مشیر کھیل خیبر پختونخواہ ڈاکٹر ریاض انور کی خدمت میں عرضی


جناب عالی!

عرض یہ ہے کہ آپ نگرا ن حکومت میں مشیر بنے ہیں چونکہ آپ کو کھیلوں کے شعبے کا زیادہ پتہ بھی نہیں آپ ٹھہرے سرجن، چیر پھاڑ کرنے والے، ماشاء اللہ آپ کا نام بھی بہت ہے آپ نے ایک بھرے اجلاس میں یہ کہا تھا کہ ہم سرجن جانتے ہیں کہ چیرپھاڑ ضروری ہے ورنہ پھر بعض بیماریاں بڑے بڑے مسائل کو جنم لیتی ہیں. آپ نے ابھی تک کوئی چیر پھاڑ تو نہیں کی لیکن آپ کیساتھ اپنے ہی شعبے سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نے ہاتھ کرلیا اور آپ سے رمضان المبارک کے مبارک مہینے میں وہ کام کرلیا ہے جس میں آپ نے باقاعدہ احکامات دیکر ایک ڈیلی ویج کوچ کو بیروزگار کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، یہ کوئی بڑی بات نہیں، رزق اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور اس نے انسان کیلئے بہت اچھا سوچا ہوتا ہے. اس غریب کوچ کیلئے اللہ تعالی نے کوئی اور بہتر سوچا ہوگا. وہ انشاء اللہ اس کو دیدے گا لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ وقت ہمیشہ یکساں نہیں رہتا، آپ سے قبل اس سیٹ پر سوات سے تعلق رکھنے والے محمود خان وزیراعلی تھے ان کے بعد مردان کے عاطف خان آئے.جنہوں نے جو کچھ کیا اس کا جواب وہ یہاں پر بھی دیں گے اور اس دنیا میں جہاں پر رب ذوالجلال کی بادشاہی ہوگی اور کسی کی سفارش نہیں چلے گی.
اگر بلاگ میں لکھے ہوئے میرے الفاظ آپ کو سخت لگ رہے ہیں تو معذرت خواہ ہوں لیکن سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے اس لئے برداشت کرتے ہوئے اسے پڑھ لیں تاکہ آپ کو اندازہ ہو جائیں کہ آپ کو کیسے سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ماموں بنایا جارہا ہے جو کہ قبل ازیں سپورٹس ڈائریکٹریٹ محمود خان اور عاطف خان کیساتھ کر چکے ہیں، چونکہ آپ مشیر کھیل خیبر پختونخواہ ہے اور آپ سے حیات آباد کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے رابطہ اور سفارش کرکے سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں تعینات ایک کوچ کو فارغ کرنے کیلئے رابطہ کیا جس پر آپ نے اسی ڈیپارٹمنٹ میں آئے ہوئے ایک " وڈے صاحب"کو احکامات جاری کئے جنہوں نے سات سال سے اس شعبے میں کام کرنے والے ایک کوچ کو یہ کہہ کر فارغ کردیا کہ ایسوسی ایشن نے اعتراض اٹھایا ہے.
ٹھیک ہے لیکن یہ سوال تو آپ کا حق بنتا ہے کہ اس کوچ کو لانے والے کون لوگ تھے، اسی ایسوسی ایشن نے ہی اسی کوچ کو بھرتی کیا تھا.اب جبکہ اختلافات پیدا ہوگئے ہیں تو اس پر اعتراض کیا گیا کہ ڈاکومنٹس جعلی ہیں. اگر نکالنا ہی ٹھہرا تو پھر جو ایسوسی ایشن اس کوچ کو لائی تھے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی،
ویسے مشیر کھیل خیبر پختونخواہ صاحب!
سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس کوچ کو فارغ ہی کیا جانا ہے تو پھر ان کوچز کو فارغ کیوں نہیں کیا جارہا جس پر دیگر ایسوسی ایشنز نے بھی اعتراض اٹھایا ہے اس میں چار مختلف کھیل بھی شامل ہیں جن کے ڈیلی ویجز کوچ پر ان کے اپنے ایسوسی ایشن نے اعتراض اٹھایا ہے اور یہ بھی کہا کہ ہمیں پتہ بھی نہیں اور ایسے لوگ بھرتی کئے گئے جنہوں نے اس لیول کا کھیل بھی پیش نہیں کیا لیکن انہیں بھرتی کیا گیا، کیوں ، اس لئے کہ یہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے لاڈلوں کے لاڈلے ہیں. ذاتی طور پر ہمیں کسی سے لینا دینا نہیں، اگر ایک کوچ کے کاغذات پر اعتراض اٹھا کر اسے اس رمضان المبارک کے مبارک عشرے میں فارغ کیا جاسکتا ہے تو پھر یہ قانون،سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں بیٹھے"وڈے صاحب"اور دیگر نہ تو اندھے ہیں اور نہ ہی ان کی آنکھیں بھینگی ہیں، کیونکہ اگر قانون سب کیلئے یکساں ہے تو پھر دیگر کھیلوں سے وابستہ کوچز کیساتھ یہ مہربانیاں کیوں ہیں.
