صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے مقابلوں کے نام پر جیبیں بھریں ، سید عاقل شاہ


2019 میں ہونیوالے نیشنل گیمز خیبر پختونخواہ میں ہم نے کرائے ، جنرل عارف کے کہنے پر سابق وزیراعلی محمود خان سے رابطہ کیا اور ہم نے دہشت گردی کے دور میں صوبے میں کھیلوں کے مقابلے کروائے ، کھیل کے شعبے سے اتنی وابستگی ہے کہ نیشنل گیمز میں بیشتر اوقات گھر نہیں گیا ، گراﺅنڈ میں ہی رہا اور یہاں پر نیند بھی پوری کی ، کوئٹہ میں ہونیوالے نیشنل گیمز مرحلہ وار اس لئے ہورے ہیں کہ وہاں پر رہائش کا مسئلہ ہے باقی کوئی مسئلہ نہیں ، سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے بیشتر مقابلے جیبوں کو بھرنے کیلئے ہوتے ہیں یہ باتیں سابق سینیٹر خیبر پختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر اور چیئرمین باکسنگ ایسوسی ایشن سید عاقل شاہ نے اپنے ایک انٹرویو میں کی.

سید عاقل شاہ کا تعلق پشاور ہے اور کھیلوں سے وابستگی ان کے خون میں شامل ہیں ان کے والد کے ہی نام پر پشاور کے لالہ ایوب ہاکی سٹڈیم کا نام بھی ہے.گذشتہ دنوں انہوں نے پشاور کے سینئر صحافیوں سے ملاقات کی اور نیشنل گیمز کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا.نیشنل گیمز کے متعلق سوال پر سید عاقل شاہ کا کہنا تھا کہ ان کے اس اانٹرویو سے کچھ باتیں جو ابھی تک ابہام کا شکار تھی وہ کلیئر ہوجائیں گی۔33ویں نیشنل گیمز کوئٹہ میں ہونا تھی لیکن بلوچستان میں اس وقت ایسے انتظامات نہیں ہو سکے۔جو قومی کھیل کے لیے ضروری تھے نیشنل گیمز کا معیار بہت اوپر چلا گیا ہے۔33ویں نیشنل گیمز کے حوالے سے بلوچستان نےنیشنل اولمپک ایسوسی ایشن کو کہا کہ ہم قومی کھیل کرانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔تو میں نے فورا کہا کہ نیشنل گیمز ہم کرواتے ہیں۔تو مجھے جنرل ریٹائرڈ عارف نے کہا کہ آپ اپنے وزیراعلی سے بات کرکے پھر ہم سے بات کریں۔تو ایک تقریب کے دوران میں نے اس وقت کے وزیر اعلی محمود خان سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ میں قومی کھیل خیبرپختونخوا لا سکتا ہو تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ یہ ضرور لے کر آئیں۔تو میں نے پھر دوبارہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدرجنرل ریٹائرڈ عارف سے رابطہ کیا۔و3/3 یں قومی کھیل جب 2019 میں ہم نے کروائے تو اس وقت دہشت گردی کی وجہ سے حالات بہت خراب تھے۔آئے روز دھماکے ہو رہے تھے عوام بہت زیادہ خوف میں مبتلا تھے۔جس دن دھماکہ نہ ہوتا تو لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے کہ آج کوئی دھماکہ نہیں ہوا۔سید عاقل شاہ کے مطابق دو ماہ کے اندر ہم نے کامیاب قومی کھیلوں کا انعقاد کیا جس کو آج بھی کھلاڑی یاد کرتے ہیں۔ان کھیلوں کو دیکھنے کیلئے جنرل ریٹائرڈ عارف حسن خود موجود تھے اور ہر کھیل کا افتتاح وہ خود ہی کر رہے تھے

