دعا بیٹی

دعا بیٹی آج اپنے خاوند اور دو بچوں کے ساتھ میرے پاس آئی ہوئی تھی میں نے ملاقات کی اور کہا بیٹی سر پر پیار لو اور جاؤ تو وہ بڑے لاج اور احترام بھرے پیار سے بولی بابا جان میں نے جلدی واپس نہیں جانا میں تو آپ کے پاس وقت گزارنے آتی ہوں مجھے خود سے دور نہ کیا کریں میرے والد صاحب کے جانے کے بعد اب میں آپ کو ہی اپنا والد اور بابا جان مانتی ہوں اِس لیے ایسی بے مروتی میرے ساتھ نہ کیا کریں میں آپ کی بیٹی ہوں والدین اپنی بچیوں کے ساتھ اسطرح نہیں کرتے وہ پیار بھرے شکوے کرنے لگی تو میں بولا یاد کرو وہ دن جب تم بار بار خود کشی کی کو شش کر نے کی کو شش کرتی تھی روحانی لٹیروں کی لوٹ مار کے بعد میرے پاس کس طرح اجڑ کر آئی تھی تو اُس کی بڑی بڑی آنکھوں سے ساون بھادوں بہنے لگا اور وہ بولی بابا جان خدا کے لیے مجھے وہ دن یاد نہ کرائیں اور نہ ہی میں اُن تلخ یادوں کو اب یاد کرنا چاہتی ہوں پلیز وہ اپنے چار سالہ بچے کے پیچھے دوڑتی ہوئی مُجھ سے دور جا کر بینچ پر بیٹھ گئی میں خدا کی قدرت پر شاکر اُس کو اور اُس کے بچوں کو دیکھ رہا تھا اور پانچ سال پہلے والی دعا کو یاد کر رہا تھا خوف اور دہشت میں بیٹی دعا بیٹی اپنی خالہ کے ہمراہ میرے پاس آئی تھی پہلے دن جب آئی تو حالت خراب مہینوں سے نہائی نہیں تھی پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس آنکھوں اور چہرے پر سیاہ حلقے پڑے ہوئے تھے وہ ڈری سہمی میرے سامنے آکر بیٹھ گئی خالہ نے آکر بتایا کہ یہ میری بہن کی بیٹی ہے والدین وفات پاگئے ہیں اب یہ میری بیٹی بن کر میرے گھر پر رہتی ہے چھ ماہ سے اِس پر کوئی جِن آسیب سوار ہے اِس کو دورے پڑتے ہیں یہ چیخیں دھاڑیں مارتی ہے ساری رات پاگلوں کی طرح جاگتی اور چلتی پھرتی ہے ذہنی توازن بہت خراب ہو چکا ہے پاگل پن کے دورے پڑتے ہیں ہم اِس کا علاج ڈاکٹروں حکیموں سے کرا کرا کر تھک چکے ہیں ڈاکٹروں ہسپتالوں سے مایوس ہو کر پھر بابوں ملنگوں بزرگوں کے پاس جانا شروع کیا لیکن ہماری بد قسمتی کہ نہ تو ڈاکٹروں نے اِس کا علاج کیا نہ حکیموں کو اِس کی سمجھ آئی جب ڈاکٹروں حکیموں سے مایوس ہو کر روحانی بابوں کے پاس جانا شروع کیا انہوں نے تو خوفناک کہانیاں سنا سنا کر ہمیں پاگل کر دیا ڈرا دیا کوئی جنات کوئی چڑیل دیو بھوت پتہ نہیں وہ کیا کیا کہتے ہیں پیسوں کے ساتھ بکروں مرغوں کے صدقے کڑاھیاں اور پیسے دے دے کر خود کو کنگال کر لیا ہے لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دعا کی ہر گزرتے دن کے ساتھ اِس کی بیماری پاگل پن جناتی دورے بڑھتے چلے گئے میں نے پاکستان کا شاید ہی کوئی کونہ مزار