تحریر:سردار شاہد احمد لغاری
مجھے یہ لکھتے ہوئے بڑا حوصلہ کرنا پڑا ،دل کو سمجھانا پڑا ،کسی پیارے کی
جدائی کا صدمہ کہاں قابل برداشت ہوتا ہے اور پیارا بھی ایسا کہ ہر ایک جسے’’
بھائی جان ‘‘ کہہ کر مخاطب کرے۔روان برس جاتے جاتے ایسا غم دے گیا جو روگ
بنتا جا رہا ہے۔وہ مسیحا تھا لاکھوں خاندانوں کا،وہ ایسا مخیر تھا کہ ایک
ہاتھ سے دے تو دوسرے کو پتہ ہی نہ چلے۔ وہ یاروں کے یار اور بہت پر بہار
طبیعت کے مالک تھے۔دل یہ ماننے کو راضی کیا کہ۔۔۔۔ دعا کو بے اثر جانا ہے
آخر۔۔۔بہت جی کر بھی مر جانا ہے آخر۔
بھائی جان مقدر کا سکندر تھے،ان کی پیدائش کے دو برس بعد پکستان معرض وجود
میں آ جاتا ہے ۔پورے خاندان میں اس پیدائش کو خوش بختی کی علامت قرار دیا
جاتا ہے۔میری ان سے برسوں کی یاد اﷲ تھی وہ عزت دینے میں بھی ملکہ رکھتے
تھے،جو ایک بار ملتا گرویدہ ہو جاتا۔ان کی رحلت کے بعد’’ کارخیر‘‘ سے ایسے
ایسے پردے اٹھے کہ عقل دنگ رہ گئی وہ سراپا خیر تھے۔وہ دوسروں کی ترقی اور
خوشحالی کے لئے گنجائش پیدا کرنے والے تھے۔انہوں نے ایک نہیں کئی زندگیوں
کو مقدر دیا۔وہ کسی دوسرے کی کامیابی پر کمال خوشی کا مظاہرہ کرتے۔وہ
اجتماعیت کے داعی تھے۔وہ انسان شناس بھی تھے۔ بس اک خلش ہے کہ ہم سب کے
بھائی جان جناب شیخ محمد منیر المعروف ایس ایم منیر ہمیں داغ مفارقت دے
گئے۔ ایس ایم منیر بھائی جان بھی ہمیں روتا چھوڑ کرچلے گئے کہ مقدر یہی اس
زیست کا ہے ۔ان کے انتقال سے تاجروں کے حق میں اٹھنے والی ایک توانا اور
نمایاں آواز خاموش ہوگئی، ان کی دنیا سے رخصتی پاکستان کی بزنس کمیونٹی کا
ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ایس ایم منیر کے جنازے میں لوگوں کی بڑی تعداد میں
شرکت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ کاروباری، سماجی، دینی اور دیگر خدمات
میں پیش پیش رہتے تھے اور لوگ ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے
اہل خانہ اور خاندان کے علاوہ لاکھوں افراد کو سوگوار چھوڑا ہے۔ بزنس
کمیونٹی کے لیے ایس یم منیر بھائی جان کی خدمات کبھی فراموش نہیں کی جاسکیں
گی۔
کاٹی اور فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے ایس ایم منیر نے ہمیشہ صنعت کاروں کے
مسائل کے لیے آواز اٹھائی، تاجر برادری کی بے باک قیادت کے طور پر انہیں
ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ایس ایم منیر کی قائدانہ صلاحیت ہی تھی جس نے ملک
بھر کے تاجروں کو متحد کرکے ایک لڑی میں پرو کر رکھا ہوا تھا۔ایس ایم منیر
ایک عظیم انسان اور عظیم پاکستانی تھے، وہ ہماری قوم اور بزنس کمیونٹی کا
فخر تھے اور انسانیت کے لیے ان کی خدمات لازوال ہیں۔ بھائی جان کی وفات
تاجر و صنعتکاروں اور قوم کا بہت بڑا نقصان و قومی سانحہ ہے۔ایس ایم منیر
کے انتقال سیکاٹی ایک شفیق سرپرست سے محروم ہوگیا۔ ایس ایم منیر جیسی مایہ
ناز شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں، جن کا خلاء کبھی پورا نہیں ہوسکے گا۔
