۔۔۔۔ بات یہ ہے کہ " انی اعلم ما لا تعلمون ۔" میں
وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔ اور اس کو میں جانتا ہوں کہ یہ تو بہت
اچھا ہے ۔
جو جھگڑا کرنے والا ہے اس کے اندر شر ہے ۔ یہ فرشتوں کا اندازہ تھا کہ
انسان جھگڑا کرے گا لیکن اللّه تعالی ٰکا یقین تھا کہ یہ جھگڑا نہیں کرے گا
۔۔
تو ، جو ، جھگڑا چھوڑ دے وہ ، اللّه تعالیٰ کے اعتماد پر پورا اترا ۔
اور ، جو جھگڑا کر رہا ہے ، اس نے ، فرشتوں کے اعتماد کو قائم کیا ۔
اب یہ تمہارا کام ہے کہ خود ہی سوچ لو ، کہ وہ تو جھگڑا کر رہا ہے ۔ لیکن
تم جھگڑا نہ کرو ۔
یہ حضورپاکﷺ کا معجزہ تھا کہ جھگڑا کرنے کے لئے ایک آدمی تلوار لے کے آپﷺ
کے پاس گیا اور آپﷺ نے فرمایا کہ جھگڑا نہیں کرنا اور السلام علیکم کہہ دیا
، کہ تم پر سلامتی ہو ۔ پھر ، تلواریں کدھر رہتی ہیں ۔۔۔
کلمہ پڑھا گیا اور ختم ہو گئی بات ۔
جھگڑا نہ کرنا ہی اخلاق ہے ۔
تو آپ جھگڑا نہ کرو بلکہ اُس کو محبت کے ساتھ نوازو ۔ انشاءاللّه تعالیٰ
مسئلہ حل ہو جائے گا ۔
|