سید عاقل شاہ کے مطابق 33ویں قومی کھیل کی جب تیاریاں ہو رہی تھی تو میں دو ماہ تک گھر نہیں گیا۔اسٹیڈیم میں ہی جہاں جگہ ملتی وہیں سو جاتا تھا اور صبح اٹھ کر پھر کاموں میں مصروف ہو جاتا۔میں کھیلوں کی آرگنائزنگ کمیٹی کا صدر تھا جبکہ ذوالفقار بٹ جنرل سیکرٹری تھے۔اس کے بعد اب 34 ویں قومی کھیل کوئٹہ میں منعقد ہو رہے ہیں۔پچھلے دنوں ہماری ایک ٹیم کوئٹہ گئی تھی جس میں ہمارے دو نائب صدور شوکت جاوید اور چودھری یعقوب سابق آئی جیز اور ان کے علاوہ ہمارے جنرل سیکرٹری خالد محمود شامل تھے۔ہم نے کھیلوں کے حوالے سے تمام انتظامات کا جائزہ لیا ہم نے کور کمانڈر کوئٹہ چیف سیکرٹری اور آئی جی کوئٹہ کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ملاقات میں کور کمانڈر نے کہا کہ بنیادی طور پر سیکیورٹی کا کام تو پولیس کا ہے لیکن فوج بھی سکیورٹی کے حوالے سے پولیس کو بیک اپ دے گی اور جب فوج کہہ دے کہ وہ پی کر دے گی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب ان کے پاس سکیورٹی کا نظام پورا ہوگا۔ہمارے یہاں بھی اسی طرح ہوا تھا اور کور کمانڈر نے ملاقات میں ہم سے کہا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔اب کی بار ہونے والے قومی کھیلوں میں تھوڑا سا فرق ہے پہلے تمام کھیل ایک ہی دن شروع ہوتے تھے اور ایک ہی دن کا اختتام ہو جاتا تھا لیکن کوئٹہ میں کھیل دو مراحل میں ہوں گے۔کھیلوں کا پہلا مرحلہ 13 مئی سے شروع ہوگا جس میں تمام فیلڈزگیم رکھی گئی ہیں۔جن میں ہاکی فٹ بال والی بال رسہ کشی باسکٹ بال اور دیگر کھیل شامل ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ بلوچستان میں کئی سہولیات نہیں ہیں کہ وہ تمام شیخ ہزار کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کر سکے۔تین ہزار کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کرنے کی ان کے پاس گنجائش ہے تو اس وجہ سے دو مراحل میں کھیلوں کا انعقاد کیا جارہا ہے پہلے جب یہ گیمز ختم ہو جائیں گی تو پھر اس کے بعد 22 مئی کو قومی کھیلوں کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گا۔جو 28 مئی کواختتام پذیر ہوگا دوسرے مرحلے میں تمام انفرادی کھیل منعقد کیے جائیں گے جن میں اتھیلیٹکس جوڈو ' سوئمنگ ٹیبل ٹینس اور دیگر کھیل شامل ہیں کوئٹہ اب کھیلوں کے لیے تیار ہے جب کہ کھیلوں کے حوالے سے خیبر پختونخوا کی کیا پوزیشن ہے میں یہ بات اس لیے کہہ رہا ہوں کہ یہ ایک ریکارڈ ہے

نیشنل گیمز میں نئے قوانین سے متعلق سوال پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اور خیبر پختونخواہ اولمپک کے صدر سید عاقل شاہ کا کہنا ہے کہ نئے طریقہ کار کے مطابق اب ٹیبلائزیشن کرنی ہوگی مطلب یہ ہے کہ جو آپ کی پوزیشن وہ گئی وہ گولڈ میڈل کی لسٹ پر ہوگی۔اگر گولڈمیڈل برابر ہوتے ہیں تو پھر چاندی کے تمغے شمار کیے جائیں گے۔اگر اس نے میں بھی برابر ہوتے ہیں تو پھر برونز میڈل گنے جائیں گے۔یہ اولمپک کا طریقہ کار ہے مجھے گولڈ میڈل میں خیبرپختونخوا کی پوزیشن زیادہ بہتر نظر نہیں آتی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ قومی کھیلوں سے قبل تمام صوبوں نے اپنی گیمز کرائیں لیکن خیبرپختونخوا میں اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ان کو چاہئے تھا کہ صوبائی اور ضلعی سطح پر کھیلوں کا انعقاد کرتے۔تاکہ ہم لوگ سلیکٹرز کھلاڑیوں کو دیکھتے کہ ان میں کون تازہ دم ہے کہ کس میں ٹیلنٹ ہے کون جو ہے جو آگے جاکر صوبے کے لئے میڈل جیت سکتا ہے۔کیوں کہ دو سال کے بعد نیاکھلاڑی آ جاتا ہے اور یہی تمام دنیا کا طریقہ کار ہے مثلا ایک بچے کی عمر اس وقت انیس سال ہے تو تین سال کے بعد وہ 22 سال کا ہو جائے گا تو شاید اس میں وہ ٹیلنٹ نہ رہے جو نئے بچوں میں ہو۔ہمیں تو اس کے لئے موقع نہیں دیا گیا کہ ہم سلیکشن کرسکیں گیمز نہیں ہوئے دوسری وجہ ہمارے میڈلزنہ جیتنے کی یہ ہے کہ گیم سر پر آگئی ہیں اور ہمارے کیمپس لگ رہے ہیں اس کے علاوہ قومی کھیلوں کے پیسے ابھی تک سپورٹس بورڈ کو نہیں ملے۔تین ماہ قبل ہم نے اس سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو قومی کھیلوں کے انعقاد کے متعلق بتا دیا تھا۔وہ خط میرے پاس موجود ہے جسے میں سب کے سامنے لاو¿ں گا جس میں ہم نے ڈی جی سپورٹس کو لکھا تھا کہ آپ ابھی سے قومی کھیلوں کے لیے انتظامات کرلیں اور کھیلوں کے لیے فنڈز ہم کو ملنے چاہیے کہ تیاریاں شروع کر سکیں لیکن تاحال اس فنڈ کا ایک روپیہ بھی ہمیں نہیں ملا تمام صوبوں نے کھلاڑیوں کے لیے کیش ایوارڈ کا اعلان کردیا صوبہ بلوچستان نےگولڈ جیتنے والے کھلاڑیوں کے لیے پانچ لاکھ سلور میڈلسٹ کے لیے تین اور براو¿ن میڈلسٹ کےلئے دو لاکھ انعام رکھا ہے پنجاب میں تین لاکھ دو لاکھ اور ایک لاکھ کا اعلان کیا ہے جبکہ یہاں پر ابھی تک کچھ بھی اعلان نہیں کیا گیا

