وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں تبدیلی کی
تفصیل دیکھ کر حیرت ہوئی. آخر تبدیلی کے نام پر چندہ کتابوں کو ادھر ادھر
کرنا، کچھ ابوب کا اضافہ، کچھ میں کمی اور کچھ آگے پیچھے. آخر یہ بھی کوئی
تبدیلی ہے.
اس وقت دینی مدارس طلبہ کو
علم سیاسیات/ پولیٹیکل سائنس
علم شہریت / سوکس
علم عمرانیات / سوشیالوجی
علم تعلیم / ایجوکیشن
علم اکنامکس/ معاشیات
علم صحافت/ جرنلزم
علم قانون /نیشنل اور انٹرنیشنل لاء
جیسے انتہائی اہم اور سماجی مضامین پڑھنے اور پڑھانے کی زیادہ ضرورت ہے.
ان مضامین کی ایک ابتدائی کتاب اور ایک متوسط کتاب بھی داخل نصاب کیا جائے
تو فضلاء کم از کم سماج میں موجود جدید تعلیم یافتہ احباب سے بات چیت اور
معاملات زندگی کرنے پر، اور ان کے روزمرہ کے مسائل سمجھنے اور سمجھانے پر
خود کو اجنبی تو محسوس نہ کریں. اگر نصاب میں پیور سائنس کے مضامین کی
گنجائش موجود نہیں ہے تو بھی کم از کم سوشل سائنسز کے کچھ اہم مضامین کو تو
جگہ دی جائے.
کاش کہ ہمارے بڑے کچھ احساس کرتے.
اگر مدارس میں ان جیسے چند مضامین کو شامل نصاب کیا جائے تو مدارس کے ماحول
میں اتنی محنت ہوتی ہے جس کے بدولت فضلاء آسانی سے قرآن و حدیث، فقہ اسلامی
کو ایک بہترین سماجی انداز میں سمجھنے اور سمجھانے، سماجی معاملات کو
سدھارنے اور سماج کی دینی ضروریات عصری انداز میں کو پورا کرنے کی صلاحیت
پیدا کرسکتے ہیں. مگر افسوس ہمارے بڑے کیوں پوری دنیا سے اپنے تلامذہ کو
الگ رکھنا چاہتے ہیں. یہ موضوعات اصلا مولویوں / مدارس کے ہی ہیں لیکن
بدقسمتی سے ان کو مسلسل نظرانداز کیا گیا ہے جس کے خطرناک ترین نتائج دینی
طبقات، خود مدارس کے فضلاء اور عام مسلمان بھگت رہے ہیں.
مرقات( ثانیہ) کافیہ و شرح تہذیب (ثالثہ) شرح وقایہ و قطبی (رابعہ) حسامی و
مختصر المعانی (خامسہ) سبع متعلقات و توضیح تلویح( سادسہ).
میں حلفیہ کہتا ہوں کہ ان کتب نے میری عملی و علمی زندگی میں ذرہ برابر
فائدہ نہیں دیا.یہ کتب نصاب میں شامل ہونے کی وجہ سے مجبوراً پڑھنا پڑا.
امتحان بھی دینا پڑا اور پاس بھی کرنا پڑا. بغیر تامل کے کہہ رہاہوں کے
میرا وقت ضائع ہوا ان گھنٹوں میں پورا سال.
میری طرح مدارس کے 99 فیصد طلبہ کی علمی و عملی زندگیوں میں ان کتب کا کوئی
فائدہ حاصل نہیں ہورہا. یہ کہنے میں بھی باک نہیں کہ یہ کتب 99 فیصد طلبہ
کو سمجھ ہی نہیں آئی. ان کتب کے پڑھانے والے 90 فیصد اساتذہ کو ہی سمجھ
نہیں آتی. اردو شروحات سے ترجمہ و تشریح دیکھ کر گزارہ کیا جاتا ہے.بڑے
مدارس کے اساتذہ کے علاوہ یہ کتب بغیر سمجھے پڑھائی جاتی ہیں.
ان کتب کو اگر اختیای کرکے، ان کے ساتھ ماقبل میں بیان کردہ موضوعات کی کتب
کو بھی بطور اختیاری مضامین سلیبس میں داخل کیا جائے تو 100 طلبہ یہی
مضامین شوق سے پڑھیں گے.
احباب کیا کہتے ہیں؟
|