والدین کی رشتوں سے پریشانی کی وجوہات

 دور حاضر میں والدین رشتوں کی وجہ سے کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں ان کی پریشانی کی خاص وجہ یہ ہے کہ جو یہ ڈیمانڈ کرتے ہیں اس پرڈٹ جاتے ہیں اسی طرح بہت اچھے اچھے رشتے ہاتھ سے نکل جاتے ہیں اور جب بیٹی بیٹے کی عمر زیادہ ہوجاتی ہے تو تاریخ خود کو لازمی دہراتی ہے جن لوگوں کو انہوں نےرد کیا ہوتا ہے اب دوسرے لوگوں کی باری ہوتی ہے کیوں جیسے پھول بہار کے موسم میں ہی کھلتے ہیں اسی طرح بچے بچیوں کے اچھے رشتے ملنے کی ایک عمر ہوتی ہے جیسے بہار کے بعد خزاں میں پھول نہیں کھلتے اسی طرح اگر والدین جو شادی کی عمر ہے اس میں اپنے بچوں کے رشتے طے کر دیں تو آسانی سے رشتے مل جاتے ہیں ایک ایک دن قیمتی ہوتا ہے جسے فیملیز اپنی فضول ڈیمانڈز کی نظر کر دیتیں ہیں اگر فیملیز حالات و واقعات کا جائزہ لیتے ہوئے حالات سے سمجھوتہ کر لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اچھے رشتے نہ ملیں لیکن اس کیلئے فیملیز کو اپنی فضول ڈیمانڈز کی قربانی دینی ہو گی جن ہائیٹ بہت ہی چھوٹی ہے حالانکہ عورت مرد میں 6 انچ تک کا فرق چلتا ہے اور بہت سارے ایسے رشتے ہوتے دیکھے ہیں جن میں ہائیٹ چھوٹی بڑی کی طرف دھیان نہ دیتے ہوئے رشتہ کر لیا اور آج بیٹی یا بیٹا اپنی لائف میں بہت خوش ہے۔اپنی ذات سے باہر نہیں کرتے بہت سارے اچھے رشتے ہاتھ سے کھو دیتے ہیں بہت سارے رشتے آپس بالکل فٹ آتے ہیں لیکن ذات کے حصار میں قید ماں باپ اچھے رشتوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔اسی طرح ہمیں اپنے آس پاس ہی رشتہ چاہیے شہر سے باہر بالکل نہیں کریں گے شہر سے باہر ایسے رشتے بھی ملتے ہیں جو کہ بعض اوقات فیملی کی ڈیمانڈ سے بھی بھر کر ہوتے ہیں لیکن جنہیں فیملیز اپنی ڈیمانڈز کے سمندر میں بہا دیتیں ہیں ۔اسی طرح کسی بیٹی بیٹے کا نکاح ہوگیا رخصتی نہیں ہوئی کسی وجہ سے نکاح ٹوٹ گیا ایسے بہت اچھے رشتے جن کو فیملیز اکثر رد کر دیتیں ہیں کہ نکاح ٹوٹا ہوا ہے حالانکہ بہت اچھے اچھے رشتے اس وجہ سے نہیں ہو پاتے اچھا رشتہ مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے لیکن فیملیز خوب سے خوب تر کی تلاش میں اچھے اور معیاری رشتوں کو کھو دیتے ہیں۔بعض رشتے ایسے ہوتے ہیں کچھ عرصہ شادی رہی نبھا نہیں ہوا بہت کمال رشتے ہوتے ہیں لیکن فیملیز ایسے رشتے بالکل خاطر میں نہ لاتے ہوئے اچھے رشتوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ضروری نہیں ہوتا کہ ایک بار غلطی ہو گئی دوسری بار بھی غلطی کرے ۔پھر بہت سارے رشتے ایسے ہوتے ہیں جو کہ لڑکا یا لڑکی آپس میں میچ کرتے ہیں لیکن بات سیٹس پر آکر رہ جاتی ہیں خاندانی وقار اعلی ذات پر آکر رہ جاتی ہے لڑکا پڑھا لکھا بہت زیادہ ہے لیکن مال و دولت میں لڑکی والوں کے برابر نہیں ۔ اسی طرح کچھ لوگ رشتے لوگوں میں اپنا نام اپنا مقام اونچا کرنے کیلئے کرتے ہیں اپنی فیملی سے تو باہر رشتہ کرتے ہیں لیکن ایک بات جو انہیں بہت تنگ کرتی ہے جس کی وجہ سے اکثر بچے بچیوں کے بالوں میں چاندی ا جاتی ہے وہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ کہتے ہیں فیملی سے باہر رشتہ کر رہے ہیں تو کوئی ہم سے بھر کر ہو فیملی والے یہ نہ کہیں باہر ہی کرنا تھا تو کوئی ڈھنگ کا رشتہ تو کرتے ۔اج ماں باپ نے اپنے معیار کو اتنا بلند کر لیا ہے کہ اچھے رشتے ملنا ناممکن ہوتا جارہا ہے ۔ آسمانوں کو چھوتی ڈیمانڈز پوری کرنا ایک مشکل کام ہے اسی وجہ سے آج والدین پریشان ہیں اسی وجہ سے آج ایک میچ میکر اور کلائنٹ کا رشتہ کمزور ہوتا جا رہا ہے کلائنٹ کا کہنا ہے کہ میچ میکرز فیس لیکر بھی کوئی ڈھنگ کا رشتہ نہیں دکھاتے میچ میکرز فیملیز سے شکوہ کرتے ہیں ہیں کہ کوئی رشتہ فیملی کو پسند نہیں آتا ان مسائل کے حل کیلئے آپس میں سمجھوتہ کرنا ضروری ہے میچ میکرز کی تربیت نہایت ضروری ہے تاکہ وہ کلائنٹ کی کونسلنگ کر سکے اچھے اچھے مشورے دے سکے کلائنٹس کی اصلاح کرکے اسے ایک ایسے رشتہ کیلئے آمادہ کر سکے جو کہ ہر لحاظ سے ان کے بیٹے بیٹی کے مطابق تو ہے لیکن جو ڈیمانڈز والدین کی ہے اس پر پورا نہیں اترتا تو ایسے میں میچ میکرز کو میدان میں اترتے ہوئے فیملیز کے برین واش کرنے پڑیں گے جو ڈیمانڈز کی چھاپ والدین کے ذہنوں پر نقش ہے اسے مٹا کر ان کی سوچ کا رخ موڑنا ہوگا ۔تاکہ زیادہ سے زیادہ رشتے طے ہو سکیں والدین کی پریشانیوں میں کمی اسکے جو ایک معاشرتی بگاڑ بڑھ رہا ہے اس میں کمی اسکے یہ تبھی ممکن ہے جب میچ میکرز اور کلائنٹ اپنا اپنا رول بخوبی نبھائیں گے

 

azhar i iqbal
About the Author: azhar i iqbal Read More Articles by azhar i iqbal: 41 Articles with 38422 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.