جنات کا قرآن میں ذکر:
بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناه طلب کیا کرتے تھے جس سے جنات اپنی
سرکشی میں اور بڑھ گئے۔
سورة الجن، آيت:6
:ابن کثیر لکھتے ہیں
جنات کے زیادہ بہکنے کا سبب یہ ہوا کہ وہ دیکھتے تھے کہ انسان جب کبھی کسی
جنگل یا ویرانے میں جاتے ہیں تو جنات کی پناہ طلب کیا کرتے ہیں، جیسے کہ
جاہلیت کے زمانہ کے عرب کی عادت تھی کہ جب کبھی کسی پڑاؤ پر اترتے تو کہتے
کہ اس جنگل کے بڑے جن کی پناہ میں ہم آتے ہیں اور سمجھتے تھے کہ ایسا کہہ
لینے کے بعد تمام جنات کے شر سے ہم محفوظ ہو جاتے ہیں جس طرح شہر میں جاتے
تو وہاں کے بڑے رئیس کی پناہ لے لیتے تاکہ شہر کے اور دشمن لوگ انہیں ایذاء
نہ پہنچائیں۔
جنات ایسی مخلوق ہے جو آگ کے شعلوں سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ مخلوق علم و
ادراک، حق و باطل میں تمیز کرنے اور منطق واستدلال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے
بالکل ایسے ہی جیسے انسانوں میں صاؒلح اوربد ہوتے ہی
جنوں کے درمیان بعض طاقتور ہوتے ہیں، جیسا کہ طاقتور لوگ انسانوں کے درمیان
بھی ہوتے ہیں۔ انسان دوسروں کے کام آتے ہیں اور نرم دل ہوتے ہیں اسی طرح
جنات میں بھی نرم دل اور سخت دل بھی ہوتے ہیں ۔ شیطنت جنات کی صفت نہیں
بلکہ ایک جبلت ہے جو انسانوں میں اور جنات میں بھی ہوتی ہے ۔ گو بد بخت
عزازیل جن ہی ہے مگر اس کے عمل کی وجہ سے جنات کی بطور مخلوق مذمت نہیں کی
گئی بلکہ جنات پیغمبروں کے مدد گار رہے ہیں ۔ قرآن شریف میں ہے :
جو کچھ سلیمان چاہتے وه جنات تیار کردیتے مثلا قلعے اور مجسمے اور حوضوں کے
برابر لگن اور چولہوں پر جمی ہوئی مضبوط دیگیں ، اے آل داؤد اس کے شکریہ
میں نیک عمل کرو ، میرے بندوں میں سے شکرگزار بندے کم ہی ہوتے ہیں۔ (سورہ
سنا، آیت 13)
جنات کئی قسم کے ہوتے ہیں ۔ علامہ سلیمان ندوی نے لکھا ہے
1۔ جواجنہ وہ جن ہوتے ہیں جو ویرانوں میں رہتے ہیں ۔ ان کے علاقے مین جانے
والے مسافروں کو اپنی صورتین بدل بدل کر خوف زدہ کرتے ہیں ۔
2۔ ایسے جنات جو انسانوں کی آبادیوں مین رہتے ہیں ان کو عامر کہا جاتا ہے
3۔ جنات کی وہ شریر قسم جو بچوں کو ڈراتے ہیں ان کا نام روح ہے
4۔ جنات کی انسان دشمن اور شریر قسم کو شیطان کہا جاتا ہے
5۔ شیطان سے بھی شریر اور قسم کو عفریت کہا جاتا ہے۔
عفریت کی قسم سے جنات تھے جو حضرت علی بن ابی طالب کے بھائی ظالب کو اتھا
کر لے گئے تھا جو کبھی واپس آئے نہ ان کا کوئی سراغ ہی ملا۔۔
کتابوں میں درج ہے کہ انسان جنات کو مار بھی ڈالتے ہیں طہوی نامی ایک عامل
نے بھوت کو مار ڈالا تھا ۔ موجودہ دور میں جنات کے عامل جنوں کو انفرادی
طور پر یا خاندانوں کی صورت میں جلا دینے کا دعوی کرتے ہیں ۔ مگر عاملوں کا
یہ دعوی علمی طور پر ماہرین ماننے سے انکاری ہیں ۔ البتہ انسانوں کے مونث
جنات جن کو سعلاۃ کہا جاتا ہے سے شادی کی مثالیں موجود ہیں ۔ ایک عرب عامل
جس کا نام عمرو بن یربوع نے سعلاۃ سے شادی کا ذکر کتابوں میں ملتا ہے اور
یہ بھی لکھا ہے کہ اس کی اولاد بھی ہوئی تھی ۔ ملکہ سبا بلقیس کے بارےمین
بھی بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس کی ماں بھی سعلاہ تھی۔
|