ساٸیکل کی سواری

سائیکل چلانے کےبے شمار فائدے ہیں۔یہ جیب پر سستی پڑتی ہے۔ یہ ماحول دوست سواری ہے۔ یہ انسان کی صحت پر بہترین اثرات ڈالتی ہے سائیکل چلانے سے انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو طاقتور بنانے کے ساتھ مختلف اقسام کے کینسر سے بھی بچتا ہے۔ سائیکل چلانے سے پٹھوں میں لچک اورمضبوطی آتی ہے اور جوڑوں کی حرکت بہتر ہوتی ہے۔سائیکل چلانا دل کی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے اور یہ انسان کو امراض قلب کی مختلف بیماریوں سے بچاتی ہے۔

سائیکل چلانے کےبے شمار فائدے ہیں۔یہ جیب پر سستی پڑتی ہے۔ یہ ماحول دوست سواری ہے۔ یہ انسان کی صحت پر بہترین اثرات ڈالتی ہے سائیکل چلانے سے انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو طاقتور بنانے کے ساتھ مختلف اقسام کے کینسر سے بھی بچتا ہے۔ سائیکل چلانے سے پٹھوں میں لچک اورمضبوطی آتی ہے اور جوڑوں کی حرکت بہتر ہوتی ہے۔سائیکل چلانا دل کی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے اور یہ انسان کو امراض قلب کی مختلف بیماریوں سے بچاتی ہے۔ اگر روزانہ آدھا گھنٹہ سائیکل چلائی جائے تو ایک سال میں پانچ کلو چربی کم کی جاسکتی ہے۔ہر عمر میں، جسمانی طور پر متحرک رہنے کے فوائد کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔

سائیکل کی سواری جہاں ٹریفک کے بے ہنگم رش کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی میں بے پناہ کمی کا ذریعہ بھی ہے ۔مزید یہ کہ سائیکل سواری انتہائی سستا اور آسان ذریعہ نقل و حمل ہے جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔لہذا انفرادی اور اجتماعی سطح پہ سائیکل کی سواری کو رواج دینے کی ضرورت ہے۔

آج کے دور میں ٹرانسپورٹ کے مسائل جیسا کہ ٹریفک جام، شور، دھواں اور آئے روز ایکسڈینٹ نے لوگوں کی زندگی کو بدل کے رکھ دیا ہے، اس سے طرح طرح کی جسمانی٬ اعصابی اور نفسیاتی بیماریاں عام ہو گئی ہیں۔ صبح لوگ اپنے کام کاج اور سفر کے لئے جب نکلتے ہیں تو تازہ دم ہوتے ہیں لیکن جب بے ہنگم ٹریفک کے آزار سے گزرنے کے بعد جب گھر لوٹتے ہیں تو ان کے اعصاب جواب دے جاتے ہیں۔ ۔خاص طور پہ بڑے شہروں میں اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک کے ان مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ،متبادل حل کے طور پہ سائیکل کی سواری بارے سنجیدگی سے سوچا جانا ضروری ہے۔

دنیا کے کئی ممالک نے اپنے ملکوں میں سرکاری سطح پہ ایسے انتظامات کئے ہیں کہ لوگ زیادہ سے زیادہ سائیکل کا استعمال کریں،

سب سے بہترین مثال امریکہ کے ایک مشہور و معروف شہر بگوٹا کی ہے جہاں مقامی حکومت نے باقاعدہ سائیکل چلانے کے لئے ٹریک بنائے گئے ہیں جہاں لوگ سائیکل کے ذریعے پورے شہر کا سفر کر سکتے ہیں۔کئی مقامات پر انہوں نے سائیکل پارکنگ کا انتظام کیا ہے جہاں سائیکل پارک کر کے خریداری یا دیگر مصروفیات میں شریک ہوا جا سکتا ہے۔ہر اتوار کو سڑکیں کاروں و دیگر گاڑیوں کے لئے بند کر دی جاتی ہیں اور شہر کے باشندوں کے لئے جو کہ سائیکل سوار اور پیدل ہوتے ہیں کے لئے کھو لی جاتی ہیں ۔اس طرح ہزاروں افراد ان سڑکوں پہ آ جاتے ہیں۔اور سائیکل سواری سے لطف اندوز ہوتے ہیں یہ منظر دیکھنے کے لائق ہوتا ہے کہ سارا شہر اس وقت ذہنی سکون حاصل کر کے لطف اندوز ہو رہا ہوتا ہے۔اس عمل سے دیکھنے والوں میں بھی شوق بڑھتا ہے ۔اس طرح کے اقدامات ہماری حکومتوں کو بھی کرنا ہوں گے جس سے توانائی جیسے مسائل سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

اگر انسان سایئکل چلانا شروع کردیں تو کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں ہمارے سکول کے ایک ساتھی جن کی عمر پچپن سال سے زیادہ ہوگئی ہے مگر وہ ابھی تک سائیکل چلاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ جسمانی و ذہنی طور پر مکمل طور تندرست ہیں جب سے وہ نوکری کر رہے ہیں اس وقت سے اب تک ہر روز کئی کلو میٹر کا فاصلہ سائیکل پہ طے کر کے سکول آتے اور جاتے ہیں

اگر ہم بھی روزانہ کی بنیاد پر سائیکل چلائیں اور اس کی سواری کو اپنی حقارت نہ سمجھیں تو بیماریوں سے سے جان چھوٹ جائے گی اور معاشی طور پر ملک و قوم اور انفرادی طور پر ہم بھی بہتر ہوسکتے ہیں

اصل میں ہم ہر اس شخص کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو سائیکل چلاتا ہو خاص طور پر وہ لوگ جو موٹر سائیکل چلاتے ہیں گاڑیاں چلاتےہیں وہ دوسروں انسان جو سائیکل چلاتے ہیں ان کو گری ہوئی نگاہوں سے دیکھتے ہیں

میرے سامنے ایسی کئی مثالیں ہیں کہ لوگ بڑے عہدوں پہ ہو کر بھی سائیکل چلاتے تھے ہمارے شہر میں کامرس کالج کے پرنسپل وہ آخری وقت تک سائیکل چلاتے رہے اور اس سواری کو حقیر نہ سمجھا۔اپنے گھر میں ورزش والی سائیکل چلا کر بھی اپنی صحت کا دھیان رکھ سکتے ہیں اور اس کو اگر حقیقتا اپنی سواری بنا لیا جائے تو کتنے فائدے ہوں گے۔


 

MUHAMMAD BURHAN UL HAQ
About the Author: MUHAMMAD BURHAN UL HAQ Read More Articles by MUHAMMAD BURHAN UL HAQ: 164 Articles with 242639 views اعتراف ادب ایوارڈ 2022
گولڈ میڈل
فروغ ادب ایوارڈ 2021
اکادمی ادبیات للاطفال کے زیر اہتمام ایٹرنیشنل کانفرنس میں
2020 ادب اطفال ایوارڈ
2021ادب ا
.. View More