کیا استاد ایک مافوق الفطرت مخلوق ہے؟

استاد کی عظمت کے ذکر سے کتابیں اس قدر بھری پڑی ہیں کہ طرح طرح کے عوامی خیالات و توقعات موجودہ حقائق سے آنکھیں چراتے نظر آتے ہیں۔ کوئ کہتا ہے کہ استاد ہر فن مولا ہوتا ہے۔ کسی کو اس میں سوشل ایکشنز اور ملنساری کی تلاش ہے تو کوئ اسے خوش لباس قرار دیتا ہے۔ بےشمار اذہان میں وہ محض ایثار و قربانی کا ایک نمونہ ہے۔ اب کس کس کو سمجھایا جائے کہ:

اتنی نہ بڑھا پاکئ داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند_قبا دیکھ

امر _واقعہ یہ ہے کہ استاد بہرحال انسان ہے اور اسی معاشرے کا ایک فرد ہے۔ اس کی بھی ضروریات و خواہشات ہیں۔ والدین ہیں ، اہل و عیال ہیں ، بھائ بہن اور احباب کا ساتھ ہے، خوشی و غمی ہے۔ ایسے میں اس کے لئے فرار ممکن نہیں۔ مادیت پرستی کا دھواں اس تک پہنچ کر رہے گا۔

تصوراتی نظریات کے زیر _اثر ہر خاص و عام استاد کو مقام_ولی پر فائز دیکھنا چاہتا ہے۔ لا شعور میں یہ بات بیٹھ گئ ہے کہ استاد قربانی کے لئے بنا ہے، ماں باپ کی دواؤں کی قربانی، بچوں کی اچھی تعلیم کی قربانی، وقت کی قربانی ، پیسوں کی قربانی وغیرہ وغیرہ_ انہی ماورائ تصورات نے استاد کی زندگی کو آزمائشوں کی چکی میں پیس کر رکھ دیا ہے۔ تعلیمی اداروں کی عظیم اکثریت بھی اسی عظمت کی قائل ہو کر اسے جان مروانے اور کم پر گزارا کروانے پر مائل ہے۔ اسے موٹیویشنل سپیکرز کی کلپس دکھائ جاتی ہیں کہ ایک استاد کو کس طرح سپر مین ہونا چاھئے۔

یہ غم کھاتا چلا جاتا ہے مجھ کو
مجھے اس خوف سے فرصت نہیں ہے
کہیں برکت نہ اُٹھ جائے وہاں سے
جہاں استاد کی عزت نہیں ہے
انور مسعود

چند ایثار پسند معلمین کو مشعل _راہ تو قرار دیا جا سکتا ہے مگر لاکھوں اوسط رویوں کے حامل اساتذہ سے انبیاء و اولیاء جیسی قربانیوں کی توقع رکھنا خود فریبی کے سوا کیا ہے۔ کیا مغرب نے استاد کے ساتھ اسی طرح کا معاملہ کر کے ترقی کی ہے؟ نہیں، اس نے انسان کی نفسیات کو مدنظر رکھا ہے، معلم کی ضروریات _زندگی کا اعتراف کیا ہے اور اسے مناسب یا اچھے معاوضے سے نوازا ہے۔ لہذا یہ سازگار رویہ بالآخر معاشرے کی طرف مثبت انداز میں لوٹ آتا ہے۔ ذہنی سکون میسر ہو تو تعلیم دینے والا اپنے علم کو بڑھاتا ہے اور یکسو ہو کر طلبہ میں بانٹتا ہے۔ پھر خود بخود دئے جل اٹھتے ہیں۔

اہم نکتہ یہ ہے کہ استاد کو بشر سمجھا جائے نہ کہ کوئ ما فوق الفطرت مخلوق۔ یہ بات بہرحال ذہن نشین رہے کہ صرف مخلص اور بے لوث اساتذہ ہی دلوں میں گھر کرتے ہیں۔ انہی سے طالبان_علم اندھیروں میں روشنی کا سراغ پاتے ہیں۔

تم نے سنوارا گل کو شگوفوں کو خار کو
تم نے حیات بخشی ہے فصلِ بہار کو

Yasir Farooq
About the Author: Yasir Farooq Read More Articles by Yasir Farooq: 27 Articles with 45061 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.