ایشیائی ثقافتی ورثے کا تحفظ

چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں ایک قدم مزید آگے بڑھتے ہوئے ایشیائی ممالک کے درمیان ثقافتی روابط کو فروغ دینے کے لیے"الائنس فار کلچرل ہیریٹیج ان ایشیا" کا باضابطہ قیام عمل میں لایا گیا ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے ایک اہم عمل کے طور پر اس اتحاد کا قیام ایشیائی ثقافتی ورثے کے تحفظ اور ایشیائی تہذیبوں کے درمیان تبادلوں کو گہرا کرنے کے لیے سازگار ہے جبکہ اس سے عالمی تہذیبوں کے باغ کو مزید پھلنے پھولنے میں مدد ملے گی۔اس سے قبل بھی چین نے ہمیشہ متنوع تہذیبوں کےاحترام، انسانیت کی مشترکہ اقدار کی حمایت ، تہذیبی ورثے اور جدت طرازی کی قدر کرنے اور بین الاقوامی عوامی تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیاہے۔مئی 2019 ء میں منعقدہ ایشیائی تہذیبوں کے مکالمے سے متعلق کانفرنس میں بھی چین نے واضح کیا کہ وہ ایشیائی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج وہ ثقافتی ورثے کے تحفظ میں دیگر ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کو گہرا کرنے اور ایشیائی تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کے لئے اہم رہنمائی فراہم کر رہا ہے۔

حقائق کے تناظر میں انسانی تہذیب کا ایک اہم گہوارہ ہونے کے ناطے ایشیا نے ثقافتی ورثے کی بیش قیمت دولت کو پروان چڑھایا ہے اور عالمی تہذیبوں کی تاریخ میں ایک شاندار باب لکھا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران تمام فریقین نے قدیم تہذیبی تحقیق، مشترکہ آثار قدیمہ، تاریخی مقامات کی بحالی اور عجائب گھروں کے تبادلوں میں عملی تعاون کرنے کے لیے فعال طور پر ردعمل ظاہر کیا ہے اور مل کر کام کیا ہے۔ اس دوران چین نے کمبوڈیا سمیت چھ ایشیائی ممالک کے ساتھ 11 تاریخی مقامات کے تحفظ اور بحالی کے منصوبوں میں تعاون کیا ہے اور متحدہ عرب امارات، ازبکستان اور سعودی عرب سمیت 14 ایشیائی ممالک کے ساتھ 20 سے زائد مشترکہ آثار قدیمہ کے تعاون کے منصوبوں کو انجام دیا ہے، جس سے ایشیائی تہذیبوں کے سیاق و سباق کو تلاش کرنے میں مدد ملی ہے، اور ایشیا میں لوگوں کے درمیان رابطے کا پل تعمیر کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ ایشیائی ممالک میں ثقافتی آثار کی نمائشیں بھی تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کی کہانی کو واضح طور پر بیان کر رہی ہیں۔ چین میں منعقد ہونے والی گندھارا آرٹ کی اب تک کی سب سے بڑی نمائش، جس میں قدیم شاہراہ ریشم کے ساتھ متنوع ثقافتوں اور چین پاکستان تعلقات کی طویل تاریخ کی عکاسی کی گئی تھی، مارچ میں بیجنگ کے پیلس میوزیم میں منعقد ہوئی، جس نے اندرون اور بیرون ملک بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے۔اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چین ثقافتی ورثے کے تحفظ پر تجربات کے تبادلے کو مضبوط بنانے، ثقافتی ورثے کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے اور تعاون کے لئے ایک نیٹ ورک قائم کرنے کے لئے تمام ایشیائی ممالک کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے۔

وسیع تناظر میں گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو سے لے کر تازہ ترین گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو تک چین نے دنیا کے سامنے ایک ایسا نظریاتی نظام پیش کیا ہے جو تیزی سے مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔ مبصرین تسلیم کرتے ہیں کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے تصور کو فروغ دیتے ہوئے ، گزشتہ دہائیوں میں حاصل شدہ اپنی ترقی کی بنیاد پر آج اپنی دانش، تجربات اور کامیابیوں کو عمدگی سے بروئے کار لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ دنیا کے بین الاقوامی نظام اور نظم و نسق کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔چین کی جانب سے گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پیش کرنے کا مقصد بھی اس مشن کو آگے بڑھاتا ہے کہ چونکہ آج کی دنیا میں تمام ممالک کا مستقبل قریبی طور پر جڑا ہوا ہے، لہذا مختلف تہذیبوں کے درمیان رواداری، بقائے باہمی، تبادلے اور باہمی سیکھنے کو اہمیت دی جائے۔ چین کے نزدیک انسانیت کی جدت کاری کو آگے بڑھانے کا عمل عالمی متنوع تہذیبوں کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے جس میں تمام ممالک کی کھلے دل سے شمولیت کلیدی عنصر ہے ۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 615682 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More