بٹگرام میں پانچ دن

یہ توسناتھاکہ دومیزبانوں کامہمان اکثربھوکارہتاہے لیکن درجن سے زائدلیڈروں کے شہروضلع کی پسماندگی اورمسائل کے باعث یہ حالت ہوگی ایساکبھی سوچابھی نہ تھا۔بٹگرام میراآبائی شہراورضلع ہے۔میری آنکھیں یہیں کھلیں اورمیرابچپن کیا۔؟زندگی کااکثرحصہ بھی تقریباًیہاں پر گزرا۔2005کے قیامت خیززلزلے میں جب ہماراگھرمٹی میں مٹی ہواتواس کے بعدہم پھرشہری بن گئے۔سترہ اٹھارہ سال سے ہم گاؤں اوراس ضلع سے دورشہرمیں مقیم ہیں لیکن گاؤں اوراس ضلع کی محبت آج بھی دل میں لئے ہم شہرمیں جی رہے ہیں۔شہرمیں رہنے کے باوجودپہلے زیادہ تروقت اورٹائم ہمارا گاؤں میں گزرتاتھالیکن اب گاؤں کاصرف چکرہی لگتاہے۔کیونکہ ذاتی مصروفیت اورمجبوریوں کی وجہ سے اب آسانی کے ساتھ ہمارے لئے شہرسے نکلنا ممکن نہیں رہاہے۔گاؤں کادیداراب شادی بیاہ وجنازوں پرہی ہوتاہے۔بچوں کی برکت سے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی عیدپرہماراگاؤں کاچکرلگامگراس بارکے اس چکرنے توہمیں چکراکررکھ دیا۔ملک کے باقی اضلاع اورعلاقوں میں روزبروزترقی کی نئی راہیں کھل رہی ہیں لیکن ہمارایہ آبائی ضلع اوریہاں کے علاقے روزبروزترقی سے دوراورپسماندگی ومسائل کے قریب ہوتے جارہے ہیں۔سرسبزنظاروں اورخوبصورت آبشاروں میں گھرے اس ضلع کے اندربجلی لوڈشیڈنگ،موبائل کی آف سروس اورروڈوں کی خستہ حالی کودیکھ کریوں لگتاہے کہ جیسے یہ بٹگرام نہیں کوئی مسائلستان ہو۔لیڈروں،فلاسفروں اوردانشوروں کی تو یہاں کوئی کمی نہیں،یہاں ہربندہ اپنی ذات اورچھ فٹ ڈھانچے میں لیڈربھی ہے،فلاسفربھی،وکیل بھی ،جج بھی،ڈاکٹربھی ،ٹیچربھی، صحافی بھی،عالم بھی اورعلامہ بھی ۔ ایک پتھربھی اٹھائیں تونیچے دس دس لیڈر،فلاسفراوردانشورملیں گے لیکن اس کے باوجودیہاں کے حالات دیکھ کرروناآتاہے۔شعورنام کی یہاں کوئی بلانہیں۔لگتاہے یہاں کے لوگ کہیں شورکوہی شعوروالی بلاسمجھ رہے ہیں ورنہ ان لوگوں میں ذرہ بھی کوئی شعورہوتاتویہ اس طرح مسائل دردمسائل میں زندگی کبھی نہ گزارتے۔شائدکہ یہاں کے لوگ بھی سیاست اورخباثت میں لگنے والے زندہ باداورمردہ بادکے نعروں کوشعورسمجھتے ہوں کیونکہ جہاں اجتماعی مفادکوذاتی مفادپرقربان کرکے میرالیڈروخان زندہ باداورتیرالیڈروخان مردہ بادکے نعروں کوشعورکادرجہ دیاجاتاہے وہاں پھرعوامی رابطہ سڑکوں پراسی طرح گھاس اگتے ہیں اوروہاں کے بجلی تاروں پرپھراسی طرح کپڑے سکھائے جاتے ہیں۔پانچ دن ہم نے گاؤں میں گزارے ان پانچ دنوں میں ایک گھنٹہ بھی بجلی محترمہ سے ہماری ملاقات نہیں ہوئی ہوگی۔چاندرات کوبھی بٹگرام کے اکثروبیشترعلاقوں میں تاریکیوں کاراج رہا۔نیٹ تودورموبائل سروس بھی نہ ہونے کے برابررہی۔موبائل انٹرنیٹ کاتوپانچ دن نام ونشان بھی کہیں دکھائی نہ دیا۔بھائیوں،دوستوں اورقارئین کے لئے جس عیدکوہم نے چاندرات اپ لوڈنگ پرلگایاتھاوہ شہرمیں آکراپ لوڈہوناچارہاتھاجسے اس وجہ سے کہ لوگ اب عیدکی مبارکباددیکھتے ہی ہنسیں گے یامنہ بنائیں گے ہم نے کینسل کردیا۔لیڈروں کے زندہ باداورمردہ بادکے نعرے یہاں سب لگاتے ہیں ۔