ہزاروں سالوں سے چلتی آ رہی بحث کہ بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتی
۔۔۔۔۔
میں اس جملے کو حقیقت تسلیم کر بھی لیتی مگر یہ مجھے اک بیوقوفانہ بات لگتی
ہے۔۔۔
آپ کیسے کہہ سکتی ہو کے بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتی۔۔۔۔
خود سوچیں زرا۔۔۔۔
اک انسان جسے آپ بیس پچیس سال تک پالتے پوستے اسکی تعلیم و تربیت پہ لاکھوں
روپیہ خرچ کرتے اسکی چھوٹی چھوٹی خواہشیں پوری کرنے کی خاطر دن رات اک کرتے
۔۔۔
اور پھر اچانک اک دن آپ اپنی کل جما پونجی اسکے ساتھ باندھ کے اسے آپنے گھر
سے رخصت کر دیتے ہے ان الوداعیہ جملوں کے ساتھ کہ"اب سے اس گھر سے تیرا
رشتہ نام کا بس۔۔۔۔۔ اب سے وہی تیرا گھر ہے"
یہ بوجھ نہیں تو کیا ہے؟
تمھارا باپ تمھارے پیدائش کے بعد تمھاری فیڈر اور دودھ سے لے کے تمھارے
تمھارے جہیز کے آخری برتن تک پریشان اور فکر مند رہتا ۔۔۔۔
وہ کل کی کل دیکھنے والا لڑکا بیٹی پیدا ہونے کے فوراً بعد دور اندیش ہو
جاتا
اپنی ساری جمع پونجی تم پہ لٹاتا
یہ حقیقت جاننے کے باوجود کے اس کہانی کے اخر پہ تمھارے گھر کا پانی بھی اس
پہ ممنوع ہو جانا ۔۔۔۔۔
تم پھر بھی کہتی ہو کے بیٹیاں بوجھ نہیں ہوتی۔۔۔۔۔
شاید اب تم کہو کی اسلام نے کہا یہ سب تو۔۔۔۔۔۔
نہیں یار۔۔۔۔۔اسلام نے کب کہا یہ؟
اسلام نے کب کہا کے بیٹی پیدا کر کے اسے کروڑوں کا حہیز دے کے رخصت کرو؟
اسلام نے کب کہا کے اس بیٹی کو پچیس تیس سال گھر رکھ کے اس پہ لاکھوں روپیہ
لگا کے اس کی خواہشیں پوری کرتے رہو
ارے اسلام تو کہتا کے بالغ ہوتے ہی ان کے نکاح کر دوں!
یہ کہتا اسلام
اور یہ تمھارا کروڑوں کا جہیز اسے تو اسلام لانت کا نام دیتا۔۔۔۔۔
جن بیٹیوں کی بات اسلام کرتا ہے نہ وہ بوجھ نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔
مگر جو آج کی بیٹیاں ہے نہ وہ بوجھ ہی ہے۔۔۔۔۔
ہاں اگر تو تم اپنے باپ کا سہارا بن سکتی ہو تو ٹھیک ہے کہہ د و کہ تم بوجھ
نہیں ۔۔۔۔
اگر تو تمھاری ہوتے ہوئے تمھارے بھائی کو اس بات کی فکر نہیں کے اسکا بھائی
نہیں جو مشکل وقت پہ اسکے ساتھ کھڑا ہو ۔۔۔ہاں تب تم بولو کے تم بوجھ نہیں
۔۔۔۔
مگر اگر تمھارا باپ بھائی اور ماں اس فکر میں ہیں نہ کے کب اور کیسے کیسے
تمھارے اخراجات پورے کرے اور پھر تمہیں اچھے سے رخصت کریں تو محترمہ اس خوش
فہمی سے نکل آؤ کے تم بوجھ نہیں ۔۔۔۔۔
ارے یار وہ بوجھ نہیں تو کیا ہے جس انسان کے پیدا ہوتے ہی اسے جس پہلے نام
سے نوازا جاتا ہے وہ ہو "پرایا دھن" ارے وہ جس نے اک بار رحصت ہو کے جانا
تو پھر کھبی واپس نہیں انا۔۔۔۔۔
اب بولو گی آتے تو ہیں واپس۔۔۔۔
نہیں یار۔۔۔۔
جو بیٹی رخصت ہو کے جاتی ہے نہ ۔۔۔۔۔وہ کھبی واپس نہیں آتی۔۔۔۔۔اور جو پھر
کھبی کھبی ملنے آتی ہے نہ خدا کی قسم یار وہ والی تو رخصت کر کے نہیں بھجی
ہوتی۔۔۔۔۔
قراتہ العین ۔۔۔۔۔۔
|