جمعہ نامہ : ہم کو معلوم ہے پانی پہ کھڑی ہے دنیا

ارشادِ ربانی ہے:’’کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہرسال ایک دومرتبہ یہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں؟ ‘‘۔ آئے دن دنیا کے مختلف حصوں میں آسمانی آفات کا وارد ہونا ایک عام سی بات ہے ۔ پہلے پتہ نہیں چلتا تھا مگر اب تو ویڈیوز کے ذریعہ مشاہدہ کیا جاتا ہے۔آگے فرمایا :’’ مگر اس پر بھی نہ توبہ کرتے ہیں ، اور نہ کوئی سبق لیتے ہیں‘‘۔ یعنی لوگ انہیں اپنے لیے وارننگ سمجھ کرنہ اپنے اعمال کا جائزہ لیتے ہیں اور نہ توبہ و استغفار کرتےہیں۔ اسی لیے عبرت بھی نہیں پکڑتے ۔ ایسے غافل لوگوں کی مثال اس اُونٹ کی سی ہے جس کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ اس کا مالک اسے کیوں کھول دیتا ہے اورکیوں باندھ دیتا ہے۔ عذابِ الٰہی کی دو قسموں میں سے پہلااتمامِ حجت کے بعد ایسی قوم پر آتا ہے، جس کے اصلاحِ احوال کی اُمید معدوم ہوچکی ہو۔ اس قوم کو نیست و نابود کرکےصفحۂ ہستی مٹا دیا جاتا ہےلیکن دوسری قسم کا عذاب خبردار کرنے کی خاطر وارننگ کے طور پر آتا ہے۔

قرآن حکیم میں پہلی قسم کے عذابوں کی کئی مثالیں بیان کی گئی ہیں مثلاً بنی اسرائیل سے کہا گیا :’’یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے سمندر پھاڑ کر تمھارے لیے راستہ بنایا، پھر اس میں سے تمھیں بخیریت گزروا دیا، پھر وہیں تمھاری آنکھوں کے سامنے فرعونیوں کو غرقاب کیا‘‘۔ یعنی پانی کے درمیان کا جو راستہ فریق اول کے لیے رحمت بنا وہی فریقِ ثانی کی خاطر زحمت بن گیا۔ اسی طرح ہوا جیسی نعمت کو رب کائنات نے قوم عاد کےلیے عذاب بنا دیا۔ ارشادِ قرآنی ہے:’’قومِ عاد‘ نے جب حضرت ہودؑ کی بات ماننے سے انکار کر دیا، تو اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک تیزوتند ہوا بھیجی، جو مسلسل سات رات اور آٹھ دن ان پر چلتی رہی۔ یہاں تک کہ قومِ عاد باوجود اپنے لحیم و شحیم طاقت ور جسموں اور مضبوط اور بلندوبالا ستونوں والے گھروں کے ہلاک ہوگئے اور ان کی لاشیں ایسی بے حس و حرکت پڑی تھیں، جیسے کھجور کے کھوکھلے اور بوسیدہ تنے۔‘‘ یعنی مضؓوط و محفوظ مکانات بھی ایک طاقتور قوم کے کسی کام نہیں آئے۔

نبی کریم ﷺ فرما یا ہوا اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مظہر ہے۔ رحمت اور عذاب لے کر آتی ہے۔ لہٰذا تم اُسے بُرا بھلا نہ کہو، بلکہ اللہ سے اس کی بھلائی طلب کرو اور اس کے شر سے پناہ چاہو۔قرآن حکیم میں قارون کے خزانے سمیت زمین میں دھنسنےکا ذکر اس طرح ملتا ہے کہ : ’’آخرکار ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا۔ پھر کوئی اس کے حامیوں کا گروہ نہ تھا جو اللہ کے مقابلے میں اس کی مدد کو آتا اور نہ وہ خود اپنی مدد آپ کرسکا‘‘۔کفارِ مکہ کو اس نوع کے عذاب کی دھمکی یوں سنائی گئی :’’ کیا تم اس بات سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے، تمھیں زمین میں دھنسا دے اور یکایک یہ زمین جھکولے کھانے لگے۔تو کیا تم اس بات سے بالکل بے خوف ہو کہ خدا کبھی خشکی پر ہی تم کو زمین میں دھنسا دے‘‘۔ حتمی عذاب سے قبل چھوٹے عذاب کا مقصد خوابِ غفلت سے چوکنا کرناکرنا ہوتاہے ۔ فرمانِ قرآنی ہے:’’اورہم ان کو بڑے عذاب کے سوا قریب کا عذاب بھی چکھائیں گے تاکہ یہ رجوع کریں‘‘۔ اس کی غرض و غایت سنبھلنے کا موقع دینا ہےتاکہ انسان غلط روی چھوڑ کر راہِ راست پر آجائے۔

قرآن کریم میں چھوٹے عذاب کا ذکر اس طرح ہے کہ:’’ہم نے فرعون کے لوگوں کو کئی سال تک قحط اور پیداوار کی کمی میں مبتلا رکھا کہ شاید ان کو ہوش آئے…۔انھوں نے موسٰی سے کہا کہ تو ہمیں مسحور کرنے کے لیے، خواہ کوئی نشانی لے آئے، ہم تو تیری بات ماننے والے نہیں ہیں۔ آخرکار ہم نے ان پر طوفان بھیجا، ٹڈی دَل چھوڑے، سُرسریاں پھیلائیں، مینڈک نکالے، اور خون برسایا۔ یہ سب نشانیاں الگ الگ کرکے دکھائیں مگر وہ سرکشی کیے چلے گئے اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے‘‘۔ وطن عزیز میں جوشی مٹھ کے لوگ ایک آزمائش میں مبتلا ہیں۔ ان کے راستوں، دوکانوں اور مکانوں میں بڑے بڑے شگاف پڑ گئے ہیں۔ انہیں وہاں سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچایا جارہا ہے اور عمارتوں کو ڈھایا جارہا ہے۔ کل تک کی نعمت آج نقمت بن گئی ہے۔ بدری ناتھ مندر تک تعمیر کی جانے والی سڑک کا کام روک دیا گیا ہے۔ این ٹی پی سی کا الکنندہ ندی پر تعمیر کیا جانے والا بند اور بجلی کے ہائیڈل پروجکٹ پر تلوار لٹک رہی ہے۔ کل تک جسے ترقی کی علامت سمجھا جاتا تھا آج اسے تباہی کا سبب بتایا جارہا ہے۔ اس سانحہ میں یہ درسِ عبرت ہے کہ اللہ کی ہدایت سے بے نیاز ہوکر دنیوی ترقی کے پیچھے بگ ٹٹ دوڑنے کا نتیجہ اس دنیا میں تباہی بھی ہوسکتا ہے اور آخرت میں خسارہ تو لازمی ہے۔ آغا حشر کاشمیری کیا خوب فرما گئے؎
جوانی میں عدم کے واسطے سامان کر غافل
مسافر شب سے اٹھتے ہیں ، جو جانا دور ہوتا ہے
ہماری زندگانی حشرؔ مٹی کا کھلونا ہے
اجل کی ایک ٹھوکر سے جو چکنا چور ہوتا ہے



 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1218201 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.