زلزلے کیوں آتے ہیں
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک شخص نے زلزلہ کے بارے
میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا
لوگ جب زنا کاری کو مباح سمجھنے لگتے ہیں، شراب پینا دن رات کا مشغلہ بنا
لیتے ہیں اور ناچ گانے میں مبتلا ہو جاتے ہیں، اس وقت اللہ تعالیٰ کو غیرت
آتی ہے اور وہ زمین سے فرماتا ہے: ان پر زلزلہ لا (یعنی ان کو جھنجھوڑ دے۔)
اگر اس سے عبرت حاصل کی اور باز آگئے تو خیر ورنہ اللہ تعالیٰ ان پر
زمین کو (عذاب کی صورت میں) مسلط فرما دیتا ہے۔
حضرت انس نے پوچھا: یا ام المومنین! یہ زلزلہ سزا ہے؟ فرمایا: مومنوں کے
لئے تو باعث رحمت اور نصیحت ہے، البتہ نافرمانوں کے لئے سزا، عذاب اور غضب
ہے۔‘‘
٭ دورِ نبوی مں زلزلہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو ٹھہر
جانے کا حکم دیا اور صحابہ کرام سے فرمایا کہ رب العالمین اس کے ذریعے
برائیوں کے ترک کا مطالبہ کرتا ہے، اس کی طرف رجوع کرو۔
٭ عہد فاروقی میں زلزلہ آیا تو حضرت عمر نے فرمایا: یہ محض ان نئی چیزوں
(بدعات و خرافات) کی وجہ سے ہے جن کو تم نے دین میں شامل کر دیا ہے۔ اگر
ایسی باتیں ہوتی رہیں تو سکون ناممکن ہے۔
٭ حضرت کعب فرماتے ہیں کہ زمین اس وقت ہلتی ہے جب معصیت کی کثرت ہو جاتی
ہے، گناہوں کا بوجھ بڑھ جاتا ہے اور یہ زلزلہ رب العزت کا خوف ہے جس سے
زمین کانپ اٹھتی ہے۔
٭ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تمام اطراف کو لکھا کہ زلزلہ کے ذریعے اللہ
تعالیٰ بندوں کو عتاب فرماتا ہے، اور انہیں پابند کیا کہ سب لوگ شہر سے
باہر نکل کر اللہ کے سامنے گڑ گڑاؤ اور جس کو اللہ نے مال عطا فرمایا ہے،
وہ اپنے مال سے صدقہ خیرات کرے۔
|