بھوک تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے۔

پاکستان کے موجودہ حالات دیکھ کر ، ہر آنکھ اشکبار ہے۔

تادیر اگرچہ یہاں زندہ نہ رہیں گے
ہم لوگ جھوٹ کو بس جھوٹ ہی کہیں گے
بازو پہ بھروسہ ہے تو پھر تحت ہلا دو
حالات تو لگتا ہے ایسے ہی رہیں گے

کراچی، لاہور، فیصل آباد اور ملتان سمیت چھوٹے، بڑے شہروں میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ سستے آٹے کے لیے عوام خوار ہو رہی ہے۔ آٹا جو ایک عام ضروریات ِزندگی ہے ۱۶۰ روپے کلو تک پہنچ چکا ہے۔ اس مہنگائی کے دور میں ہر چیز ہی مہنگی ہو چکی ہے چاہے وہ اشیائے خوردونوش ہو یا کوئی اور شے۔۔ ایک باپ کے لیے اپنی اولاد کو دو وقت کی روٹی کھلانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ مہنگائی کی اونچی اوڑان نے عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ حکومت کی نااہلی اور بد انتظامی کا نتیجہ ، بےبس اور لاچار عوام بھگت رہی ہے۔ آٹے کی قیمت بلند ترین سطح تک پہنچ چکی ہےجبکہ عوام سستے آٹے کے لیے دربدر ہو رہی ہے۔ ہر شام فقط سورج نہیں ڈھلتا بلکہ بہت سے باپ بغیر روزی کمائے چہرے پہ شرمندگی کے آثار لیے گھروں کو لوٹتے ہیں اور خود کو اس سوال کے لیے تیار کرتے ہیں جو ان کے بھوک سے بلکتے بچوں نے روٹی کے بارے میں کرنا ہے۔۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک ۶ بچوں کا باپ سستے آٹے لینے کی غرض سے لوگوں کے قدموں تلے آ کر مر گیا ۔ حکومتِ اسلامی جمہوریہ پاکستان سے میرا سوال ہے کیا اس شخص کے بچے اپنے باپ کے بارے میں اپنی ماں سے سوال نہیں کریں گے؟ کہ وہ شام کو گھر آجایا کرتے تھے آج کیوں نہیں آئے؟ وہ ہماری ضروریات پوری کرتے تھے، اب کون کرے گا؟ دیکھا گیا کہ سستے آٹے کی بھیڑ میں لگے لوگ اپنے پیاروں کے لیے ہاتھاپائی پر اتر آئیں ہیں، ہر ایک کی یہی تمنا ہے کہ میرے گھر والوں کو دو وقت کی روٹی میسر ہو جائے ۔ ان میں سے کسی شخص کو کوئی فکر نہیں ہی کہ وہ خود کس حالت میں ہیں کہ جنکے جوتے جہاں ان کے پیروں سے جدا ہوئے سو ہو گئے۔ جس خوش نصیب کے ہاتھ وہ دس کلو کے آٹے کا تھیلا لگ گیا سو اسے لوگ اسکی قمیض سے کھینچنے لگ جاتے ہیں۔ نیوز رپوٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک شخص کے الفاظ تھے کہ" ہر چیز.۔۔۔مہنگی ہوگئ ہے۔ غریب آدمی کی پہنچ سے تو۔۔۔۔جیسے دور ہو گئی ہے۔۔۔ ہم لوگ کیا کریں گے؟؟ اور پھر میری ان گناہگار آنکھوں نے اس شخص کو روتے ہوئے دیکھا ۔ یہ منظر میری روح کو تڑپا دینے کے لیے کافی تھا۔ ہر شخص کی زبان پر صرف "ہائے۔۔ رے آٹا،ہائے۔۔رے آٹا " جیسے الفاظ موجود تھے۔ ایک جنگ کا سما تھا وہ ۔۔۔کیا وہ منظر حکومت ِوقت نے نہیں دیکھا کہ ایک آٹے کی بوریوں سے لدے ٹرک کے پیچھے کیسے میرے ہم وطن بھاگ رہے ہیں؟اپنی عورتوں اور بوڑھوں کو آٹے کی بوری کے لیے ذلیل و خوار ہوتا دیکھ کر آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ ﷲ رب العزت میرے ملک اور اسکے رہنے والوں کو جس جس نے اذیت دی اسے تباہ و برباد کرے۔ رب العالمین ہر اس شخص کو سزا دے جس نے میرے ملک کے لوگوں سے جینے کا حق چھین لیا۔ بے شک تو ہی سب سے بڑھ کر مدد فرمانے والا ہے ۔ آمین۔

ظاہری قوت و سطوت کی فراوانی سے،لینن و ہٹلر و انگریز تو بن سکتا ہے
سخت دشوار ہے انسان کا مکمّل ہونا ،حق و انصاف کی بنیاد پے افضل ہونا۔۔

Zainab Nisar Bhatti
About the Author: Zainab Nisar Bhatti Read More Articles by Zainab Nisar Bhatti: 25 Articles with 10264 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.