تحریر: سید سجاد حسین شاہ بخاری
ایڈریس: مرکز فیضان مصطفی فاروق آباد
کسی صحرا میں کو ئی مسافر رستہ بھول جائے اور چلتا چلتا تھک جائے اور پیاس
سے نڈھال ہو جا ئے لیکن پانی کا دور تک نام و نشان نہ ہو اب پیا س سے اس کی
جان لبوں پر ہے اور وہ مایو سی کے عالم میں بیٹھ جاتا ہے اور موت کا انتظار
کرنے لگتا ہے اچانک اس کے سامنے ایک آدمی نمودار ہو تا ہے جس کے ہاتھ میں
ٹھنڈے میٹھے پانی کا بڑا سا پیالہ ہے اوروہ اس پیاسے مسافر کے منہ سے پیالہ
لگا دیتا ہے تو کیا وہ مسافر پانی پینے سے انکار کر سکتا ہے تو دوستو ہمارا
مذہب اسلام بھی پیاسی روحوں اور غمگین دلوں کیلئے ایک چشمہ آب حیات ہے جو
زندگی کی کڑی دھوپ میں شجر سایہ دار کا کام دیتاہے جس طرح سر ہانے کے بغیر
آپ کو سونا پڑے تو آپ کو چین کی نیند نہیں آئے گی اس طرح اسلام کے بغیر
انسان ادھورا ہے اسلام کا مطلب ہے سکھی رہو اور سکھی رکھو دنیا کی سب سے
قیمتی اور اﷲ کی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت سکون قلب ہے جس طرح اﷲ تعالیٰ
نے ہمیں دنیا میں بھیجنے سے پہلے خوراک اور دیگر ضروریات کا انتظام فرمایا
اسی طرح ہماری باطنی اور روحانی غذا یعنی سکون قلب کیلئے اپنی یاد اور محبت
سکھائی وہ ایسا رب ہے کہ اگر ہم اس کو کچھ دینا چاہیں بھی تو نہیں دے سکتے
کہ وہ ہر چیز کامالک و مختار ہے ماں باپ جب اپنے بچے کو پالتے ہیں اگرچہ وہ
فطرتی محبت ہو تی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی یہ سوچ ہو تی ہے کہ یہ بڑا ہو
کر ہماری خدمت کرے گا ۔ایک ماں نادانستہ طور پر کو ئی ایسی چیز کھا پی لیتی
ہے جس سے شیر خوار بچے کو نقصان ہو تا ہے لیکن دنیا کا سب سے خوبصورت رشتہ
اﷲ اور بندے کا ہے جس میں کو ئی غرض یا مطلب نہیں ہو تا اور بندے کی
نگہداشت میں کو ئی تساہل یا کمزوری نہیں آتی بلکہ ہر لمحہ ہر قسم کی نگرانی
فرمائی جاتی ہے آیت الکرسی میں اﷲ نے فرمایا کہ نہ اسے نیند آتی ہے نہ
اونگھ اور نہ ہی تھکاوٹ ہو تی ہے اﷲ جیسا نہ کو ئی پیار کرنے والا ہے نہ
کوئی دوست نہ کو ئی مخلص نہ کو ئی خیر خواہ نہ کو ئی یار نہ کو ئی مددگار
بلکہ ہم خو داپنے آپ سے اتنا پیار نہیں کرتے جتنا اﷲ ہم سے کرتاہے ہماری اس
بات پر کوئی علامہ صاحب اگر یہ کہے کہ اﷲ جبار اور قھار بھی تو ہے تو ہماری
عرض ہے کہ یہ اﷲ کی بڑی پیاری صفتیں ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ تیری حفاظت
کیلئے تیرے دشمنوں پر زبردست غالب ہے جس طرح ایک چھوٹا بچہ اگر اپنے باپ کے
ساتھ جا رہا ہے اور اس باپ کے پاس اسلحہ بھی ہے تو وہ بچہ بے خوف ہو تا ہے
کہ میرے باپ کے ہو تے ہو ئے مجھے کوئی غم نہیں اس لیے ہم کہتے ہیں کہ دوستی
