صنفی عدم مساوات موجودہ دور میں ایک اہم موضوع بن چکا ہے
معاشرے میں کئی سطحوں پر صنفی عدم مساوات کا کوئی نہ کوئی نمونہ ہمیں نظر
آتا ہے اس میں زیادہ تر تعداد عورتوں کی ہوتی ہے جنہیں صنفی مساوات کا
نشانہ بنایا جاتا ہے چاہے وہ گھر ہو یا کام کی جگہ عورتوں کو کہیں نہ کہیں
اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے بعض اوقات ہم دیکھتے ہیں کہ والدین اپنے بچوں میں
ہی صنف کی بنیاد پر فرق کر رہے ہوتے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے لڑکیوں کے
مقابلے میں لڑکوں کو ہر شعبے میں اہمیت دی جاتی ہے۔ تعلیمی اداروں میں
دیکھا جائے تو لڑکے کثیر تعداد میں موجود ہیں بہت سے لوگ لڑکیوں کی تعلیم
کو معیوب سمجھتے ہیں دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی چھوٹی عمر میں شادی کر دی
جاتی ہے اور انہیں تعلیم سے محروم کردیا جاتا ہے آخر اس جدید دور میں بھی
لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان اتنا فرق کیوں؟ ہم دیکھتے ہیں کہ سرکاری اداروں
میں بھی خاص طور پر قانون کے شعبے میں عورتوں کا تناسب بہت کم ہے۔سرکاری
اداروں میں مردوں کو عورتوں کی نسبت زیادہ سیٹیں فراہم کی جاتی ہیں۔حکومت
نے عورتوں کی تحفظ کے لیے اقدامات تو کیے لیکن معاشرے میں کہیں نہ کہیں یہ
اہداف پورے نہیں ہوسکے اس کی ظاہری وجہ لوگوں کی پرانی سوچ ہے لڑکے اور
لڑکی کا فرق اسکول کے زمانے ہی سے شروع ہو جاتا ہے اور اس کا آغاز ہمارے
نصاب سے ہوتا ہے جو سکھاتا ہے کہ عورت کا کردار امورخانہ داری تک محدود
جبکہ مردوں کو گھروں سے باہر کام کرتے دکھایا جاتا ہے ۔دراصل مردوں کے ذہن
میں یہ بات بچپن سے ہی ثبت کر دی جاتی ہے کہ ان کو مالی ضروریات پوری کرنی
ہے اور عورتیں ہانڈی چولھا کرنے کے لیے ہیں۔یہاں بات صرف عورتوں یا مردوں
پر ختم نہیں ہوتی بلکہ بعض علاقوں یا شہروں میں ٹرانس جینڈرز کے حقوق بھی
سلب کیے جاتے ہیں ہمارے معاشرے میں ان لوگوں کو کسی اسکول میں داخلہ نہیں
دیا جاتا کوئی روزگار فراہم نہیں کیا جاتا اور معاشرہ انھیں حقارت کی نظر
سے دیکھتا ہے۔ اور اس کے علاوہ بعض جگہوں پر ان کو قتل کر دیا جاتا ہے بہت
سے علاقوں میں ان کے ساتھ زیادتی برتی جاتی ہے ان کو معاشرے میں عزت کی
نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا لوگ ان سے بات کرنا پسند نہیں کرتے۔بات یہ ہے کہ
اس عدم مساوات کو ختم کیسے کیا جائے؟ عورتوں کو اپنے حقوق کے متعلق آگاہی
ہونی چاہیے بے جا ظلم سہنا بھی ایک گناہ ہے معاشرے میں مرد اور عورت کو
برابری کی بنیاد پر عزت ملنی چاہیے اور اس کے علاوہ ٹرانس جینڈرز کو بھی
معاشرے میں ایک مقام ملنا چاہیے کیونکہ وہ بھی ہماری طرح اللہ ہی کی ایک
مخلوق ہے اپنی سوچ کو وسیع کریں اور عدم مساوات کو ختم کریں۔
|