ایک طاقتور زرعی ملک کی تعمیر کا ہدف

ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے پیش کی جانے والی حکومتی ورک رپورٹ میں سال 2023 کے لئے اناج کی پیداوار کا ہدف 650ملین ٹن سے زیادہ مقرر کیا گیا ہے۔ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ چین نے اناج کی پیداوار کا یہ ہدف مقرر کیا ہے بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں اناج کی سالانہ پیداوار 650ملین ٹن سے زائد چلی آ رہی ہے۔یہاں چین کو اس اعتبار سے داد دینا پڑے گی کہ وہ صرف 120 ملین ہیکٹر قابل کاشت اراضی کے ساتھ ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کی خوراک کی ضروریات کو احسن طور پر پورا کر رہا ہے۔تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین کے پاس قابل کاشت اراضی محدود ہے، یہی وجہ ہے کہ ملک میں پائیدار زرعی زمین کے استعمال اور زرعی ٹیکنالوجی کے جدید اطلاق کی حکمت عملی ایک امید افزا حل پیش کر رہی ہے.

آج چین کے اہم زرعی علاقوں میں اناج کی پیداوار کو مستحکم اور بہتر بنانے کے لئے اعلیٰ معیار کے کھیت تعمیر کیے جا رہے ہیں، جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کو آسان بنایا گیا ہے، وسیع پیمانے پر انتہائی پیشہ ورانہ زرعی پیداوار کو فروغ دیا جا رہا ہے، اور زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کو آگے بڑھایا جا رہا ہے.انہی پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ 2022 کے اختتام تک چین ، تقریباً 67 ملین ہیکٹر اعلیٰ معیار کے کھیت تعمیر کر چکا ہے۔زرعی پیداوار کو فروغ دینے کی خاطر چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ بیجوں سے متعلق تحقیق و ترقی لازم ہے۔چھوٹے اور معمولی نظر آنے والے بیجوں کو زراعت کی "چپس" کہا جاتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں اناج کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بیجوں کے کردار کو ہمیشہ نمایاں اہمیت دی گئی ہے اور اعلیٰ قیادت کی جانب سے متعدد مواقع پر سیڈ انڈسٹری کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے۔ملک میں خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے، بیجوں کی خصوصی اسکریننگ اور تحفظ کے طریقے موجود ہیں۔ وہ جگہ جہاں بیج محفوظ کیے جاتے ہیں اسے "جین بینک" کہا جاتا ہے، سادہ الفاظ میں اسے فصل کے بیجوں کے لیے "محفوظ ترین" مقام قرار دیا جا سکتا ہے۔جین بینک میں بیج پچاس سال سے زائد عرصے تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔اس وقت چین کے نیشنل جین بینک میں دو سو بیس سے زائد اقسام کی فصلوں کے ساتھ ساتھ متنوع اقسام کے ساڑھے چار لاکھ سے زائد زرعی وسائل موجود ہیں، چین اس اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر موجود ہے۔مزید برآں، زرعی تکنیکی جدت طرازی کے لئے ملک بھر میں وسائل کو متحرک کرنے کے چین کے انوکھے نقطہ نظر نے ذہین زرعی مشینری، محفوظ زراعت، سبز زرعی ان پٹ جیسے حشرہ کش ادویات، ویٹرنری ادویات، کھاد وغیرہ اور فوڈ سپلائی چین جیسے شعبوں میں اہم ترقی کی ہے. جدید خطوط پر مبنی کاشتکاری، خوراک کے کارخانے اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز تیزی سے پختہ ہو رہی ہیں اور ملک میں خوراک کی فراہمی کا متنوع نظام قائم کیا گیا ہے۔

زراعت کو ملکی پالیسی سازی میں کس قدر نمایاں اہمیت حاصل ہے ،اس کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ چین کی سال 2023 کی "اولین مرکزی دستاویز" میں بھی دیہی احیاء اور زراعت کو ترقی دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔یہ پہلو قابل زکر ہے کہ چین کے مرکزی حکام کی جانب سے ہر سال جاری کیے جانے والے پہلے پالیسی بیان کے طور پر اس دستاویز کو پالیسی ترجیحات کے اشارے کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، جبکہ قابل تحسین امر یہ بھی ہے کہ زراعت اور دیہی علاقوں سے وابستہ کام 2003 سے لگاتار 20 سالوں سے ایجنڈے میں سرفہرست رہے ہیں۔دستاویز میں زرعی پیداوار کو مستحکم کرنے ، اناج اور اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے، زرعی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو فروغ دینے، زرعی سائنس، ٹیکنالوجی اور سازوسامان کے لئے حمایت کو مضبوط بنانے، انسداد غربت کی کامیابیوں کو مستحکم کرنے اور وسعت دینے اور دیہی صنعتوں کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے کوششوں میں اضافے پر زور دیا گیا ہے۔ زراعت کی ترقی کے لیے یہ دستاویز واضح اقدامات کا تعین کرتی ہے ،اس میں کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور خوشحالی کی صلاحیت کو فروغ دینے، ایک خوبصورت اور ہم آہنگ دیہی علاقوں کی تعمیر کو مضبوطی سے فروغ دینے، دیہی حکمرانی کے نظام کو بہتر بنانے اور ساختی اور ادارہ جاتی جدت طرازی اور دیگر ضروری کاموں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔اسی بنیاد پرحالیہ حکومتی ورک رپورٹ اور زرعی ترقی کے اہداف اس بات کا واضح مظہر ہیں کہ چینی قیادت دیہی احیاء کو وسیع پیمانے پر فروغ دینے اور زراعت میں چین کی طاقت کو بڑھانے، ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی ترقی کو آگے بڑھانے، مسلسل اصلاحات اور جدت طرازی پر ثابت قدمی سے قائم رہنے کی اسٹریٹجی پر عمل پیرا ہے، یوں ایک طاقتور زرعی چین کی تعمیر کا ہدف حاصل کیا جائے گا ۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 618009 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More