یا روحانی آستانہ چھوڑا ہو جہاں میں اِس کو لے کر نہیں گئی اب کسی نے آپ کا بتا یا تو اِس کو لے کر آپ کے پاس آگئی ہوں آپ اِس پر مسلط جو بھی جن آسیب ہے اُس کو اتار دیں تاکہ یہ نارمل زندگی گزار سکے اگر یہ آپ سے بھی ٹھیک نہ ہوئی تو میں اِس کو پاگل خانے جمع کرادوں گی کیونکہ اب میں مزید اِس کے علاج کے لیے اور دھکے نہیں کھا سکتی آپ پیر صاحب خدا کے لیے میری مدد کریں میری بیٹی دعا کو ٹھیک کر دیں آپ کا جو بھی نذرانہ ہدیہ خر چہ وغیرہ ہے میں آپ کو دوگنا دوں گی لیکن اِس کو خدا کے لیے ٹھیک کر دیں خالہ بیچاری دیر تک وہ داستان الم ناک سناتی رہی وہ تلخ تجربات جو اُس کو اِس کے علاج کے دوران ہوئے جب وہ خوب بول چکی تو میں نے دعا بیٹی کی طرف دیکھا تو ایک چیز نمایاں تھی کہ وہ کسی شدید کرب خوف میں لپٹی ہوئی تھی جبکہ خالہ اُس کو آسیبی کیس بنا نے پر تلی ہوئی تھی لیکن دعا کی حالت آنکھوں اور چہرے کے تاثرات کو ئی اور ہی سٹوری سنا رہے تھے یتیم بچی تھی بنا والدین کے بچیوں کے ساتھ جو تلخ واقعات ہو تے ہیں یقینا یہ بچی بھی بے آسرا تھی اِس لیے کسی تلخ خوفناک واقع نے اِس بیچاری کو پاگل کر دیا تھا کوئی خوف تھا جو یہ بیچاری کسی کو بھی نہیں بتا رہی تھی اپنی تسلی کے لیے میں نے بہت سارے سوالات دعا سے اور خالہ سے کئے تو اِس نتیجے پر پہنچ گیا کہ اِس پر کوئی جن آسیب نہیں ہے یہ شدید ڈپریشن خوف کا شکار ہے اِس کی زندگی میں کوئی حادثہ واقع ایسا ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ ریزہ ریزہ ہو کر ٹوٹ گئی ہے خوف کا یہ عالم کہ اِس کو اپنا نجات دہندہ بھی نظر نہیں آتا جو اِس کو اِس مشکل سے بچا سکے اب اِس کو بہت زیادہ مدد کی ضرورت تھی میں نے دل ہی دل میں فیصلہ کیا کہ اِس یتیم جوان لڑکی کی مدد ہر صورت کرنی ہے اب میں نے دعا بیٹی کے سر پر شفقت بھرا ہاتھ رکھا اور کہا تم آج سے میری بیٹی ہو میں آپ کا مکمل ساتھ دوں گا تم یقینا صحت یاد ہو جاؤ گی میں دیر تک اُس کو حوصلہ دیتا رہا لیکن وہ بے یقینی سے میری طرف دیکھتی رہی میرے حوصلہ دینے سے اُس کو دورہ نہ پڑا تو خالہ بولی آپ نے جن قابو کر لیا ہے آج اِس کو پاگلوں والے دورے نہیں پڑے میں نے دعا بیٹی جو بی اے کی طالبہ تھی اپنا موبائل نمبر دیا اور کہا بیٹی تم مُجھ پر پورا بھروسہ کر سکتی ہو پھر میں نے خالہ سے کہا آپ دو دن کے وقفے سے اِس کو پانچ دم کرائیں تاکہ اِس کے جنات بھاگ جائیں اِس طرح دعا بیٹی میرے پاس آتی رہی میں ہر بار اُس سے محبت شفقت سے پیش آتا پانچویں دم تک وہ نارمل ہو چکی تھی اِس دوران میں اِس انتظار میں تھا کہ یہ مُجھ سے رابطہ کر ے