یہاں عمران خان کے یوتھیے بھی ہیں،پیپلزپارٹی کے جیالے بھی ،نوازشریف کے پروانے بھی اورمولاناکے دیوانے بھی ،یہاں گاؤں کیا۔؟گاؤں سے دورپہاڑوں اوربیابانوں میں جھونپڑیوں اوردرختوں پربھی آپ کوسیاسی ومذہبی جماعتوں کے جھنڈے لہراتے دکھائی دیں گے لیکن اس کے باوجودیہاں کے لوگوں کے حالات ایسے ہیں کہ جس پررونے،چیخنے اورچلانے کوجی چاہتاہے۔یہاں صرف میرے گاؤں نہیں بلکہ اکثرسے بھی زیادہ علاقوں میں ایمرجنسی کے وقت گاؤں سے شہرکے لئے گاڑی نہیں ملتی اکثرعلاقوں کے لئے توشہرمیں بھی کوئی گاڑی نہیں ہوتی۔اتناانسان کراچی تک سفرمیں ذلیل وپریشان نہیں ہوتاجتنایہاں گاؤں سے شہریاشہرسے گاؤں تک کے سفرمیں انسان کاکباڑہ ہوجاتاہے۔بٹگرام کے وہ گاؤں اورعلاقے جہاں چارپانچ سولیکرگاڑیاں بک ہوکر جاتی تھیں اب وہاں تین اورچارہزارسے کم پرکوئی ڈرائیوربکنگ پرجانے کے لئے تیارنہیں۔ماناکہ اس ضلع میں بڑے بڑے خان،نواب،سرمایہ داراورزمیندارہیں مگرمعذرت کے ساتھ یہاں عوام کی اکثریت آج بھی ان غریبوں کی ہے جن کاگزارہ مشکل سے ہوتاہے۔ تعلیم وصحت کابھی یہاں کوئی خاص انتظام نہیں،اکثرعلاقوں میں سرے سے سکول اورہسپتال نہیں جہاں پرہیں ان میں سہولیات ہی نہیں۔برسوں سے یہاں کی سیاست پانی کے کالے پائپ اورگلیوں کے گردگھوم رہی ہے اوریہ سلسلہ آج بھی جاری وساری ہے۔عیدجیسے خوشی کے مواقع اورتہواروں پراگرپانی ،بجلی اوردیگرسہولیات نہ ہوں تولوگ احتجاج کرنے کے بجائے یاتولسی پی کرسوجاتے ہیں یاپھراپنے خان،نواب اورلیڈرکوعید،چودہ اگست اوریوم پاکستان کی مبارکباددینے اور سلام کرنے کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔عیدکے پانچ دن اکثرعلاقوں میں بجلی نہیں تھی لیکن اس کاگلہ شکوہ کسی نے نہیں کیاالبتہ اپنے اپنے لیڈرزاورخوانین کے سلام کے لئے بڑے گھروں،حجروں اورڈیروں کاطواف سب نے کیا۔یہاں ٹاورلگے ہوئے ہیں لیکن موبائل سروس نہ ہونے کے برابرہے اس کی بھی کسی کوکوئی پرواہ نہیں۔یہاں درجن کے قریب لیڈربنے ہیں اوردرجن سے زیادہ کولیڈربننے کاشوق ہے مگرافسوس عوامی مسائل حل کرنے اوراس ضلع اوریہاں کے علاقوں کوترقی کی راہ پرگامزن کرنے کی نہ توکسی کوکوئی فکرہے اورنہ کوئی شوق۔لوگوں کے علاقے اوراضلاع ترقی کرکے آگے بڑھ رہے ہیں اورہم زندہ بادومردہ بادکے نعرے لگاکرپیچھے کی طرف جارہے ہیں۔جب تک لوگ ان نعروں سے نکل کراپنے مسائل کی طرف نہیں آئیں گے تب تک نہ صرف میرے آبائی ضلع بٹگرام بلکہ ملک کے کسی بھی کونے ،حصے ،ضلع اورگاؤں میں ترقی کی راہیں نہیں کھلیں گی۔اتفاق کے ساتھ برکت کاذکرہی اس لئے ہے کہ جہاں لوگ اجتماعی مفادات ومسائل کے بارے میں متحدہوتے ہیں وہاں پھرمسائل سالوں اورمہینوں نہیں دنوں میں حل ہوجاتے ہیں۔میرے آبائی ضلع اوریہاں کے عوام کی حالت اس لئے نہیں بدل رہی کہ یہاں ہرشخص لیڈربناپھررہاہے۔جہاں لیڈروں اورگیڈروں کی بہتات ہووہاں پھرایساہی ہوتاہے۔
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 210 Articles with 133093 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.