اس وقت دنیا میں وہی ممالک ہمیں مختلف شعبوں میں کامیاب
نظر آتے ہیں جن کے پاس ہنرمندی افرادی قوت موجود ہے ۔یہاں اہم سوال یہ ہے
کہ کیا افرادی قوت کا زیادہ ہونا بڑی خوبی ہے یا پھر معیاری افرادی قوت
زیادہ اہم ہے ، یہ اس باعث بھی لازم ہے کہ آج کی دنیا میں مختلف شعبہ جات
میں خودانحصاری کی ضرورت کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے اور اگر آپ کے پاس باصلاحیت
اور معیاری افرادی قوت وافر ہو گی تو آبادی آپ کے لیے ایک "ڈیونڈ" کہلائے
گی بصورت دیگر اسے بوجھ تصور کیا جائے گا۔اس ضمن میں چین ہمارے پاس ایک
بہترین مثال کی صورت میں موجود ہے جہاں ابھی حال ہی میں اعلیٰ ترین فیصلہ
ساز ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آبادی کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی مدد
سے چینی جدیدکاری کو آگے بڑھانے کی کوششیں کی جائیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ
اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ چین کا معاشی ماڈل "لیبر کی مقدار" سے "لیبر کے
معیار" میں منتقل ہو رہا ہے۔
چین اس وقت شرح پیدائش میں کمی،عمری رسیدہ آبادی میں اضافے اور علاقائی
آبادی میں اضافے میں فرق کے رجحان کا سامنا کر رہا ہے۔اس سال جنوری میں
سرکاری اعداد و شمار نے تقریباً چھ دہائیوں میں پہلی بار آبادی میں کمی کی
تصدیق کی تھی اور 2022 میں شرح پیدائش ریکارڈ کم تھی۔ماہرین کے نزدیک آبادی
کی عمر بڑھنے سے معاشی ترقی کے لئے کچھ چیلنجز پیدا ہوں گے اور اس مسئلے کو
حل کرنا بھی قومی مسابقت اور پائیدار ترقی کے لئے اہم عوامل میں سے ایک
ہے۔یہی وجہ ہے کہ چینی فیصلہ سازوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملک اچھے
معیار ، مناسب مقدار ، بہتر ڈھانچے اور مناسب تقسیم کے ساتھ جدید انسانی
وسائل کی ترقی کو تیز کرے گا تاکہ آبادی کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی مدد سے
چینی جدیدکاری کو آگے بڑھایا جاسکے۔چین کی اعلیٰ قیادت کہتی ہے کہ ہمیں ایک
مضبوط ملک کی تعمیر اور قومی احیاء کے اسٹریٹجک انتظامات پر توجہ مرکوز
کرنی چاہئے، نئے دور میں آبادی کی ترقی کے لئے حکمت عملی کو کامل بنانا
چاہئے، اور آبادی کی ترقی کے نئے معمول کو سمجھنا، اپنانا اور رہنمائی کرنا
چاہئے ، تاکہ چینی جدیدکاری کو آبادی کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی حمایت کے
ساتھ آگے بڑھایا جاسکے۔اس ضمن میں آبادی کی ترقی کی منصوبہ بندی میں نظام
کی سوچ کو لاگو کرنا، اصلاحات اور جدت طرازی کے ذریعے اعلی معیار کی آبادی
کی ترقی کو فروغ دینا، لوگوں کے لئے اعلی معیار کی زندگی کے ساتھ اعلیٰ
معیار کی آبادی کی ترقی کو قریبی مربوط کرنا اور سب کے لئے مشترکہ خوشحالی
کو فروغ دینا ضروری ہے.
وسیع تناظر میں ان تمام اقدامات اورمستقبل کی پالیسیوں کا مقصد تعلیم کے
معیار کو بہتر بنانا ، تکنیکی جدت طرازی اور عملی صلاحیتوں کے ساتھ اعلیٰ
معیار کی صلاحیتوں کو فروغ دینا ، صنعتی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کو تیز کرنا
، ابھرتی ہوئی صنعتوں کو ترقی دینا ، علاقائی مربوط ترقی کو مضبوط بنانا ،
آبادی کی نقل و حرکت کا احساس کرنا ، اور یہاں تک کہ روزگار کے مواقع کی
عمدہ تقسیم کرنا ہے۔ڈیموگرافی ماہرین کے نزدیک چین کی مجموعی لیبر فورس اب
بھی بہت بڑی ہے۔2022 کے اختتام تک چین میں ورکنگ ایج ،جو 16 سے 59 سال کی
عمر کے درمیان ہے،875.56 ملین تک پہنچ چکی ہے۔ اگر چین کی ورکنگ ایج 2050
تک کم ہو کر 650 ملین تک بھی پہنچ جائے تو بھی یہ پوری دنیا میں ترقی یافتہ
ممالک کی مشترکہ آبادی سے زیادہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج چین کے نزدیک لیبر کی
مقدار کی مانگ کو جزوی طور پر لیبر کے معیار سے تبدیل کرنے کی کوششیں کی جا
رہی ہیں ، اور مستقبل میں ، چین لیبر کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے
لئے جدت طرازی ، تکنیکی ترقی اور ڈیجیٹلائزیشن پر انحصار کرے گا۔دوسری جانب
چین کی کوشش ہے کہ انسانی وسائل کی بہتر تربیت کے ساتھ ساتھ انسانی وسائل
کے موثر استعمال کو فروغ دیا جائے۔آبادی اور معیشت اور معاشرے کے درمیان
تعلقات کو اچھی طرح مربوط کیا جائے، ، آبادی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے ، اور
آبادی کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے آبادی کی سلامتی اورتحفظ
کے لئے کام کیا جائے تاکہ ملکی تعمیر و ترقی کے عمل میں ہر ایک فرد کی
شمولیت ممکن ہو سکے۔
|