سید عاقل شاہ کے مطابق کھیلوں میں اب وہ مراعات ہی نہیں جس کی وجہ سے نئے کھلاڑی اس طرف آسکیں ان کے مطابق کھیلوں کے فروغ کے لیے بنیادی چیز ٹیلنٹ ہنٹ تربیت اور کھلاڑیوں کے لیے مراعات ہیں۔کامن ویلتھ گیمز کے ریسلنگ ایونٹ میں برونز میڈل جیت کر آنے والے ہمارے صوبے کے کھلاڑی کو انہوں نے ایک ٹکا نہیں دیا۔ہم تو اخبارات میں یہی دیکھتے رہے ہیں کہ اتنے ارب مل گیا اور اتنے کروڑ مل گیا۔ایک ہزار گراونڈبن رہے ہیں ڈویڑن میں سٹیڈیم بنے گا اور جمنازیم بنے گا تو پھر وہ کدھر بنے ہیں۔ان کے مطابق میں سیاست نہیں کررہا ہے لیکن پی ٹی آئی دور میں بنائے گئے ہیں وہ ہمیں بھی دکھائے جائیں پھر مجھے ہمارا دور اقتدار یاد آتا ہے ہمیں حکومت کرنے کے لئے ڈھائی سال ملے تھے حالانکہ اس وقت دہشت گردی عروج پر تھی اس میں بھی ہم نے گراو¿نڈ اور کھیلوں کے فروغ کے لیے جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے تو نئے بنائے ہی نہیں۔جو پرانے ہیں ان کا بھی بیڑا غرق کردیاہمارے احتجاج کرنے پراب قیوم سٹیڈیم میں اتھیلیٹکس ٹریک ڈال رہے ہیں۔میرے خیال میں پچاس سال بعد ٹریک ڈالا جا رہا ہے۔لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم میں ڈالا گیا آسٹروٹرف بھی انتہائی ناقص ہے وہ اگلے سال تک ختم ہوجائے گا۔ہاکی سٹیڈیم میں عجیب کام کیا گیا حالانکہ میں نے بتایا بھی تھا کہ جب آپ گھر بناتے ہیں تو کیا جب سارے گھر میں رنگ ہو جاتا ہے پھر اس کے بعد آپ قالین بچھاتے ہیں یا قالین بچھاکر رنگ وروغن کرتے ہیں مگر انہوں نے پہلے آسٹرو ٹرف ڈالا پھر اس کے بعد سول ورک مکمل کیا۔تو اس کے بعدآسٹرو ٹرف میں کیا رہ گیا ہوگا۔بہرحال ہم نے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے متعدد ٹیموں کے ٹرائلزہو رہے ہیں۔میں ہاکی ٹیم کے ٹرائلز کے لئے آیا ہوں اس کے علاوہ باسکٹ بال ٹیم کے ٹرائلز میں بھی شرکت کی۔ابھی تک فنڈز کی رقم نہیں ملی

