ضرورت برائے والدین!

آج کے دور کی اک اہم ضرورت والدین کی توجہ ہے۔۔۔۔؛

تشنگی نفس کے جذبوں کی بجھانے کے لیے، نوعِ انساں کے بنائے ہوئے کالے قانون، ایسے قانون سے نفرت ہے عداوت ہے مجھے ، ان سے ہر سانس میں تحریکِ بغاوت ہے مجھے ۔۔

فروری ۱۴بروز منگل ایک حیدرآباد کی رہائشی
لڑکی جسکی عمر تیرہ سال بتائی جاتی ہے اس نے جناح سکول حیدرآباد کیمپس کے تیسرے فلور کی ریلنگ سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔ وہ بچی جو ۶کلاس کی طالبعلم تھی اس کے اس سنگین قدم نے تمام اساتذہ اور بچوں کے دل دہلا کے رکھ دیے۔ اس بچی کی سی سی ٹیوی کیمرے کے ذریعے حاصل کردہ خودکشی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی دیکھائی دیتی ہے۔ جس میں بظاہر دیکھا جاتا ہے کہ جب وہ اپنی جان لینے کی کوشش کرتی ہے تو اسے ٹیچرز روکنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ انھیں منع کر کے چھلانگ لگا دیتی ہے۔ اس حادثے کے بعد اس بچی کا ایک خط بھی منظرِ عام پر آیا ہے جس میں اس بچی نے اپنی موت کی وجہ بتائی ہے۔ اور وجہ تھی "والدین "۔۔۔ اس بچی نے بتایا کہ جب وہ سر درد کی وجہ سے ٹیوشن نہ جانے کی اجازت مانگتی تو اسے ڈانٹا جاتا تھا جب کہ اس کے برعکس اسکی بہن کے ساتھ بڑی نرمی کا رویہ رکھا جاتا تھا۔ اس بچی کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا یہی وجہ تھی کہ اس نے یہ سنگین قدم اٹھایا۔۔ اس بچی نے جو خط لکھا اس میں یہ بات موجود تھی کہ "مجھے میرے والدین سے نفرت ہے۔۔ میں خودکشی کرنا چاہتی ہوں لیکن میں اتنی طاقتور نہیں ہوں "۔۔۔ یہ ایسے الفاظ ہیں کہ جنہوں نے بہت سے لوگوں کو بہت کچھ سوچنے پہ مجبور کر دیا۔ آخر والدین اپنی اولاد کی جان لینے کا سبب کیوں بن رہے ہیں؟ بچے کیوں والدین کی وجہ سے اپنا ذہنی سکون کھو رہے ہیں؟ جسطرح اخبارات میں مختلف اشتہارات دیے جاتے ہیں مجھے ڈر ہے اسی طرح اب والدین کے لیے بھی نہ اشتہار دیے جائیں۔۔۔ امتحانات کے نتائج کے اعلان ہونے پر بہت سے بچے خودکشی کر لیتے ہیں کیونکہ ان کے والدین ان کے حاصل کر دہ نمبروں سے مطمئن نہیں ہوتے ، بچے والدین کی بے جا سختی، گھریلو لڑائیاں اور ایک بچے کو دوسرے پر فوقیت کی وجہ سے سکون کی طلب کا ایک طریقہ یہ اپناتے ہیں کہ وہ اپنی جان اپنے ہی ہاتھوں لے لیتے ہیں ۔۔ والدین کا فرض صرف تین وقت کی روٹی کھلانا نہیں ہے بلکہ اولاد کی ذہنی اور جسمانی تربیت بھی ان کے ذمہ ہے ۔روزانہ کتنے ہی نوجوان ان جھگڑوں، ناچاقیوں کی وجہ سے خودکشی کر لیتے ہیں۔۔کیوں ؟کیونکہ وہ سکون چاہتے ہیں۔ ۔ بچوں کے بہترین دوست ان کے ماں باپ ہوتے ہیں جن کے ساتھ بچہ ہر بات بتانے میں کتراتا نہیں ہے لیکن جب والدین ہی توجہ نہ دیں تو بچے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لہذا میری گزارش ہے والدین سے کہ وہ اپنی اولاد کا بہترین دوست بننے کی کوشش کریں چونکہ یہ آج کے دور کی اک اہم ضرورت ہے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور اس دیر کے نتیجے سے آپ بخوبی واقف ہیں۔اپنی اولاد کو وقت دیجیے۔ ان کے ذہنی سکون کا خیال رکھیے۔ ﷲ سبحانہ وتعالی ہر شخص کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور شیطان کے وسوسے سے بچائے آمین۔
 

Zainab Nisar Bhatti
About the Author: Zainab Nisar Bhatti Read More Articles by Zainab Nisar Bhatti: 25 Articles with 13445 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.