آج کے دور میں پاکستان کی نوجوان
نسل پریشانی اور عدم اطمینان کا شکار ہے۔ ہمارا ہر نوجوان بیرون ملک جانے
کا خواہش مند ہے۔ اس کی وجہ ھمارے سیاسی حا لات ، ھمارا معاشرہ ، نظام
تعلیم یا مذہب سے دوری ہے۔ سدر حقیقت ان سب عوامل نے حالات کو تھو ڑا تھوڑا
متاثر کر کے بہت بڑی تبدیلی پیدا کر دی ہے، اور حالات نے بدترین شکل اختیار
کر لی ہے۔ ہر مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل موجود ہوتا ہے، اور اس مسئلے کا بھی
حل موجود ہے۔ضرورت صرف اسکو تلاش کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ہے۔ کوئی بھی
ٹی۔وی پروگرام ہو یا دوستوں کی گپ شپ، ریلوے کی انتظار گاہ ہو یا بس، کالج
ہو یا چائے کی دکان ، سیاست اور ملکی حا لات پر بحث ضرور ہو گی۔ لیکن کبھی
کسی نے یہ نھیں سوچا کہ آخر ان مسائل کا حل کیا ہے۔
بحیثیت مسلمان ھمارا یہ ایمان ہے کہ ا سلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اور
قرآن سے زندگی کے تمام معاملات کے بارے میں رہنمائی موجود ہے۔ تو پھر ہم اس
پر عمل کر کے سرخرو کیوں نہیں ہوتے؟
اسلام ہمیں متحد رہنے کا درس دیتا ہے۔لہذا ہمیں اس آیت میں دیئے گے حکم کے
مطابق عمل کرنا چاہیے کہ ، اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو، اور
تفرقہ میں نہ پڑو، ہمیں خود کو پنجابی، سندھی،بلوچی یا پٹھان کی بجائے خود
کو مسلمان اور پاکستانی سمجھنا چاہیے۔ جب ہم میں سے تفرقہ ختم ہو گیا تو
،ٹارگٹ کلنگ، چوری، ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان جیسی معاشرتی برائیاں خود
بخود ختم ہو جائیں گی۔
اپنی قوم کو متحد اور منظم کرنے کے بعد ہمیں، اپنے سیاسی اور معاشرتی
معاملات کو قرآن و حدیث کی تعلیمات کے عین مطابق بنانا ہو گا۔ جب ہمارے
تمام دنیاوی معاملات اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہوں گے تو ھماری قوم
دنیا کی بہترین اور مثالی قوم بن جائے گی، اور ہم ، نہ ان پر کوئی خوف ہے
اور وہ نہ غم زدہ ہوتے ہیںِ، کا پیکر جائیں گے۔ |