سید عاقل شاہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل گیمز کی مشعل بھی میں نے متعارف کرائی ہے۔اس سے قبل مشعل کا سسٹم نہیں ہوتا تھا کہ مشعل سارے پاکستان میں گھومنے گی یہ سلسلہ بھی میں نے ہی شروع کیا کیا انیس سو نوے کی 23ویں قومی کھیلوں میں میں نے ایکریڈیشن کارڈ متعارف کرائے۔اور ہوٹل میں کھلاڑیوں کے لیے رہائش کا انتظام شروع کیا اس سے پہلے یہ سلسلہ نہیں تھا۔اب 34 ویں نیشنل گیمز کی مشعل 7 مئی کو پشاور آئے گی جس کو ہمارا کوئی اولمپئن یا سکواش کا ورلڈ چیمپئن وصول کرے گا۔پھر ٹارچ قیوم سٹیڈیم آئے گی۔ٹارچ کو اگلے دن صبح پی اے ایف ہیڈ کوارٹر لے جایا جائے گا جہاں ہم ٹارچ کو ایئروائس مارشل کو حوالے کریں گے۔وہ آگے پھر کسی دوسرے کھلاڑی کو دیں گے۔پھر اس ٹارچ کو بگھی میں پورے شہر میں گھمایا جائے گا۔بگھیوں میں خواتین کھلاڑیوں کو بھی بٹھایا جائے گا جس میں باکسنگ میں ایشیا کی برونز میڈل لسٹ ہادیہ اس کے ساتھ ساتھ سے تعلق رکھنے والی تائیکوانڈو کی چیمپئن بچی اور آرچری میں میڈل جیتنے والی خصوصی کھلاڑی حسینہ بھی شامل ہے اور اندرون شہر میں قصہ خوانی سے گزر کر گورگٹھٹری جائے گی۔سیٹھی ہاو¿س میں روایتی پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا۔اگلے دنوں میں پنجاب کے حوالے کی جائیں گی

سید عاقل شاہ کے مطابق ٹارچ اپنا سفر قائداعظم کے مزار سے شروع کرے گی قومی کھیلوں کا آغاز بابائے قوم محمد علی جناح نے خود کیا تھا اور اس کی ٹرافی انہوں نے اپنی جیب سے خرید کردی تھی۔قومی کھیلوں کی فاتح ٹیم کو جو ٹرافی دی جائے گی اس کا نام قائد اعظم ٹرافی ہے۔ابھی ہم نے رنر اپ کے لئے بھی ٹرافی متعارف کرانے کی تجویز دی ہے بیسٹ ڈسپلن کی ایک ٹرافی رکھی ہے۔ہمارے دستے میں 440 کھلاڑی اور دس آفیسرز شامل ہوں گے بعض لوگوں کو اس کے بارے میں علم نہیں ہوتا۔ہمیں ایسوسی ایشن کہتی ہیں کہ ہماری ٹیم نہیں جا رہی تو ہمیں اپنے کوٹے کے مطابق کھلاڑیوں کو لے جانا پڑتا ہے پچھلی پرفارمنس دے کر کھلاڑیوں اور ٹیم کا انتخاب کرنا پڑتا ہے کسی ایسی ٹیم کو باہر نہیں کرتے جس میں ہمارا میڈل جیتنے کا چانس ہو۔سید عاقل شاہ نے کہا کہ مکہ ہم چار سو پچاس سے زیادہ کادستہ نہیں لے جاسکتے چند کھیل جو ہیں وہ کوئٹہ میں نہیں ہورہے۔ سیلنگ کراچی میں روئنگ اسلام آباد جوڈو اور سائیکل لاہور جبکہ رائفل شوٹنگ کے مقابلے جہلم میں ہونگے۔باقی تمام گیمز کوئٹہ میں ہوگی۔

سید عاقل شاہ کے مطابق پہلے بہترین کھیلوں کی سہولیات ہمارے صوبے کے پاس تھیں۔ہم نے ہی تین ماہ میں باکسنگ رنگ بنایا تین ماہ میں ہی لالہ رفیق جمنازیم بنایا۔حیات آباد میں سپورٹس کمپلیکس بنایا عبدالولی خان سپورٹس کمپلیکس چارسدہ میں تعمیر کیا۔مردان میں موجود جمنازیم کامقابلہ ایشیا ءمیں کسی جمنازیم سے کیا جا سکتا ہےوہ اتنا بہترین ہے۔اب میں سمجھتا ہوں کہ کوئٹہ میں کھیلوں کی بہترین سہولیات موجود ہیں۔