ایس ایم منیر نہ صرف ایک تاجر رہنما تھے بلکہ ایک سماجی اور انسانیت کی
خدمت کرنے والے انسان بھی تھے جن کے انتقال سے ہزاروں افراد جو ان کی زیر
کفالت تھے یتیم ہوگئے ہیں۔ ایس ایم منیر ملک بھر کی کاروباری، صنعتی اور
تاجر برادری کیلئے باعث احترام تھے، بزنس کمیونٹی صدمہ میں ہے اورانکی وفات
سے پیدا ہونیوالا خلا کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔شاید ہی کوئی ایسا کاروباری
فرد ہو جس کے حافظے میں ایس ایم منیر کی شخصیت محفوظ نہ ہو۔
موت صاحبانِ ہنر کا راستہ روکتی نہیں۔ہر تخلیق کارایک سطح پر موت کو شکست
دیتا اور آگے بڑھتا نظر آتا ہے، ایس ایم منیر بھائی جان یاد رکھے جائیں گے
مجھے اس کا پورا یقین ہے۔ بھائی جان کو دھیمے انداز میں گہری بات کہنے کا
ہنر آتا تھا۔ پیسہ ،شہرت ،عزت کے ساتھ ساتھ شاید قدرت نے انہیں نفس مطمئنہ
کی دولت سے بھی مالا مال کر رکھا تھا۔بس دکھ یہ ہے کہ نہایت عمدہ کاروباری
اور نفیس انسان ہم سے جدا ہو گیا۔ اُن کی زندگی کے مطالعے سے ایک ایسی
مستحکم اور غیر متزلزل تخلیق کار،انسان دوست،جدت پسند شخصیت کا خاکہ ابھرتا
ہے جس کے سماجی،کاروباری اور تاریخی وجود کی کوئی حد مقرر نہیں۔اﷲ نے ایس
ایم نیر کو بے پناہ عزتوں سے نواز رکھا تھا ان کی عاجزی اور انکساری کی
معراج کو شاید ہی کوئی پہنچ سکے۔کیسے کیسے چراغ ہماری آنکھوں کے سامنے گل
ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ بس آنکھوں میں آنسو اور دل پر بوجھ لیے ہم ایک ایک کر
کے سب کو رخصت کر رہے ہیں۔ لیکن دوستو اچھا دوست ،غم خوارہمیشہ زندہ رہتا
ہے۔ بس ہم اپنی نظروں سے اسے دیکھ سکتے ہیں نہ ہاتھ سے چھو سکتے ہیں۔
کوئی شک نہیں کہ ہمارے دل دکھ سے بھرے ہیں۔ یہ سب اتنی جلدی ہو گیا کہ سمجھ
ہی نہیں آئی۔ ادھر ان کی ناسازی طبعہ کی خبر آئی اور ادھر رخصتی کی۔ بس یہی
افسوس رہ گیا کہ اس بے مثال شخص کے ابھی جانے کا وقت تو نہ تھا۔موت برحق ہے
کیا کیا جا سکتا ہے۔ لیکن انکی نیکی اور خیر سے بھری زندگی ان کی موجودگی
کا ہمیشہ احساس دلاتی رہے گی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ تجارت پورا آدمی
مانگتی ہے،ایس ایم منیر نے اپنا پورا وجود کاروبار کو دیا،ایک بڑے بینک کے
بورڈ کی چئیرمین شپ،یونائیٹڈ بزنس گروپ کی سربرائی اور تاجر برادری کے دلوں
میں گھر کر لینا سب سے بڑی کامیابی قرار دی جا سکتی ہے۔ یہ بات روز روشن کی
طرح عیاں ہے کہ ،تاجروں کی فلاح و بہبود میں جتے رہنا ان کا مشن تھا اور اس
مشن سے ایک انچ بھی راہ فرار اختیار نہ کی۔ ان کی وفات پر دس روزہ سوگ کا
اعلان کیا گیا۔تاجروں نے اپنے محبوب بھائی جان کو اشک بار آنکھوں سے سپرد
خاک کیا۔
لوگ خاک میں ڈھونڈتے ہیں سونا ۔۔۔ہم نے سونا سپرد خاک کیا
اک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانوں سے اٹھا۔۔۔۔آنکھ حیران ہے کہ کیا شخص
زمانے سے اٹھا
اﷲ پاک ایس ایم منیر بھائی جان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے ۔آمین |