کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20قومی کانگریس جلد بیجنگ میں
منعقد ہونے والی ہے۔چین کے لیے یہ ایک تاریخ ساز موقع ہے کیونکہ سی پی سی
کی قیادت میں چین نے حالیہ عرصے کے دوران تمام شعبہ ہائے زندگی میں جو بے
مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں ، اُس کی دنیا میں کوئی دوسری نظیر نہیں
ہے۔وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو سی پی سی کی کامیاب گورننس کا کلیدی پہلو
عوامی مفادات کو ترجیح دینا اور عوام کی مرکزیت پر مبنی فیصلہ سازی ہے۔چین
میں اس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ کمیونسٹ پارٹی آف
چائنا کیسے اپنے عوام کی فلاح و بہبود کو سب سے مقدم جانتی ہے۔
چین کا تبت خود اختیار علاقہ بھی اس کی عمدہ مثال ہے جو سطح سمندر سے اپنی
نمایاں بلندی کے باعث دنیا کی چھت کہلاتا ہے۔ یہاں کچھ عرصہ قبل جانے کا
اتفاق ہو ا اور مختلف علاقوں کے دوروں اور تعمیر و ترقی کو دیکھ کر واقعی
چینی قیادت کو داد دینا پڑتی ہے کہ تبت کے پیچیدہ جغرافیائی خدوخال اور
شدید موسم کے باوجود یہاں کے شہری بھی ملک کے دیگر عام شہریوں کی طرح تمام
جدید سہولیات سے لطف اٹھا رہے ہیں۔کہا جا سکتا ہے کہ تبت نے مرکزی حکومت
اور پورے ملک کی مدد سے گزشتہ ایک دہائی میں غیر معمولی تبدیلیوں اور
زبردست ترقی کا مشاہدہ کیا ہے۔
برسوں کی کوششوں کے بعد، تبت کے دیہی باشندوں نے ٹھوس ثمرات حاصل کیے ہیں
اور بہتر ذریعہ معاش دیکھا ہے،آج اُن کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی مسلسل 19
سالوں سے "ڈبل ڈیجٹ" میں ترقی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔حیرت انگیز طور پر
2021 میں تبت کے دیہی باشندوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 16,935 یوآن
(تقریباً 2,385 امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے، جو 2012 میں ریکارڈ کی گئی
آمدنی سے 2.97 گنا زیادہ ہے۔یوں گزشتہ 10 سالوں میں کسانوں اور چرواہوں کے
رہن سہن کے ماحول اور معیار زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
پیچیدہ جغرافیے کے تناظر میں تبت میں گزشتہ دہائی کے دوران ریلوے اور سڑک
کی سہولیات کی تعمیر پر بھاری سرمایہ کاری کی گئی جس سے مقامی لوگوں کی
زندگیوں میں مسلسل بہتری کو فروغ ملا ہے۔ سنہ 2012 سے اب تک تبت کے
ٹرانسپورٹ سیکٹر میں پائیدار اثاثہ جات سے متعلق سرمایہ کاری کے طور پر 337
ارب یوآن سے زیادہ رقم خرچ کی جا چکی ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران، تین ریلوے
لائنوں نے سطح مرتفع کے علاقے پر "وائی" شکل تشکیل دی ہے۔اس کی تازہ ترین
مثال لہاسا۔نینگچی لائن ہے جو اس خطے کی پہلی بجلی سے چلنے والی ریلوے لائن
ہے۔گزشتہ سال 25 جون کو اس ریلوے نے اپنا آپریشن شروع کیا تھا.یہ تینوں
ریلوے لائنیں لہاسا ریلوے اسٹیشن پر ملتی ہیں جہاں مسافروں کی تعداد 2007
کے 2.24 ملین سے بڑھ کر 2021 میں 4 ملین سے زیادہ ہو چکی ہے۔اسی طرح اعداد
و شمار کے مطابق، تبت میں سڑکوں کی کل لمبائی گزشتہ 10 سالوں میں تقریباً
55 ہزار کلومیٹر سے بڑھ کر 01 لاکھ 20 ہزار کلومیٹر ہو چکی ہے ، جس میں 90
ہزار کلومیٹر سے زیادہ دیہی سڑکیں بھی شامل ہیں۔سڑکوں کی بدولت اب بچے گاڑی
کے ذریعے اسکول جا سکتے ہیں،بوقت ضرورت مریضوں کو فوری طور پر شہر کے
ہسپتال میں منتقل کیا جا سکتا ہے،ماضی کے مقابلے میں آج پورٹرز کی ضرورت
نہیں رہی ہے۔
نقل و حمل کے بہتر نیٹ ورک نے خطے میں سیاحت کو مزید فروغ دیا ہے۔ دیہی تبت
نے گزشتہ سال 12.7 ملین سے زیادہ سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کیا، جس سے
سیاحت کی آمدنی میں تقریبا 1.6 بلین یوآن حاصل ہوئے اور کسانوں اور چرواہوں
کے لئے 64،500 ملازمتیں پیدا ہوئیں۔اسی طرح تبت میں طبی سہولیات کی فراہمی
میں بھی زبردست ترقی ہوئی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ
سنہ 2021 کے آخر تک 400 سے زائد سنگین امراض کا علاج تبت میں ہی ممکن
ہے۔اسی طرح 2400 سے زائد معتدل امراض کا علاج مریضوں کو اپنے اپنے شہروں
میں ہی دستیاب ہے ۔ مزید برآں، تبت میں اوسط متوقع عمر 2015 میں 68.2 سال
سے بڑھ کر 72.19 سال ہو چکی ہے۔تبت بھر میں بہتر نقل و حمل کی سہولیات،
ٹیلی مواصلات کے نیٹ ورکس اور کورئیر سروس کوریج نے خطے میں ای کامرس کی
ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، آن لائن دکانوں اور کھپت میں تیزی سے
اضافہ ہوا ہے. مقامی خصوصیات کی حامل مصنوعات آن لائن ای کامرس پلیٹ فارمز
کے ذریعے چین کے دوسرے حصوں میں بھی فروخت کی جاتی ہیں۔الغرضیکہ آج تبت میں
زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھایا جائے ، آپ کو تعمیر و ترقی کی ایک نئی
داستان سننے کو ملے گی۔یہی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی عوام پر مبنی کامیاب
طرزحکمرانی کا کھلا راز ہے
|