میل جول و ملاقات میں ہمارے رویئے چند اہم یا دہانیاں

میل جول یا ملاقات انسانی معاشرت کی اہم ضرورت ہے ۔ یہ روح انسانی اور اسکے ذہن کو وہ تازگی بخشتے ہیں جسکے ذریعے ہر شخص اپنے معاملات میں ایک بہتر کردار ادا کرسکتا ہے ۔البتہ انسانی کردار کی نمو کے لئے ضروری ہے اسے ،صحت مند ماحول میں ملاقات اور تعلق واسطوں کی مضبوطی کے لئے درکار روئیوں کی تربیت ہو ۔

ملاقاتیں انفرادی ہوں یا اجتماعی، باالمشافہ (face to face) ہوں یا آجکل کے لحاظ سے سوشل میڈیا پر ۔ اسکے کچھ آداب ہونے چاہئیں کہ اگر انسان اپنے روئیے ، بات چیت کے انداز ، الفاظ کے چناؤ اور لب و لہجہ کو کسی معیار اور اس پر کنٹرول کا عادی نہیں بنائے گا تو وہ ایک حیوانی آمنا سامنا ہی ہوگا ۔ ایسی ملاقاتیں ، ملنے والوں کو کوئی تسلی یا فیض فراہم نہ کرسکیں گی ۔

ذیل میں ہم ان پہلووں کا جائزہ لیں گے جو ایک اچھی ملاقات کے لئے اہم ہیں ۔

۱- ملاقاتیں ایک دوسرے سے سلام دعا، ادب ، پیار محبت کے جذبات سے شروع اور انہی پر ختم ہونی چاہئیں ۔ درمیان کے لمحوں میں بھی اسی کا مظاہرہ ضروری ہے ۔ یہ عمل کرنے کے لئے خود کو ڈھالنا چاہئے ۔

۲- انفرادی توجہ کا اظہار بہت اہم ہے ۔ ہر ایک سے اسکے مزاج کے مطابق کچھ گفتگو ضرور کریں ۔ اسکے بارے میں جانیں اسکے جواب کو غور سے سنیں ۔ اور یہ دوطرفہ ہونا بہت اہم ہے ۔ بعض گھرانوں میں لوگ ایکدوسرے کی بات سننے کے بجائے کچھ مخصوص افراد بے تکان بولتے ہیں یا پھر سنے بغیر سب اپنی اپنی بول رہے ہوتے ہیں ۔ اسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ملنے والے ایکدوسرے کے حال سے بے خبر اپنی اپنی کہہ کر فارغ ہوجاتے ہیں ۔ اگر کوئی ایسے موقع پر ملنے آئے کہ آپ اپنی مصروفیت میں سے اسے وقت اور توجہ نہیں دے سکتے تو اچھے طریقے سیاسی اطلاع دیں اور معذرت چاہیں ۔

۳- اپنی تعریفوں کے پل باندھنے اور کارناموں کی لسٹ بیان کرنے کے بجائے دوسروں کی تعریف کریں ۔ ایسا کرنے میں اگر کچھ مبالغہ بھی کرنا پڑجائے تو اسکا اچھا نتیجہ ہی ہوگا ۔ مثلا کسی کے کپڑوں ، ہیئر اسٹائل ، گھر کی ترتیب کی تعریف ۔ اسکا مطلب یہ بھی نہیں کہ ایسی تعریف کی جائے جو بلکل ہی جھوٹی ہو اور سننے والے کو طنزیہ محسوس ہو اور وہ شرمندہ ہوجائے ۔ کچھ گھرانے دوسروں کی تعریف کرنے میں کنجوس ہوتے ہیں ۔اور یا تو وہ اسے قبول نہیں کرتے یا پھر بھڑک کر کہتے ہیں کہ “ہم میں کونسی برائی ہے” یا پھر جوابی طور پر اپنی تعریفیں شروع کردیتے ہیں ۔ اور یہ نظرانداز کردیتے ہیں کہ کسی کی تعریف سے خود انکا قد بھی بلند ہوگا ۔

۴۔ ملاقاتوں میں خاطر تواضع ایک اچھی روایت ہے ۔ اسکے لئے وقت اور موقع کی مناسبت سے انتظام کریں ۔ یہ عمل ملاقات کے ماحول اور اسکے اثرات کی بہتری کے لئے ہونا چاہئے اور خواہ مخواہ کی مسابقت ، دکھاوے کے لئے نہیں ۔ مہمان کے ذوق ، روٹین و مزاج کا بھی خیال رکھیں ۔محبت سے اصرار کریں اور اگر وہ معذرت کرلے تو زور نہ دیں کہ مہمان کو اس اصرار سے مشکل پیش آجائے ۔

۵- آجکل رشتے داروں اور دوستوں کی ملاقات میں ایک بڑی بے احتیاطی یہ نظر آتی ہے کہ کسی غیر موجود شخص کے بارے میں تبصرے ہونے لگتے ہیں ۔ اسکی شروعات تو معمولی حال احوال سے ہوتی ہے مگر جلد ہی یہ غیبت ، تجسس اور بدگمانی کا مکسچر بن جاتی ہے ۔ ایسے میں توجہ دلانے پر لوگ بھڑک اٹھتے ہیں ۔ جب اس رویئے کی عادت ہوجائے تولوگ یہ محسوس کرتے ہیں گویا انکے پاس بات کرنے کے لئے کوئی دوسرا موضوع ہی نہیں ۔ اس روئیے سے بچنا چاہئے کہ یہ گناہ ہے اور اللہ تعالی کو سخت ناپسند ۔ ایسے میں کچھ مضائقہ نہیں کہ کچھ دیر کے لئے خاموشی اختیار کرکے کسی دوسرے موضوع کو چھیڑا جائے ۔

دراصل ہمارے معاشرے کی اکثریت مطالعے کی عادی نہیں ۔ اخبار ، رسائل اور الیکٹرانک میڈیا میں بھی صحت مند موضوعات پڑھے ،سنے اور دیکھے جاتے ۔ اسلئے اکثر لوگوں کو محسوس ہوتا ہے کہ دوسروں سے متعلق گفتگو کے بغیر ملاقات پھیکی رہے گی ۔

۶۔ ملاقات کا وقت اور مدت بھی اہم عنصر ہے ۔ جہاں ایک گھنٹہ کافی ہو وہاں آدھا دن لگانے سے بھی دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے ۔

یہ تمام وہ احتیاطیں ہیں جو ہر شخص باآسانی سمجھ سکتا ہے مگر ان پر دھیان نہ رکھنے کی وجہ سے انسانی تعلقات پر منفی اثرات رونما ہوتے نظر آتے ہیں اور معاشرتی گراوٹ کا سبب بن رہے ہیں ۔

Ahsan Iqbal
About the Author: Ahsan Iqbal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.