مرحلہ وار مقابلوں سے متعلق سوال پر سید عاقل شاہ کا موقف ہے کہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مرحلہ وار گیمز کرانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔بہترین سہولیات موجود ہیں ہماری ٹیم کوئٹہ گئی تھی۔اس نے تمام وینیوز اور سکیورٹی کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے۔بلوچستان کے سپورٹ سیکریٹری اسحاق جمالی اور ڈی جی سپورٹس دربلوچ دونوں ہی قابل افسران ہیں کھیلوں میں جو بہترین کام کر رہا ہے اس کو سپورٹ کرتے ہیں۔بہترین انتظامات پر بلوچستان حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کوئٹہ میں اولمپک ایسوسی ایشن نہیں ہے جس کا انہیں نقصان بھی ہے۔قومی کھیلوں کے بعد اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات ہوں گے جس میں ایسوسی ایشن بنائی جائے گی ابھی وہ حکومت کے حوالے ہیں انہیں پولیس اور ایف سی اور فوج کی پوری سپورٹ ہے۔وہ بہت محنت کر رہے ہیں سیکرٹری بھی پوری دلچسپی لے رہے ہیں۔آئی جی بھی کھیلوں کے بہت شوقین ہیں۔کمانڈروم بھی انہوں نے بنا لیا ہے ہماری ٹیم نے اس کا بھی جائزہ لیا جو جدید سہولیات سے آراستہ ہے تمام گراو¿نڈزاور جمنازیم بہترین اور جدید ہیں۔خواتین کرکٹ فٹ سال کو بھی اس مرتبہ قومی کھیلوں میں شامل کیا گیا ہے۔

خواتین فٹ سال کے نمائشی مقابلے ہوں گے نمائشی کھیل وہ ہوتے ہیں جس میں کھلاڑیوں اور ٹیم کو میڈل دئیے جاتے ہیں لیکن پوائنٹ ٹیبل پر ان کا شمار نہیں ہوتا۔دنیا بھر میں نمائشی گیمز ہوتی ہیں۔ایشین گیمز میں سکواش کو میں نے شامل کروایا۔اس میں ہم ایک گولڈ میڈل جیت بھی چکے ہیں دورہ کوئٹہ کے موقع پر کھیلوں کے حوالے سے ہم سے جو پوچھا گیا ہم نے اس کے بارے میں تجاویز دیں۔پچھلی گیمز میں ہمارے بہترین انتظامات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے ہمارے آفیشلز کو کوئٹہ آنے کی دعوت دی ہے۔جنرل سیکرٹری ذوالفقار بٹ اس سلسلے میں جلد کوئٹہ روانہ ہوں گے۔کھیل آرگنائز کرنے میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا بےشمار کھیلوں کے مقابلے منعقد کروا چکا ہوں۔

سید عاقل شاہ کے مطابق ہم نے نیشنل گیمز اس وقت منعقد کروائی جب کہ دہشت گردی عروج پر تھی۔فضائ میں ہر وقت بارود کی بو رہتی تھی۔ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ کھیل کے میدان میں ڈٹ کر اور سامنے آ کر کیا۔جب تک گیم شروع نہیں ہوتی اورنگ ٹیم دن رات محنت کرتی ہے ۔کوئٹہ میں کھلاڑیوں کے لیے بہترین سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیئے گئے ہیں آئی جی آفس میں کنٹرول روم بنا دیا گیا کوئٹہ میں کامیاب بھی منعقد ہونگی۔صوبوں کا مقابلہ ڈیپارٹمنٹ سے نہیں ہوتا۔کیونکہ ڈیپارٹمنٹ کھیلوں سے قبل ہی اچھے کھلاڑی چن لیتے ہیں۔اس میں بھی ہمارے کھلاڑیوں کا فائدہ ہے کہ انہیں نوکریاں مل جاتی ہیں صوبوں میں صبر پختونخوا کی دوسری پوزیشن ہے پنجاب ہم سے آگے ہے قومی کھیل میں کوئٹہ اول ہے ہمارا کوئٹہ 440 چڑیوں کا ہے جبکہ پنجاب کا کوٹہ 500 اور بلوچستان کا چھہ سو کا ہے تو وہ زیادہ کھیلوں میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو اس سے بھی پوزیشن میں فرق آتا ہے۔

