رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کیا جائے
تو ہماری جہالت دور ہو سکتی ہے، کیونکہ میلاد کے لنگر کا زیادہ تر حصہ تو
دوستوں یا رشتے داروں کا ہوتا ہے اور بانٹنے والے اپنی تشہیر سے زیادہ کچھ
نہیں کر رہے ہوتے۔ یہ المیہ ہے مگر سب لوگ برابر نہیں، مگر اکثر لوگ ایسا
ہی کیا کرتے ہیں جو کہ ان غریب لوگوں کی تذلیل بھی ہے جو بچارے اس دن کو
سال میں عمدہ کھانا کھانے کی غنیمت سمجھتے ہیں۔ ان لوگوں میں زیادہ تر سچ
میں حقیقی حقدار ہوتے ہیں اور کچھ صرف مفت کھانے ملنے پر پُر جوش دوستوں کے
ساتھ محفل جماتے ہیں۔ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا باز لوگوں کے
لیے ایک اچھی بات نہیں اور باز اس دن کو بہت عقیدت سے منایا کرتے ہیں۔ میں
اس بحث میں نہیں جاؤں گا کہ کون سا صحیح اور درست ہے اور کس میں کیا برائی
ہے اور کیا غلط چیز لیکن میں ان دونوں قسم کے لوگوں کو غلط نہیں سمجھتا۔
کچھ باتوں میں دونوں حق پر ہیں اور کچھ چیزوں میں دونوں غلط ہیں۔ اور دونوں
لوگوں میں متفقہ چیز یہ ہے کہ دونوں ہی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
تعلیمات پر عمل چھوڑ دیا ہے۔ ان سب لوگوں سے گزارش ہے کہ پہلے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ کی سیرت پر عمل کرنا شروع کرے جو ایک دوسرے کو برداشت کرنا
سکھاتی ہے، نہ کہ ایک دوسرے کے ساتھ لڑائی جھگڑا۔ ہمیشہ دوسروں کی رائے کا
احترام کیا جائے۔ اور معاملات کو الجھنے کی بجائے سلجھایا جائے۔ ایک دوسرے
کی بات سنی جائے اور اس میں سے بہتر حل نکالا جائے۔ ہم سب مسلمان ہیں اور
آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنا ہمارے دین کا حصہ ہے۔
|