پائیدار معاشی سماجی ترقی کا چینی خواب

چین آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں 1.4 بلین سے زائد لوگ بستے ہیں۔یہاں آباد چھپن قومیتیں ثقافتی تنوع کے اعتبار سے ملک کو ایک ایسےخوبصورت گلدستے میں ڈھال دیتی ہیں جس میں ہر رنگ کے پھول کی ایک الگ پہچان ،خوشبو اور جداگانہ اہمیت ہے ، متنوع ثقافتوں کے باوجود چینی سماج کی سب سے بڑی خوبی "اتحاد و اتفاق" ہے جو اسے دیگر دنیا سے ممتاز کرتی ہے۔ ملک کے مختلف صوبوں اور علاقوں میں بسنے والی تمام قومیتیں آپس میں یکجہتی اور ہم آہنگی کی خوبصورت تصویر پیش کرتی ہیں۔اس کی ایک بڑی وجہ چین کی تیز رفتار اقتصادی سماجی ترقی سے سامنے آنے والے خوشحالی کے ثمرات ہیں جن تک تمام شہریوں کی یکساں رسائی ہے ۔یہاں اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ اتنے بڑے ملک میں شہریوں کے مفادات اور حقوق کا تحفظ کسی چیلنج سے کم نہیں مگر چینی حکومت نے نہ صرف ملکی سطح پر اس شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی چین تحفظ انسانی حقوق میں پیش پیش ہے۔

اس حوالے سے انسانی حقوق کے بارے میں چینی نقطہ نظر سے متعلق ایک رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق سے متعلق چین کے نقطہ نظر کو عملی طور پر مسلسل بہتر بنایا گیا ہے ،جو ملک کے معروضی حالات پر مبنی ہے۔ چین نے انسانی حقوق کے بارے میں ایک ایسا نقطہ نظر تشکیل دیا ہے جس میں "عوام" کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے ، "ترقی" کو محرک قوت اور "پُر اطمینان زندگی" کو ہدف کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔یہ دستاویز واضح کرتی ہے کہ چین میں انسانی حقوق کے تحفظ کا مطلب کھوکھلے بیانات کے بجائے ٹھوس اقدامات ہیں۔ چین نے قدم بہ قدم کامیابیاں حاصل کی ہیں، اپنے عوام کو غربت سے نجات دلاتے ہوئے اُن کے معیار زندگی کو بلند کیا ہے، اور ایک جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تکمیل کی ہے۔ آج چین مشترکہ خوشحالی کے اعلیٰ ہدف کی جانب سفر کا آغاز کرتے ہوئے دنیا کی آبادی کے پانچویں حصے کو خوشحال اور باوقار زندگی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کے حوالے سے چین کے نئے خیالات، اقدامات اور طرز عمل باقی دنیا، بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لیے بھی تحریک کا باعث بن سکتے ہیں۔انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ دینے میں چین کی کامیابی کا سہرا کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی پرعزم قیادت کو جاتا ہے۔چین تہذیبوں کے مابین تبادلے اور باہمی ہم آہنگی کے فروغ کی حمایت کرتا ہے ، انسانی حقوق میں "گورننس " سے متعلق خامیوں کو دور کر رہا ہے ، انسانی حقوق کی منصفانہ ، معقول اور جامع عالمی گورننس کو فروغ دے رہا ہے ، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لئے مشترکہ اقدامات کر رہا ہے۔

چین میں تحفظ انسانی حقوق کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی بات کی جائے تو اس وقت سال 2025 تک کے لیے وضع کردہ قومی انسانی حقوق ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری ہے۔ یہ ایکشن پلان آٹھ حصوں پر مشتمل ہے جن میں اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی حقوق ، شہری اور سیاسی حقوق ، ماحولیاتی حقوق ، مخصوص گروہوں کے مفادات کا تحفظ ، انسانی حقوق کی آگاہی اور تحقیق ، عالمی انسانی حقوق کی گورننس میں شمولیت ، عمل درآمد ، نگرانی اور جائزہ جیسے امور شامل ہیں۔یہ امر قابل زکر ہے کہ چین کی جانب سے سال 2009 کے بعد سے انسانی حقوق سے متعلق تین ایکشن پلان مرتب اور نافذ کیے گئے ہیں جن کی بدولت انسانی حقوق کے تحفظ کو مضبوط کیا گیا ہے۔ملک میں انسانی حقوق کی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے دیہی حیات کاری کے فروغ ، روزگار کی ترجیحی پالیسی کا نفاز ، صحت مند چین کی حکمت عملی پر موئثر عمل درآمد ، سماجی تحفظ کے نظام میں بہتری ، تعلیم کی منصفانہ ترقی کا فروغ ، عوامی ثقافتی خدمات کو مضبوط بنانا ، اورتمام لوگ کی مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے جیسے امور شامل ہیں۔
اسی طرح چین کی کوشش ہے کہ شہریوں کی آزادانہ شرکت اور بلا روک ٹوک ترقی کے لیے گنجائش اور مواقع کو وسعت دی جائے۔اس مقصد کی خاطر نجی حقوق ، نجی معلومات کے حقوق ، ملکیتی حقوق کا تحفظ، اور مذہبی عقائد کی آزادی کے تحفظ کے نظام کو بہتر بنانے سمیت شہری اور سیاسی حقوق کے احترام اور تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ایک بڑے ملک کے طور پر چین ماحولیات کی بہتری سے متعلق بھی اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔پائیدار ترقیاتی حکمت عملی پر عمل درآمد کے دوران چین آلودگی میں کمی اور کاربن اخراج میں کمی کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہتا ہے تاکہ سبز ترقی کو فروغ دیا جا سکے اور ماحولیاتی تہذیب کا نظام تشکیل دیتے ہوئے انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگ بقائے باہمی کو فروغ دیا جا سکے۔مختلف مخصوص گروہوں جیسے قومیتوں ، خواتین ، بچوں ، بزرگوں ، معذوروں کے حقوق اور مفادات کے مساوی اور خصوصی تحفظ کو بہتر بنانا اور تمام لوگوں کی ہمہ جہت ترقی کو فروغ دینا بھی چین کے انسانی حقوق ایکشن پلان کا اہم حصہ ہے ۔ساتھ ساتھ ملک بھر میں انسانی حقوق سے متعلق آگاہی کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ پورے معاشرے میں انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کے بارے میں شعور بڑھایا جا سکے۔ چین کا موقف بڑا واضح ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ اور احترام ، انسانیت کا مشترکہ مقصد ہونا چاہیے۔جب تمام ممالک عدل و انصاف ، کھلے پن اور جامعیت کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں گے اور باہمی تعاون کے ذریعے ترقی کو آگے بڑھائیں گے تب ہی تحفظ انسانی حقوق کو فروغ مل سکے گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 619083 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More