چین شاندار ثقافت اور عظیم تہذیب و تمدن کا حامل ایک بڑا
ملک ہے جس میں بسنے والی تمام قومیتیں اتحاد ،اخوت ،حب الوطنی اور رواداری
کی عملی مثال ہیں۔روایتی تہواروں کے موقع پر چینی عوام کا جوش وخروش عروج
پر ہوتا ہے اور ایک ساتھ مل کر خوشیاں منائی جاتی ہیں ۔ان تہواروں میں جشن
بہار چین کا سب سے بڑا تہوار کہلاتا ہے ۔یہ وہ موقع ہوتا ہے جب کسی کنبے کے
افراد عام طور پر ایک سال کی دوری کے بعد آپس میں مل بیٹھتے ہیں اور
خوشیوں بھرے لمحات سے لطف اندوز ہوتے ہیں، گھروں کی دیدہ زیب سجاوٹ کی جاتی
ہے،مزے دار کھانوں سے لطف اٹھایا جاتا ہے ،آتش بازی کی جاتی ہے،بھرپورسیر
وتفریح سمیت اجتماعی سرگرمیوں کا ایک غالب رنگ دیکھا جا سکتا ہے۔
رواں سال چین میں بائیس جنوری سے جشن بہار اور نئے قمری سال کا آغاز ہو رہا
ہے اور اس وقت ملک بھر میں جشن بہار کی تیاریاں انتہائی جوش و خروش سے جاری
ہیں۔قارئین کے لیے یہ ایک دلچسپ پہلو ہے کہ چین میں ہر سال کو کسی خاص
جاندار سے موسوم کیا جاتا ہے اور یہ نیا شروع ہونے والا سال "خرگوش" کا سال
ہے جو چینی قمری کلینڈر کی گردش کے مطابق "چوتھا" جانور ہے اور خوبصورتی،
امن، خوشحالی اور ترقی کی نمائندگی کرتا ہے. دیگر جانوروں میں چوہا، بیل،
شیر، ڈریگن، سانپ، گھوڑا، بکری وغیرہ بھی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رواں سال
چینی نئے سال کی تقریبات خرگوش کے سال میں منعقد ہوں گی اور اس سال پیدا
ہونے والے لوگوں کو "خرگوش کے سال والے لوگ" کہا جاتا ہے۔اس حوالے سے چینی
لوک کہانیاں ایک مخصوص سال میں پیدا ہونے والے لوگوں کی شخصی خوبیوں سے
متعلق بصیرت فراہم کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر ، خرگوش کے سال میں پیدا ہونے
والے لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ خوبصورت شخصیت کے مالک اور ملنسار
ہوتے ہیں ، ایسے لوگ پرسکون ماحول سے محبت کرتے ہیں ، لیکن تھوڑا سا بھی
ہنگامہ انہیں پریشان کرسکتا ہے۔
جشن بہار کی رونقوں کا مزید زکر کیا جائے تو اس وقت ملک بھر میں تہوار کی
تیاریاں عروج پر ہیں۔گھروں کی سجاوٹ ،تحائف کی خریداری اور دیگر اشیائے
ضروریہ کی شاپنگ کے لیے مالز شہریوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ اس تہوار کو
خاندانوں کے "ملن یا ری یونین" کی سب سے بڑی سرگرمی بھی قرار دیا جاتا ہے
اور ملک کے مختلف علاقوں میں کام کرنے والے افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ جشن
بہار کی تعطیلات اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزاری جائیں ،اسی باعث لوگ چین کے
جشن بہار کے موقع پر دنیا کی سب سے بڑی عارضی نقل مکانی کا مشاہدہ بھی کرتے
ہیں۔ اس حوالے سے07 جنوری سے سفری سرگرمیاں جاری ہیں اور یہ سلسلہ 40 دن تک
جاری رہے گا اور 15 فروری کو اختتام پزیر ہو گا۔گزشتہ تین سالوں میں سنگین
وبائی صورتحال کے باعث دنیا بھر کی طرح چین میں بھی سفری سرگرمیاں قدرے
محدود رہی تھیں۔وبائی صورتحال کے تناظر میں چینی حکومت نے تہوار کی تعطیلات
میں لوگوں پر زور دیاتھا کہ وہ اپنے آبائی شہروں کی جانب "غیر ضروری" سفر
نہ کریں اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر سالانہ تعطیلات اپنی کام کی
جگہوں پر گزاریں ،اسی باعث گزشتہ تین برسوں میں چینی شہری اس تہوار کی
روایتی خوشیوں سے بھرپور انداز سے محظوظ نہیں ہو سکے تھے ۔ مگر اب صورتحال
بدل چکی ہے، کووڈ۔ 19 کی روک تھام اور کنٹرول کی پالیسیوں میں مستقل بہتری
کے بعد وبا کے منفی اثرات بتدریج ختم ہو رہے ہیں اور تمام علاقوں کی رونقیں
بحال ہو رہی ہیں۔ آج ملک میں انسداد وبا کی بہتر صورتحال اور پالیسی میں
ایڈجسٹمنٹ کے بعد اب چینی شہری انتہائی خوشی اور مسرت سے اپنے آبائی علاقوں
کا رخ کر رہے ہیں اور جلد ہی اپنے پیاروں کے ساتھ "خرگوش کے سال" میں جشن
بہار کی خوشیاں منائیں گے۔امید ہے کہ یہ نیا چینی سال بنی نوع انسان کے لیے
نئی کامیابیوں اور ثمرات سمیت ہماری کرہ ارض کو خوبصورتی، امن، خوشحالی اور
ترقی کا گہوارہ بنائے گا۔
|