خواتین کو درپیش مشکلات کا حل بذریعہ تعلیم؟

روزاول سے ہی مہذب معاشروں میں عورت کو بڑامقام و مرتبہ حاصل رہاہے ، باشعورطبقات نے ہمیشہ عورت کی تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کیاہے۔ کامیاب وباوقار اورصحت مند معاشرے کے قیام کیلئے مردوں کے ساتھ عورتوں کا بھی تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔انسانی معاشرے میں خواتین کوبے پناہ اہمیت حاصل ہونے کے ساتھ خواتین کوفقط جنسی بنیاد پر بے شمارمسائل کاسامنابھی کرناپڑتاہے۔ترقی یافتہ معاشروں میں خواتین کی اہمیت بھی زیادہ ہے اورانہیں دورجہالت جیسے مسائل بھی کم پیش آتے ہیں جبکہ ترقی پذیریعنی کم تعلیم یافتہ معاشروں میں خواتین کے ساتھ جانوروں جیساسلوک کیاجاتاہے دنیابھرکی مشقت کے بعدبھی مردوں جیسی عزت نہیں دی جاتی،خواتین کودرپیش مسائل کی سب سے بڑی وجہ بچیوں کوتعلیم سے دوررکھناہے آج کے جدیددورمیں بھی عورت کوتعلیم حاصل کرنے سے روکاجاتاہے والدین ہمت کرکے بچیوں کوسکول وکالج بھیج دیتے ہیں پرجب گھرسے باہرسکول وکالج آتے جاتے راستے میں اسی معاشرے کے بدتہذیب لڑکے اس طرح تنگ کرتے ہیں کہ بے چارے والدین اپنی بچیوں کی عصمت کوخطرے میں محسوس کرتے ہیں۔عدم تحفظ کاخدشہ والدین کوبچیوں کی تعلیم کاسلسلہ بندکرنے پرمجبورکردیتاہے۔اسی قسم کے واقعات چنددن سے لاہورکے علاقہ کاہنہ وومن کالج کی طالبات کے ساتھ بھی پیش آرہے ہیں جن کی وجہ سے بچیوں کے والدین شدیدکرب میں مبتلاہیں۔سینئرصحافی سیدزاہدحسین،یوسف نجمی،ڈاکٹراکرام،سجادعلی شاکر،مرزاابراربیگ صاحب کی خبرکے مطابق،گزشتہ روز وومن کالج کے بیرونی گیٹ سے درجنوں طالبعلموں نے طالبات کاپیچھا کرتے ہوئے کالج کے اندر گھسنے کی کوشش کی جس کو کالج کے چوکیدار نے روکنے کی کوشش کی جس پر طلب علموں نے کالج کے چوکیدار اور سکیورٹی پر مامور دیگر عملے کو زدوکوب کرنا شروع کر دیا ہاتھا پائی کرتے ہوئے غنڈے طالب علموں نے چوکیدار کے سر پر اینٹوں کے پے درپے وار کئے جس سے چوکیدار کامران شدید لہولہان ہوگیا دیگر عملے کی مداخلت سے دوحملہ آور غنڈوں کو پکڑلیا گیااور فوری 15پر اطلاع دی گئی مقامی انتظامیہ کے پہنچنے پر غنڈے رفو چکر ہو گئے کالج عملے کی طرف سے پکڑے گئے اوباش طالب علموں کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا جہاں ایف آئی آر درج کر لی گئی اوردیگر کی تلاش میں چھاپے مارنے شروع کر دیئے گئے ایس ایچ اوکاہنہ محمد رضا کاکہنا تھاکہ بچیوں کو حراساں کرنے والے عناصر سے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔خبرانتہائی سینئرصحافیوں کی ہے اس لئے لفظ بالفظ شامل کی ہے جبکہ بچیوں کوحراساں کرنے والوں کوطالب علم کہتے ہوئے شرم محسوس ہورہی ہے۔تعلیم حاصل کرنے والوں کایہ حال ہے توپھران پڑھ اورجاہل سے کیاتوقع کی جاسکتی ہے دوسری اہم بات یہ کہ ماڈل پولیس اسٹیشن کاہنہ کی بغل میں کاہنہ وومن کالج کی طالبات کیلئے سکیورٹی کے بہترین انتطامات نہ ہونابھی کالج انتظامیہ اورعلاقہ پولیس کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔اہل علاقہ کاکہناہے کہ وومن کالج کے گیٹ پرخاتون پولیس اہلکار کے ساتھ مین فیروزپورروڑتک پولیس کے دوچاراہلکارتعینات کردیئے جائیں توایسے سانحات سے بچاجاسکتاہے ۔ایسے واقعات والدین اور سکول وکالج کے اساتذہ کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہیں ہمیں غوروفکرکرناچاہیے کہ ہماری تعلیم وتربیت میں کہاں کمی کوتاہی ہوئی جوہمارے بچے ایسی غلظ حرکات کرتے ہوئے شرم تک محسوس نہیں کرتے۔جنسی بے راہ روی کی بے شماروجوہات ہیں جنہیں لکھناشروع کروں توتحریرخاصی طویل ہوجائے گی ۔جبکہ آج کاموضوع خواتین کی تعلیم وتربیت اورمضبوط معاشرتی کردارکے متعلق ہے ۔عورت کسی بھی حوالے سے مردوں سے کم نہیں فقط جسم کی نزاکت کومدنظررکھناانتہائی نامناسب رویہ ہے جسے اب ترک کردیاجاناچاہیے۔خواتین نہ صرف گھرسے باہربلکہ گھروں کے اندر میں عدم تحفظ کاشکارہیں گھریلو تشدد ،جسمانی تشدد، جنسی ہراسانی،بد اخلاقی اور آبرو ریزی جیسے سنگین واقعات ہونامعمول کی بات ہے جنہیں خواتین کسی مردپولیس آفیسرکے سامنے بیٹھ کربیان بھی نہیں کرسکتیں ،ہمت کرکے کوئی خاتون بیان کربھی دے تواسے انصاف ملنامشکل ہی ہوتاہے۔خواتین کودرپیش مسائل کوحل کرنے کیلئے شہروں میں قانون نافذکرنے والے محکمہ پولیس میں خواتین کی مناسب تعدادمیں بھرتیاں کی جائیں توخواتین گھریلو تشدد ،جسمانی تشدد، جنسی حراسانی،،بد اخلاقی اور آبرو ریزی جیسے سنگین جرائم کی تفصیل خاتون پولیس آفیسر کوبے جھجک سنا سکتی ہیں جبکہ چھاپہ مارٹیموں کے ساتھ بھی خواتین پولیس اہلکاروں کاہونا ضروری ہے تاکہ جب کسی ملزم کی تلاش میں پولیس کوباپردہ گھروں میں داخل ہونے کی ضرورت پیش آئے توخواتین اہلکارساتھ داخل ہوں تاکہ شہریوں کی عزتیں پامال نہ ہوں۔خواتین کی تعلیم کی اہمیت اس لحاظ سے اوربھی زیادہ اہم ہے کہ جب خواتین اعلیٰ تعلیم حاصل کریں گی تب ہی انتظامی اورقانونی عہدوں پرتعینات ہوکراپنامثبت کرداراداکرپائیں گی لہٰذاحکومت کوچاہیے کہ بچیوں کی تعلیم کے راستے میں حائل تمام مشکلات کے فوری حل کیلئے سخت ترین قانون سازی اوراُس پرسختی سے عمل درآمدکروائے
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 7 Articles with 33954 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.