مٹی ، جہاں سے خوراک پیدا ہوتی ہے

یہ ایک حقیقت ہے کہ حالیہ برسوں میں چین نے معاشی سماجی میدان میں بے انتہا کامیابیاں سمیٹی ہیں اور دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔چین کی کامیابیوں کا بغور جائزہ لیا جائے تو ایک پہلو بڑا واضح ہے کہ ترقی کے سفر میں "پائیداری" کی کوشش کی گئی ہے ، زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا لیں آپ کو مسلسل اصلاح اور بہتری نظر آئے گی۔انہی شعبہ جات میں زراعت بھی شامل ہے جس کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے فوڈ سیکیورٹی کے چیلنج سے احسن انداز سے نمٹا گیا ہے۔یہ پہلو بھی لائق تحسین اور قابل تقلید ہے کہ جدیدیت کے سفر اور شہر کاری کی کوششوں میں زرعی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے اور اس کی عمدہ مثال زرخیز مٹی کی حفاظت ہے۔ مٹی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا نے مٹی کے تحفظ کے لیے ایک خاص دن بھی مختص کیا ہوا ہے جو ہر سال 5 دسمبر کو منایا جاتا ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ صحت مند مٹی کی اہمیت پر توجہ مرکوز کی جائے اور مٹی کے وسائل کے پائیدار انتظام کو یقینی بنانے کے لیے لازمی اقدامات سے متعلق شعور بیدار کیا جائے۔

اس وقت دیکھا جائے تو مٹی کے غذائی تغذیہ کا نقصان مٹی کے انحطاط کا ایک بڑا سبب ہے جو غذائیت کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور اسے دنیا بھر میں غذائی تحفظ اور پائیداری کے لئے عالمی سطح پر اہم ترین مسائل میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رواں برس مٹی کے تحفظ کے لیے "مٹی: جہاں سے خوراک پیدا ہوتی ہے " کے موضوع پر دنیا بھر میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا تاکہ مٹی کے انتظام میں بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے، مٹی کے تحفظ سے متعلق بیداری میں اضافے اور معاشرے کی حوصلہ افزائی سے صحت مند ماحولیاتی نظام اور انسانی فلاح و بہبود کو برقرار رکھنے کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کیا جائے۔

مٹی کے وسائل کے تحفظ میں چین کا شمار بھی بڑے ممالک میں کیا جاتا ہے۔ چین میں اس حوالے سے زرعی جدت کے ساتھ ساتھ مٹی کا تحفظ بھی یقینی بنایا گیا ہے جس کی عمدہ مثال سیاہ مٹی کی ہے۔ سیاہ مٹی دنیا کی زرخیز ترین مٹی کہلاتی ہے۔دنیا میں سیاہ مٹی کے چار علاقے ہیں جن میں سے ایک چین کے شمال مشرقی میدان میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران چین نے اس قیمتی سیاہ مٹی کے تحفظ کے لیے کوششوں کو نمایاں طور پر آگے بڑھایا ہے اور ایسی پالیسیاں ترتیب دی گئی ہیں جو نہ صرف اس نایاب ورثے کے لیے سودمند ہیں بلکہ چین کی ماحول دوستی کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔اسی خاطر رواں سال یکم اگست سے ملک میں سیاہ مٹی کے تحفظ کا قانون بھی باضابطہ نافذ العمل ہو چکا ہے تاکہ سیاہ مٹی کے پائیدار استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔ اس سے ایک تو یہ واضح ہوتا ہے کہ چینی سماج میں فطرت سے محبت کو کس قدر اہمیت حاصل ہے اور دوسرا یہ پہلو بھی نمایاں ہے کہ چینی قوم غذائی تحفظ کی خاطر اناج کے وسائل کو محفوظ رکھنے اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔

زرعی اعتبار سے سیاہ مٹی کی اہمیت کی بات کی جائے تو اس کا شمار ایسی معدنی مٹی میں کیا جاتا ہے جس کی سطح کا افق سیاہ ہوتا ہے، یہ مٹی کم از کم 25 سینٹی میٹر گہرائی میں نامیاتی کاربن سے بھرپور ہوتی ہے۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے مطابق، قدرتی حالات میں سیاہ مٹی کی صرف ایک سینٹی میٹر موٹی تہہ بننے میں 200 سے 400 سال لگتے ہیں۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 725 ملین ہیکٹر پر محیط سیاہ مٹی کو دنیا کی”خوراک کی ٹوکری”یا فوڈ باسکٹ سمجھا جاتا ہے۔ چین میں سیاہ مٹی کا کل رقبہ 1.09 ملین مربع کلومیٹر ہے۔ یہ شمال مشرقی صوبوں حے لونگ جیانگ، جی لان اور لیاوننگ کے وسیع علاقوں سمیت شمالی چین کے اندرون منگولیا خود اختیار علاقے کے کچھ حصوں میں پائی جاتی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ سیاہ مٹی ملک کی مجموعی اناج کی پیداوار کا تقریباً ایک چوتھائی پیدا کرتی ہے اور چین میں خوراک کی فراہمی کی ڈھال ہے۔تاہم، غیر معقول کاشت، کھیتی باڑی، اندھا دھند کھدائی اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے، سیاہ مٹی ”پتلی”، ”سخت” اور ”کم” ہوتی جا رہی ہے۔ گزشتہ 60 سالوں کے دوران چین کی مٹی میں پائے جانے نامیاتی مادوں میں کچھ علاقوں میں تہائی سے 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے اور سیاہ مٹی میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوئی ہے۔ زرعی حکام کے مطابق، کچھ علاقوں میں، سیاہ مٹی کی تہہ 20 سینٹی میٹر سے کم موٹی ہے اور سال میں 1 سے 2 ملی میٹر تک کم ہو رہی ہے۔ اس صورتحال میں سیاہ مٹی کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔چین کے اقدامات جہاں سیاہ مٹی کے تحفظ، استعمال، انتظام اور بحالی کی سرگرمیوں کی وضاحت کرتے ہیں وہاں اس نایاب زرعی وسیلے کی حفاظت اور استعمال کے لیے قانونی ضمانت بھی فراہم کرتے ہیں۔چین کے اقدامات واضح کرتے ہیں کہ اگر تحفظ خوراک کو یقینی بنانا ہے اور زرعی پیداوار میں خودکفالت حاصل کرنی ہے تو زرعی وسائل کا تحفظ اولین شرط ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1165 Articles with 469065 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More