|
|
ایک زمانہ تھا جب کہ کسی بھی فرد کو گریجویشین کرنے کے
بعد نوکری کا ملنا یقینی ہوتا تھا یہی وجہ تھی کہ ڈراموں اور فلموں میں
ہیرو جب بی اے کے امتحان میں کامیاب ہو جاتے تو بہت خوشی خوشی ماں کے پاس
آتے کہ ماں میں پاس ہو گیا- دوسرے لفظوں میں وہ ماں کو بتا رہے ہوتے کہ ماں
مجھے نوکری مل جائے گی اور اب میری شادی کی تیاریاں کرو- |
|
مگر اب وقت تبدیل ہو گیا ہے ماسٹرز کی ڈگریاں لے کر بھی
ہیرو نوکری کی تلاش میں زيرو ہو رہے ہیں ایسے ہی ایک ہیرو محمد ارحم شہزاد
بھی تھے جنہوں نے گزشتہ سال بزنس مینجمنٹ میں ماسٹرز کیا اور برطانیہ میں
ماسٹرز کرنے کے بعد نوکری کی تلاش شروع کر دی- |
|
مگر ایک سال تک 95 جگہ پر درخواستیں دینے کے باوجود
پاکستانی ہونے یعنی کسی دوسرے ملک کے شہری ہونے سبب ان کو ہر جگہ سے مسترد
کر دیا گیا۔ عام طور پر ان حالات میں نوجوان ہمت ہار بیٹھتے ہیں یا پھر
اپنے شعبے سے ہٹ کر کسی اور جگہ چھوٹی موٹی نوکری کر لیتے ہیں- مگر ارحم
شہزاد نے نوکری کے حصول کے لیے ایک آخری کوشش کرنے کی ٹھانی- |
|
|
|
نوکری کے حصول کی آخری
کوشش |
ہر طرف سے ناکام ہونے کے بعد ارحم شہزاد نے 11 جولائی کو
نوکری کے حصول کے لیے ایک انوکھا طریقہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا- انہوں
نے ایک بورڈ بنایا جس پر انہوں نے اپنی سی وی کے ساتھ لنک ڈن آئی کا کوڈ
بھی لگایا اور اس بورڈ کو لے کر لندن کے فنانشل مرکز کینری وہارف جا پہنچے-
جہاں ارحم اپنے سوٹ کیس اور اس بورڈ کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور اس دوران
انہوں نے چہرے پر ایک مسکراہٹ سجا لی اسکے علاوہ اور کچھ نہ کیا۔ آتے جاتے
لوگوں نے ان کو نوٹس کرنا شروع کر دیا- |
|
شام ساڑھے چھ بجے جب ارحم نے وہاں سے اپنا سامان سمیٹا
تو پہلے ہی دن اس کے پاس 200 افراد نے اس سے رابطہ کیا اور اس کے اس طریقے
سے نوکری مانگنے کی وجوہات وغیرہ کے بارے میں بات کی- |
|
سب سے یادگار
لمحہ |
ارحم کا کہنا تھا کہ ویسے تو ان کو ایک بڑی
کمپنی کی ڈائیریکٹر نے بھی اپروچ کیا اور ان کو یقین دلایا کہ انہوں نے ان
کی سی وی کافی کمپنیز میں فاورڈ کر دی ہے- مگر ان کے لیف سب سے برا لمحہ وہ
تھا جب ایک اسکول ٹیچر اپنے اسکول کے بچوں کو ان کے پاس لے کر آئی اور انکے
ساتھ تصویر بنواتے ہوئے بچوں کو ان کی مثال دی- |
|
نوکری کی آفرز |
پانچ دن تک اس جگہ کھڑے رہنے کے بعد ویسے تو ارحم کو کئی آفرز ملیں جن میں
سے ایک انہوں نے قبول بھی کر لی- مگر اس کے علاوہ ان کے تین اور انٹرویو
بھی ہو چکے ہیں اور اب وہ مزید بہتر موقع کی تلاش میں ہیں- |
|
|
|
برطانیہ میں
بیرون ملک طالب علموں کو نوکری کےحصول میں مسائل |
برطانوی قوانین کے مطابق اسٹوڈنٹ ویزے پر آئے
ہوئے افراد یا طالب علم اس وقت تک نوکری حاصل نہیں کر سکتے ہیں جب تک کہ
کوئی فرم ان کے لیے ورک ویزہ اپلائی نہ کرے- |
|
ورک ویزہ کی درخواست کی فیس پر ایک خطیر رقم
خرچ ہوتی ہے اس وجہ سے برطانوی فرم ایسے طالب علموں کو نوکری دینے میں
ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں- اسی وجہ سے پاکستانی طلبہ شدید مشکلات کا شکار
ہیں اور اس اسپیشل ویزہ پالیسی کی وجہ سے جاب سے محروم ہیں- ارحم کے اس عمل
سے سوشل میڈيا کے ذریعے ایسے طالب علموں کے ایک بڑے مسئلے کی جانب بھی
نشاندہی ہوئی ہے جس کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ برطانوی حکومت اس کے لیے
اقدامات کرے گی- |