اور محبت کے لائق صرف اﷲ تعالیٰ کی ذات ہے اس لیے کہ تیری دوستی اور محبت
کی قدر جو اﷲ کرتا ہے اتنی مخلوق میں کو ئی کر ہی نہیں سکتا اور پھر اﷲ سے
دوستی کرنا اتنا آسان ہے کہ آپ نے صرف دل میں ارادہ کرنا ہے کسی یقین دہانی
اور قسمیں دینے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ وہ تیرے خیالات اور جذبات سے آگاہ
ہے جب آپ ارادہ کریں گے کہ میں اﷲ سے محبت کرتا ہو ں یعنی اس کو آئی لو یو
کہیں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے دل میں ایک سکون طمانیت اور ایک
ٹھنڈک پیدا ہو رہی ہے
کتنی تسکین ہے وابستہ تیرے نام کے ساتھ
نیند کانٹوں پہ بھی آجاتی ہے آرا م کے ساتھ
اﷲ تعالیٰ نے قلم کو سب سے پہلے پیدا فرما کر اسے حکم دیا کہ لکھ اس نے کہا
کیا لکھوں تو حکم ہوا یہ لکھ کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے لیکن آج
شیطان کی سازش ہے کہ اﷲ کے بندوں کو ا س کا غلط تعارف کروایا جا رہا ہے کہ
وہ پکڑے گا اور رگڑے گا یہ خوف اور وحشت اس لیے پھیلائی جا رہی ہے کہ بندوں
کو اﷲ سے وحشت ہو جائے ہمتیں کم پڑ جائیں ایسے حالات میں جب ہم اﷲ کے قرب
کی بات کرتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ نہیں یہ تو بہت مشکل کام ہے خطرناک
لائن ہے اس لیے اقبال نے کہا تھاکیوں خالق و مخلوق میں حائل رھیں پردے
پیران کلیسا کو کلیسا سے ہٹا دو انسان کی زندگی ایک سفر ہے رب سے رب تک
دنیا میں دوقسم کے لوگ ہیں مومن اور کافر
کافر کی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے
مومن کی پہچان کہ گم اس میں ہے آفاق
ایمان یہ ہے کہ بندہ مخلوق کے اثر سے آزاد ہو اور یہ یقین کرے کہ دنیا کی
کو ئی چیز اُسے مطمئن نہیں کر سکتی کیو ں کہ دنیا کی کسی چیز میں یہ صلاحیت
نہیں ہے کہ وہ انسان کو مطمن کر سکے انسان اشر ف المخلوقا ت ہے او ر ساری
دنیا اس کی غلام تو آقا اگر اپنے ہی غلام اورکمتر کو دل میں بسائے گا تو
اُسے کیسے سکون مل سکتا ہے بلکہ یہ اس کی تو ہین ہے
دنیا نہ بسا دل میں کہ دنیا کی حقیقت
مچھر کے کسی پر کے برابر بھی نہیں ہے
اگر ایمان کی طلب ہو تو دنیا کی ہر چیز اﷲ کی معر فت کا ذر یعہ ہے اگر آپ
سیب کھا رہے ہیں یا اناررکھا رہے ہیں تو آپ کو انر جی تو مل رہی ہے اور
بھوک بھی مٹ رہی ہے لیکن آپ غور کریں کہ یہ سیب یا کیلا جس درخت سے اتارا
گیا ہے اس کے نیچے کون سی چینی کی بو ری تھی جس سے اس میں مٹھاس آئی تو آپ
کو پتہ چلے گا کہ اس پھل کو پکانے اور اس میں مٹھاس بھرنے کیلئے چاند سورج
ہوائیں برسات موسم سب کا حصہ ہے اور کائنات کی ہر شے انسان کی خدمت پر
مامور ہے بقول قلندرلا ہوری ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطاسے
|