لے جائیں گے ساتھ جنت
ابو حامد محمد امیر سلطان چشتی قادری ہاشمی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے اپنے رب عزوجل سے سوال کیا تو اس نے مجھ سے
وعدہ فرمایا کہ میری امت سے ستر ہزار افراد جنت میں داخل فرمائے گا جن کے
چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔ میں نے زیادہ چاہا تو اس نے
ہر ہزار کے ساتھ مزید 70 ہزار اضافہ فرمایا. میں نے عرض کیا : اے میرے رب!
اگر وہ میری امت کے مہاجر (گناہوں کو ترک کرنے والوں سے پورے) نہ ہوئے؟ اس
نے فرمایا : تب میں ان کو تیرے لئے گنواروں سے مکمل کروں گا۔ المسند، امام
احمد.مجمع الزوائد،هيثمي
حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا
ہے کہ میری امت سے ستر ہزار افراد کو بغير حساب و عذاب کے جنت میں داخل
فرمائے گا۔ ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ (ان کی سنگت اختیار کرنے والوں میں
سے) 70 ہزار کو داخل کرے گا نیز اللہ تعالیٰ اپنے چلوؤں میں سے تین چلو
(اپنی حسبِ شان جہنمیوں سے بھر کر) بھی جنت میں ڈالے گا۔‘‘حضرت ابو اُمامہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کو فرماتے ہوئے سنا : میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت سے ستر
ہزار افراد کو بغير حساب و عذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ ان میں سے ہر
ہزار کے ساتھ (ان کی سنگت اختیار کرنے والوں میں سے) 70 ہزار کو داخل کرے
گا نیز اللہ تعالیٰ اپنے چلوؤں میں سے تین چلو (اپنی حسبِ شان جہنمیوں سے
بھر کر) بھی جنت میں ڈالے گا۔‘‘ ترمذی،کتاب : صفة القيامة والرقائق والورع،
باب : في الشفاعة, ابن ماجہ، کتاب : الزهد، باب : صفة محمد صلی الله عليه
وآله وسلم
حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت سے ستر
ہزار افراد کو بغير حساب و عذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ یزید بن اَخن
سلمی نے عرض کیا : اللہ رب العزت کی قسم! یہ تو آپ کی امت میں شہد کی
مکھیوں میں سے (ایک قسم) سفید سرخی مائل مکھیوں کی تعداد تک ہے۔ حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے رب عزوجل نے مجھ سے 70 ہزار
میں سے ہر ہزار کے ساتھ مزید 70 ہزار کو داخل کرنے کا وعدہ کیا ہے (یعنی ان
ہزار خوش بختوں میں سے ہر ایک اپنے ساتھ معیت اختیار کرنے والوں میں سے 70
افراد کو لے کر جنت میں جائے گا) اور میرے لئے اس نے مزید تین چلوؤں کا
اضافہ فرمایا ہے (اپنی حسبِ شان تین چلّو میری امت کے جہنمیوں کے نکال کر
جنت میں داخل کرے گا)۔‘‘ المسند، امام احمد بن حنبل
’حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم ایک دن ہماری نظروں سے اوجھل رہے، آپ تشریف نہ لائے یہاں تک
کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ آج حجرہ مبارک سے باہر نہ نکلیں گے۔ جب آپ باہر
تشریف لائے تو اتنا طویل سجدہ کیا کہ ہم نے سمجھا کہ آپ وصال فرما گئے ہیں،
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سرِ انور اٹھا کر ارشاد فرمایا :
میرے رب تبارک و تعالیٰ نے مجھ سے میری امت کے بارے مشورہ طلب کیا کہ میں
ان سے کیا معاملہ کروں؟ تو میں نے عرض کیا : اے میرے رب! جیسا تو چاہے، وہ
تیری مخلوق اور تیرے بندے ہیں۔ اس نے دوبارہ مجھ سے مشورہ طلب کیا تو میں
نے اسی طرح عرض کیا۔ پس اس نے فرمایا : یا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)!