ڈاکٹر صاحب!
بھلے سے آپ چیر پھاڑ کے ماہر ہیں لیکن آپ یہ سوال بھی تو کرسکتے ہیں کہ اگر ایسوسی ایشن کو اعتراض ہے تو پھر یہ بھی دیکھا جائے کہ جس کوچ نے کاغذات جمع کروائے ہیں اس وقت ایسوسی ایشن کے کرتا دھرتا کون تھے، اس وقت کے ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو بلا کر کاغذات چیک بھی کئے جاسکتے ہیں، اگر سپورٹس ڈائریکٹریٹ اپنے من پسند کوچ کیلئے ایسوسی ایشن کے پرانے عہدیداروں کو بلا کر ویری فیکیشن کروا سکتی ہیں تو پھر تائیکوانڈو کوچ کیلئے اس وقت کے ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے اپروچ کیوں نہیں کرتی. اس لئے کہ لاڈلوں کیلئے سپورٹس ڈائریکٹریٹ کا الگ قانون ہے. جس میں آپ استعمال ہوئے ہیں. ویسے ماشاء اللہ آپ کا تجربہ تو بہت زیادہ ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ سات اپریل کو کوچ کو برطرف کرنے کانوٹیفیکیشن دس اپریل کو کیوں جاری کیا جاتا ہے اس لئے کہ گیارہ اپریل کو آپ ایک ایسی میٹنگ میں شریک ہونے جارہے ہیں جہاں پر آپ سے ڈیمانڈ بھی کی جاسکتی ہیں اس لئے اس ڈائریکٹریٹ میں بیٹھے ہوئے "وڈے صاحب" اپنے سیٹ کو بچانے کیلئے کوچ کی قربانی دیکر سمجھتے ہیں کہ شائد اس کی یہ سیٹ بچ جائے گی اور اگلے ایک سال تک وہ اس اہم عہدے پر تعینات رہ سکیں گے.
ویسے جن صاحب کے توسط سے درخواست دی گئی ہیں وہ درخواست آپ دیکھ لیں کہ جن صاحب نے پنجاب گیمز میں مقابلوں میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے، کیا خیبر پختونخواہ کی ٹیم اس مقابلوں میں شریک ہوئی تھی، یا نمائشی مقابلہ ہوا تھا، اور ہاں ایک سرکاری سکول میں ملازمت کرنے والے کیسے ایک سال سے یہ دعوی کرسکتا ہے کہ اس نے سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ٹریننگ دی. یہ اور اس جیسے بہت سارے سوال ہیں جو آپ کے کرنے کے ہیں، کیونکہ آپ کو معلومات نہ ہونے پر "ماموں " بنا دیا گیا، اور آپ آرام سے "ماموں " بن گئے
ڈاکٹر صاحب!
آپ کھیلوں کے مشیر ہیں، لیکن ایسے ایسوسی ایشن جنہوں نے کوچز کو بھرتی کرتے وقت کوچز سے یہ عہد لیا ہوا ہو کہ اپنی ماہانہ تنخواہ میں ہر ماہ ایک مخصوص رقم اس ایسوسی ایشن کو دیں گے تو ان کی کریڈیبلٹی کیا ہو گی، او ویسے بھی باپ بیٹے پر مشتمل بعض ایسوسی ایشن کی اوقات اتنی ہیں کہ بتانے کے قابل بھی نہیں لیکن ہمیں روزنامہ مشرق پشاور میں اپنی دور ملازمت کا وہ دور ہے جس کے گواہ آج کے بہت سارے ہمارے دوست وکلاء بھی ہیں جس کی کہانیاں اگر نکل آئیں تو پھر یقینا بہت سارے لوگوں کو منہ چھپانے کا موقع بھی نہیں ملے گا.
شکریہ
#kikxnow #digitalcreator #sportsnews #mojo #mojosports #drriazanwar #sportsminister #advisor #kpk #kp #peshawar #pakistan
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 637 Articles with 499245 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More