معروف طبی جریدے "دی لانسیٹ پبلک ہیلتھ " میں شائع ہونے
والی ایک نئی تحقیق کے مطابق چینی شہریوں کی متوقع عمر 2035 تک 81.3 سال تک
پہنچنے کی توقع ہے جبکہ کچھ صوبوں میں خواتین کی عمر 90 سال سے متجاوز رہنے
کی توقع ہے۔چین کے انسداد امراض مرکز اور نان جنگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ
ٹیکنالوجی کے محققین نے متوقع عمر کے حوالے سے اس تحقیق کی رہنمائی
کی۔محقیقین نے بڑے وبائی امراض اور آبادیاتی اعداد و شمار کی بنیاد پر ،
2035 میں متوقع عمر کی پیش گوئی کے لئے ایک مروجہ امکانی ماڈل کا استعمال
کیا۔ان کے اندازوں کے مطابق 96 فیصد امکان ہے کہ چائنیز مین لینڈ میں متوقع
عمر 2030 تک 79 سال تک پہنچ جائے گی اور 93 فیصد امکان ہے کہ یہ 2035 میں
80 سال سے تجاوز کر جائے گی۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ متوقع عمر میں زیادہ
تر اضافے کا تعلق عمر رسیدہ افراد سے ہے، خاص طور پر خواتین کے لیے، جس میں
خواتین کی متوقع عمر 85.1 سال اور مردوں کے لیے 78.1 سال ہے۔
اسی طرح اگر ملک کے مختلف علاقوں کا جائزہ لیا جائے تو ، بیجنگ میں خواتین
کی متوقع عمر 2035 میں دیگر علاقوں کی نسبت سب سے زیادہ رہنے کی توقع ہے،
جس میں 90 سال کی حد کو عبور کرنے کے 81 فیصد امکانات ہیں، اس کے بعد گوانگ
دونگ، زے جیانگ اور شنگھائی میں خواتین کا نمبر آتا ہے.ایک اندازے کے مطابق
سنہ 2035 میں شنگھائی میں مردوں کی اوسط عمر سب سے زیادہ ہوگی اور ان کی
عمر 83 سال سے زیادہ ہونے کے امکانات 77 فیصد ہیں ۔تحقیق میں یہ بھی کہا
گیا ہے کہ مستقبل میں متوقع عمر کا تعلق محل وقوع سے بھی وابستہ ہے، خوشحال
مشرقی صوبوں میں مغربی علاقوں کی نسبت زیادہ عمر متوقع ہے۔تحقیق میں یہ بھی
کہا گیا ہے کہ متوقع عمر میں اضافے کے لیے صحت کی دیکھ بھال اور سماجی
خدمات کے وسائل کی ضرورت ہوگی، جس کا مطلب ہے کہ موئثر پیشگی منصوبہ بندی
لازم ہے۔
وسیع تناظر میں حالیہ برسوں کے دوران آبادی کی اوسط عمر میں اضافہ چینی
حکومت کا ایک اہم کام رہا ہے۔اس ضمن میں بہبود آبادی کی قومی حکمت عملی "صحت
مند چین 2030" نے اوسط عمر کو 2015 میں 76.3 سال سے بڑھا کر 2030 میں 79
سال کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔14ویں پانچ سالہ قومی صحت منصوبے کے تحت 2035
ء میں اوسط عمر کا ہدف بڑھا کر 80 سال کر دیا گیا ہے اور چین میں رہنے والے
افراد وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ متوقع عمر کو بہتر بنانے کے ان قومی اہداف
کو حاصل کیا جائے گا۔دیکھا جائے تو صحت مند چین اقدام کے نفاذ کے بعد سے
شاندار کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں ،ملک میں صحت کے فروغ کی پالیسی کا نظام
بنیادی طور پر قائم کیا گیا ہے ، صحت کے لیے خطرات کا باعث بننے والے عوامل
کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا گیا ہے ، ہیلتھ کیئر کی صلاحیت کے پورے لائف
سائیکل کو نمایاں طور پر بہتر کیا گیا ہے ، بڑے امراض پر مؤثر طریقے سے
قابو پایا گیا ہے جبکہ صحت اور تندرستی کی بہتری کے سلسلے میں تمام لوگوں
کی شرکت کی شرح مسلسل بلند ہوتی جارہی ہے۔
صحت عامہ کے شعبے میں چین کی مزید کامیابیوں کا احاطہ کیا جائے تو ہیلتھ
آگاہی، متوازن غذا، فٹنس پروگرام اور نفسیاتی صحت کو فروغ دینے کے لیے
ماہرین اور وسائل کا قومی ڈیٹا بیس قائم کیا گیا ہے۔ چینی شہریوں کی ہیلتھ
خواندگی کی سطح 25.4 فیصد تک بہتر ہوئی ہے۔ بڑے امراض، جیسے قلبی اور دماغی
امراض، کینسر اور ذیابیطس، کو مؤثر طریقے سے قابو کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ
اہم دائمی امراض سے قبل از وقت اموات اب عالمی اوسط سے کہیں کم ہیں۔چینی
معاشرے میں یہ مثبت رجحان بھی دیکھا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ آن لائن
اور آف لائن صحت کی سرگرمیوں میں شامل ہوئے ہیں، جس نے وبا کی روک تھام اور
کنٹرول کے لیے ایک سماجی بنیاد رکھی ہے۔ماحولیاتی حفظان صحت میں بہتری نے
بھی چین میں لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ایک صحت مند چین کی
جانب یہ پیش رفت حیران کن ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں، 277 "قومی صحت شہر"
اور 3,269" قومی صحت کاؤنٹیاں" قائم کی گئی ہیں۔ ماحولیاتی حفظان صحت کے
دیگر اشاریے، جیسے کہ شہری گھریلو کچرے کو بے ضرر طور پر ٹھکانے لگانے کی
شرح میں اضافہ،آلودگی کی روک تھام سے بہترین فضائی معیار کے حامل دنوں کی
تعداد میں نمایاں اضافہ، دیہی علاقوں میں شفاف پانی کی رسائی کی شرح میں
بہتری اور صحت کے جدید معیارات جیسا کہ ٹیلی میڈیسن ، ورچوئل طبی مشاورت ،
روبوٹک سرجری اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی شہریوں کو صحت کی
موئثر سہولیات فراہم کی گئی ہیں ، جو چینی عوام کی اوسط متوقع عمر میں
اضافے کے اہم محرکات ہیں۔ |