میں تجھے تیری امت کے بارے غمگین نہیں کروں گا اور اس نے مجھے خوشخبری
سنائی کہ میرے ستر ہزار امتی جن میں سے ہر ہزار کے ساتھ 70 ہزار ہوں گے
بغير حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔
’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ
میری امت سے ستر ہزار افراد سے حساب نہیں ليا جائے گا نیز ان میں سے ہر
ہزار کے ساتھ مزید 70 ہزار ہوں گے (جن سے حساب نہیں ليا جائے گا)۔‘‘
شریح رحمۃ اللہ علیہ بن عبید بیان کرتے ہیں : حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ حمص
میں بیمار ہوئے اس وقت وہاں کا گورنر عبداﷲ بن قُرط تھا تو وہ آپ کی عیادت
کے لئے نہ آیا، کلاعیین میں سے ایک شخص نے آپ کی عیادت کی تو حضرت ثوبان
رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا : کیا تمہیں لکھنا آتا ہے؟ اس نے کہا : جی
ہاں! لکھوائیے، اس نے لکھا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ
غلام ثوبان کی طرف سے گورنر عبد اﷲ بن قرط کے نام، اَمّا بَعْد : اگر حضرت
موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کا کوئی آزاد کردہ غلام تیرے پاس موجود ہوتا
تو (تعظیم کرتے ہوئے) تُو اس کی عیادت کو جاتا (لیکن ہمیں بھولا ہوا ہے
جبکہ اغیار کا تجھے اتنا خیال ہے)، پھر اس نے خط کو لپیٹ دیا، آپ رضی اللہ
عنہ نے اس سے فرمایا : کیا تم یہ پیغام اسے پہنچاؤ گے؟ اس نے کہا : جی ہاں!
وہ شخص خط لے کر چلا گیا اور اس نے اسے ابنِ قرط کے حوالے کر دیا، جب اس نے
یہ خط پڑھا تو ڈر کے مارے کھڑا ہو گیا۔ لوگوں نے کہا : اسے کیا ہو گیا ہے
کیا کوئی واقعہ پیش آیا ہے؟ وہ فوراً عیادت کے لئے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ
کے پاس حاضر ہوا اور کچھ دیر وہیں بیٹھا رہا پھر اٹھ کر واپس آنے لگا تو
حضرت ثوبان نے اسے چادر سے پکڑ کر فرمایا : یہاں بیٹھ جاؤ میں تمہیں حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیثِ مبارکہ سناتا ہوں، میں نے آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : میرے ستر ہزار امتی بغير
حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار
ہوں گے۔‘ المسند،امام احمد بن حنبل .مجمع الزوائد ہیثمی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے اﷲ تبارک وتعالیٰ سے اپنی امت کے لئے شفاعت
کا سوال کیا تو اس نے فرمایا : آپ کی خاطر (آپ کی امت میں سے) ستر ہزار
بغير حساب جنت میں داخل ہوں گے۔ میں نے عرض کیا : میرے لیے اضافہ فرمائیں،
فرمایا : آپ کی خاطر ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار داخل ہوں گے، میں
نے عرض کیا : میرے لیے مزید اضافہ فرمائیں، فرمایا : پس آپ کی خاطر اتنے
اتنے اور بھی (بغير حساب چلو بھر کر جنت میں داخل کروں گا). حضرت ابو بکر
رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : ہمارے لیے اتنا کافی ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ
نے کہا : ابو بکر! رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھوڑ دیں، ابوبکر
رضی اللہ عنہ نے فوراً کہا : عمر! (تمہیں معلوم تو ہے کہ) ہم سارے اﷲ
تعالیٰ کے چلوؤں میں سے ایک چلو ہیں (وہ چاہے تو ہتھیلی کی ایک لَپ سے ہم
سب کو جنت میں داخل کر دے)۔‘
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ہاں تشریف لاکر ارشاد فرمایا : تمہارے رب
نے مجھے ستر ہزار بغير حساب کے جنت میں داخل ہونے والے اور میری امت کے لئے
اپنے پاس محفوظ شدہ حق کے درمیان اختیار دیا؟ اس پر آپ کے بعض صحابہ نے عرض
کیا : یارسول اللہ! کیا آپ کا رب اسے چھپا کر رکھے گا؟ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم (حجرہ مبارک میں) داخل ہوگئے پھر اَﷲُ اَکْبَر کہتے
ہوئے تشریف لائے اور فرمایا : میرے رب عزوجل نے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار
(کا جنت میں جانے) کا اضافہ فرمایا ہے اور محفوظ شدہ حق اس کے پاس ہے۔ ابو
رُہم (راوی نے) پوچھا : ابو ایوب! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کے اس ذخیرہ شدہ حق کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں نے اسے اپنی
زبانوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا : تجھے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس
خفیہ حق کے بارے میں کیا غرض ہے؟ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
تم اس شخص کو چھوڑ دو، میں تمہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس
محفوظ شدہ حق کے بارے میں بتاتا ہوں جیسا کہ مجھے اپنے اس خیال پر پورا
یقین ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محفوظ حق یہ ہے کہ وہ
(اپنے رب سے) فرمائیں گے : اے میرے رب! جس شخص نے یہ گواہی دی ہو کہ اﷲ کے
سوا کوئی معبود نہیں، وہ واحد ویکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور بے شک
محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اس حال میں کہ اس کی
زبان اس کے دل کی تصدیق کر رہی ہو، تُو اسے جنت میں داخل فرما۔
|