مجھے وہ بات حادثہ جس نے اِس مار کر رکھ دیا بتائے پندرہ دن گزر گئے ایک رات میں جاگ رہا تھا کہ ایک نمبر سے بہت سارے میسجز آنے شروع ہو گئے میں نے پڑھے تو پتہ چلا یہ دعا میسج کر رہی ہے بے شمار میسج وہ بار بار ایک ہی بات کر رہی تھی کہ آپ کو اپنے بچوں کو واسطہ خدا کا واسطہ میری مدد کریں پہلے ورنہ میں خو د کشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لوں گی میں تو خود بھی اسی انتظار میں تھا میں نے جواب دیا ہاں میں تمہاری مدد کروں گا تو اُس بیچاری نے لمبے لمبے میسجز جواب دیا ہاں میں تمہاری مدد کروں گا تو اُس بیچاری نے لمبے لمبے میسجز میں جو بات بتائی اُس نے میرے بھی ہوش اڑا دئیے خلاصہ اِس طرح تھا کہ سر میں جب جوان ہوئی تو بہت خوبصورت تھی میں نے محسوس کیا کہ میرے خالو مجھے سر سے پاؤں تک دیکھتے ہیں اُن کی آنکھوں میں مجھے شکاری کی ہوس نظر آئی اور پھر ایک دن انہوں نے مجھے گھر میں اکیلی دیکھ کر پکڑ لیا میرے شور مچانے پر میری عزت بچی ساتھ مجھے دھمکی دی کہ اگر یہ بات تم نے کسی کو بتائی تو میں تم پر الزام لگاؤں گا کہ تم بد کرادار ہو میں معصوم بچی ڈر گئی اب اُن کو جب بھی موقع ملتا وہ میرے ساتھ چھیڑ خانی کرتے میرے شور مچانے پر میری عزت بچ جاتی اِس غم نے میرے حوش ذہنی حالت خراب کر دی میری خالہ مجھے ڈاکٹروں کے بعد جب بابوں کے پاس لے گئی تو بابے جن نکالنے کے بہانے میرے جسم پر ہاتھ لگاتے میں بن والدین کے خوف میں ڈھلتی چلی گئی اور پاگل ہو گئی سر آج خالو نے مجھے پکڑا میں نے بڑی مشکل سے عزت بچائی ہے میری مدد کریں اب میں نے خالہ کو بلا کر قسم اٹھا کر ساری بات بتائی اور طریقہ بھی بتایا کس طرح وہ خاوند کو پکڑ سکتی ہے پھر باہر جانے کے بہانے وہ گھر پر رہی خالو کو لگا خالہ جا چکی ہے اِس طرح جب خالو نے دعاپر حملہ کیا تو خالہ نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور کہا آج کے بعد اگر تم نے ایسی حرکت کی تو خاندان دنیا کو بتاؤں گی اِس کے بعد خالو ڈر گیا خالہ نے اچھا رشتہ دیکھ کر دعاکی شادی کر دی خالو اپنے غم میں مر گیا دعاکو اﷲ نے دو بچے دئیے اب یہ خوشحال زندگی گزارہی ہے خاوند بہت پیار کرنے والا ملا ہے جو دعا کا ہر طرح سے خیال رکھتا ہے دعا میری مدد کو آج بھی یاد کر تی ہے اور وہ جب بھی آتی ہے تو خدا کا شکرادا کرتا ہوں کہ کس طرح اﷲ نے یتیم بچی کو جنسی درندے سے بچایا ۔
 

Prof Abdullah Bhatti
About the Author: Prof Abdullah Bhatti Read More Articles by Prof Abdullah Bhatti: 801 Articles with 655216 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.