کھیلوں میں گولڈ میڈل سے متعلق سوال پر خیبر پختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر عاقل شاہ کا کہنا ہے کہ آرچری بیڈمنٹن اور سیلنگ میں میڈل ہمیں جیتنے کی امید ہے۔ہاکی میں بھی لڑیں گے والی بال میں ٹف مقابلہ ہوگا کراٹے میں گولڈ میڈل جیتنے کی امید ہے باکسنگ اور جوڈو میں بھی میڈل نکالیں گے ان کے مطابق ڈسپلن پر نا پہلے سمجھوتہ اور نہ آئندہ کروں گا اگر ہمارے کسی کھلاڑی پر ڈسپلن کی خلاف ورزی کا الزام لگ جاتا اور ثابت ہوجاتا ہے تو اس پر پابندی عائد کی جائیگی سید عاقل شاہ کے مطابق ہم نے سب کو کہہ دیا ہے کہ کسی کے ساتھ جھگڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔قومی کھیل تو ایک ملا ہے سارا پاکستان کوئٹہ میں ہوگا۔ساری دنیا کی نظریں ہم پر ہوگی ٹی وی کیمرے سے کوئی بات نہیں چھپی نہیں رہتی۔سب کچھ سامنے نظر آتا ہے مارچ پاسٹ کے بھی پوائنٹس ہوتے ہیں

فنڈز سے متعلق سوال پر سید عاقل شاہ نے فنڈز نہ ملنے کی شکایت کی اور کہا کہ کھلاڑیوں کے ٹریک سوٹ کے لئے بھی ابھی تک پیسے نہیں ملے۔اب کھیلوں میں اتنے کم دن رہ گئے ہیں کہ کوئی اتنی بڑی تعداد میں ٹرک سوٹ بھی بنا کر نہیں دے گا۔فنڈز کا کہیں سے بندوبست کریں گے کچھ اپنی جیبوں سے ادا کریں گے قبائلی اضلاع کے کھلاڑی بھی خیبرپختونخوا کے دستے میں شامل کیے گئے ہیں۔ایسوسی ایشنز کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ میرٹ پر کھلاڑیوں کا انتخاب کریں کہ کسی کی حق تلفی نہ کریں اگر کسی کھلاڑی کو میرٹ کے برعکس چنا گیا تو میں اس کی باز پرس ہوگی۔ضم اضلاع کے کھلاڑی بہت باصلاحیت ہیں اس کی مثال آپ کرکٹ میں لے سکتے ہیں شاہین شاہ آفریدی کا مقابلہ اس وقت دنیا کا کوئی باولر نہیں کر سکتا۔اس کے علاوہ بھی ہمارے صوبے کے بہت سے کھلاڑی کرکٹ ٹیم میں شامل ہیں سابقہ حکومت میں کھیلوں کی ترقی کے لئے کوئی کام نہیں ہوا۔انہوں نے کھیلوں کے مقابلے کروا کر رقم اپنے جیبوں میں ڈالیں جبکہ کھلاڑیوں کے لیے کچھ نہیں کیا گیمز میں کھلاڑیوں کو جو کٹ دی گئیں وہ بھی ایک دھلائی کے بعد ختم ہوگئیں۔جب کہ ہم نے کھلاڑیوں کو بہترین کٹس اور سامان فراہم کیا 2019 میں نیشنل گیم کا سامان کھلاڑی آج بھی استعمال کر رہے ہیں۔اب کھلاڑیوں کو ریکٹس نہیں دیے جاتے جبکہ ہم یہ بھی فراہم کرتے تھے۔بیڈمنٹن کا ریکٹ پندرہ ہزار روپے کا ہے جو کہ ایک کھلاڑی افورڈ نہیں کر سکتا۔اس جانب کسی کا دھیان بھی نہیں گیا۔بس کھیلوں کا انعقاد پر اور رکھنے جیبوں میں ڈالو۔اس طرح کھیل ترقی نہیں کرسکتے جبکہ بیوروکریٹس کو کھیلوں کا کیا علم ہے۔اور وہ کھیلوں کو کیسے ترقی دے سکتے ہیں مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ سپورٹس ڈایکٹریٹ میں بیوروکریٹس کو کیوں لا کر بٹھا دیا گیا انہیں تو کھیلوں کے فروغ سے کوئی مقصد نہیں ، یہ تو جیبیں بھرنے کیلئے آتے ہیں.
#kikxnow #digitalcreator #sportsnews #mojo #mojosprorts #pakistan #games #aqilshah #sportsnews

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 421686 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More