ہٹلر اور کھیلوں کا عالمی دن

تاریخ میں ایڈولف ہٹلر کوایک کروڑ دس لاکھ افراد کا قاتل بھی کہا جاتا ہے اس کے ظلم و بربریت کی داستانیں آج بھی زندہ ہیں۔ہٹلر کا کرکٹ میچ کے حوالے سے ایک قصہ کافی مشہور ہے۔تاریخی کتابوں میں لکھا ہے کہ ہٹلر کے دور میں کرکٹ میچ پانچ یا چھ روزتک کھیلنے کا رواج تھا۔ایک مرتبہ کرکٹ میچ شروع ہوا تو ہٹلر نے پہلے دن کا کھیل بڑے شوق سے دیکھا۔تمام کھلاڑیوں کو ہٹلر کے پُرتشددمزاج کا پتہ تھا اسی لئے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے جان لگا کر شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ہٹلر کو بھی اس روز ہونے والا میچ بڑا دلچسپ لگا۔ہٹلر اپنی مصروفیات کی وجہ سے میچ دیکھنا بھول گیا لیکن کسی میں اتنی ہمت نہ ہوئی کہ وہ ہٹلر کو میچ دیکھنے کے لئے یاددہانی کراتا۔میچ پانچ روز تک جاری رہا اور دونوں ٹیموں نے جیتنے کے لئے جان کی بازی لگادی کیونکہ انھیں ڈر پیدا ہوگیا کہ اگر ہٹلر نے میچ کا نتیجہ پوچھا تو ہارنے والی ٹیم کو موت کی سزا مل سکتی ہے۔کھلاڑی اتنا اچھا کھیلے کہ کوئی بھی ٹیم فاتح قرار نہ پاسکی اور میچ برابر ہوگیا۔کھلاڑیوں کو کسی قدر دل میں یہ اطمینان ہوگیا کہ اب میچ کوئی بھی نہیں ہارا اس لئے ہٹلر انھیں سزا نہیں دے گا۔کچھ دن بعدہٹلر کو کرکٹ میچ یاد آیا تو اس نے نتیجہ معلوم کرنے کے لئے کرکٹ عملہ کو طلب کرلیا۔متعلقہ عملہ میچ کے نتائج اور تفصیلات لے کر فوری ہٹلر کے پاس حاضر ہوگیااور ڈرتے درتے بتایا کہ میچ بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔یہ سننا تھا کہ ہٹلر آگ بگولہ ہوگیا اورچیختے ہوئے بولا”ایسا کھیل کھیلنے اوروقت ضائع کرنے پرتمام کھلاڑیوں کوایک لائن میں کھڑا کرکے گولی ماردی جائے۔“ہٹلر کے حکم کی تعمیل ہوئی اور کھلاڑیوں کو اسی کرکٹ گراونڈ میں ایک لائن میں کھڑا کرکے گولی ماردی گئی۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس واقعہ کے بعد جرمنی میں کرکٹ میچ بند کردیا گیا تھا۔آج بھی سوشل میڈیا پر کرکٹ کے شائقین یہ سوال پوچھتے رہتے ہیں کہ کیا واقعی ہٹلر نے میچ برابر ہونے پر تمام کھلاڑیوں کو گولی مروادی تھی؟۔ہٹلر کا یہ واقعہ کوئی تصدیق شدہ ریفرنس نہ ہونے کے باوجوددنیا بھر میں بہت مشہور ہے خصوصا جب بھی کسی ملک کی ٹیم کرکٹ میچ ہارتی ہے تو سوشل میڈیا پر ہٹلر کا قصہ وائرل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

ہٹلر کے اقدام کے برعکس آج دنیا میں یہ شعورتیزی سے اُجاگر ہوچکا ہے کہ دہشت گردی،انتہا پسندی،بدامنی،جنگوں اوروباوٗں کے خاتمہ کے لئے کھیل ناگزیر ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 23اگست 2013کو اعلان کیا کہ ہر سال 6اپریل کو دنیا کی ترقی اور امن کے لئے کھیلوں کا عالمی دن منایا جائے گا۔اس اعلان کے بعد سن2014 سے ہر سال 6 اپریل کو یہ عالمی دن منایا جاتا ہے۔اس سال اس دن کا موضوع ہے”Scoring for people and planet“۔اقوام متحدہ نے اس دن کی مناسبت سے اپنے ”یو این“ یو ٹیوب چینل اور”یو این ویب“ ٹی وی پرورچوئل ایونٹ کا بھی اہتما کررکھاہے جس میں دنیا بھر کے ویوورز کو آگاہی دی جائے گی کہ کس طرح کھیلوں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کھیلوں کے ذریعے جنگی جنون پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے کیونکہ کھیلوں کے ذریعے دو دشمن ممالک کی عوام اور حکومتیں ایک دوسرے کے نزدیک تر ہوجاتیں ہیں اور پھر باہمی مفاد پر سمجھوتہ طے پاجاتا ہے اس طرح جنگ کے خطرات بھی ٹل جاتے ہیں۔

موجوہ دور میں نوجوان نسل اب کمپیوٹر اورلیپ ٹاپ سے نکل کرموبائل گیمز کی لت میں پڑ چکی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف جسمانی طور پر کھیلی جانے والی گیمز کا رحجان کم ہوتا جارہا ہے بلکہ نوجوانوں میں ڈپریشن،کمزوری،بے چینی اور مایوسی کی کیفیات بھی برھتی جارہی ہیں ان حالات کے باوجود پاکستان کے نوجوانوں نے میگا گیمز ایونٹس مثلا اولمپکس،کامن ویلتھ،ایشین،اسلامک اور ساوٗتھ ایشین گیمز میں بے شمار میڈلز حاصل کئے ہیں اور کررہے ہیں جبکہ حال ہی میں ہونے والے پی ایس ایل کرکٹ میچز اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کھیلوں کے ذریعے امن کو فروغ دینا چاہتا ہے اس کے علاوہ دیگر کھیلوں کے اہم مقابلے بھی اس سال کے شیڈول میں شامل ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ہر سطح پر کھیلوں کے مواقع اور وسائل کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ نوجون نسل میں کھیلوں کا رحجان فروغ پاسکے۔
 

Dr Jamshed Nazar
About the Author: Dr Jamshed Nazar Read More Articles by Dr Jamshed Nazar: 48 Articles with 28072 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.