پاکستان میں موسیقی اور رقص کا رجحان

پاکستان کے 1973 کے آئین کا پہلا آرٹیکل بیان کرتا ہے کہ "مملکت پاکستان ایک وفاقی جمہوریت ہوگا جس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہوگا اور جسے بعد ازیں پاکستان کہا جائے گا"۔

پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جہاں کا معاشرہ مسلم معاشرہ ہے۔ پاکستان کے رہنے والے باسیوں کا فرض اسلام کے روشن اصولوں کی پیروی کرنا ہے نا کہ بے حیائی کو فروغ دینا۔ اسلام کے نام پر بننے والا یہ ملک موسیقی اور رقص کو فروغ دے رہا ہے۔ پاکستان کے نامور شہروں میں کراچی جہاں ناپا (نیشنل اکیڈمی آف آرٹس) لاہور میں این-سی-اے (نیشنل کالج آف آرٹس) اور اب جام شورو میں بھی اس کا آغاز کیا جارہا ہے۔

ان اداروں میں مختلف سرگرمیاں کروائی جاتی ہیں مثلا: تقافتی پروگرام، کلاسکل رقص، شعر و شاعری، ادبی کانفرنس، گلوکاری اور ڈرامے وغیرہ شامل ہیں۔ یہ بات اٹل حقیقت ہے کہ نوجوان نسل پاکستان جیسے ملک کا غلط استمال کر رہی ہے۔ اس اداروں کو کھول کر ان میں بے حیائی کا آغاز کر کے کیا ہوگا۔ کیا اس ملک کا مقابلہ بھارت سے کیا جائے گا جو یہ کام عبادت سمجھ کے کرتے ہیں۔پاکستان نے جب بھی ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے ہمیشہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ یہ پاکستان کی پہچان نہیں ہے اور نا ہی پاکستان کو ان جیسے اداروں کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے نوجوان پہلے ہی اسلام سے دوری کا شکار ہیں جو کام گھر والوں سے چھپ کر کیا جاتا ہے اس کو سرعام لایا جارہا ہے تاکہ نوجوان طبقے کا رحجان ان اداروں کی جانب بڑھے۔ پاکستان کی شوبز انڈسڑی نے پہلے کم گمراہ کیا ہے کہ اب پڑھائی کے نام پر کھلی بےحیائی اور بے باکی ہوگی۔

ہنر یا مہارت کا اظہار کبھی بھی رقص دکھا کر یا آواز کا جادو چلا کر نہیں کیا جاتا، اسلامی ممالک میں ان چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔

نوجوان نسل کے لئے غور کرنے کا مقام ہے کہ کیا نوجوان نسل پاکستان کے ساتھ انصاف کررہی پے؟
 

Nabiha Sibtain
About the Author: Nabiha Sibtain Read More Articles by Nabiha Sibtain: 9 Articles with 4855 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.