المیہ

میں کوشش کرتی ہوں کہ اپنے قلم سے مثبت بات لکھوں۔۔۔۔کیونکہ اج کل منفی رویے واقعات اس قدر تواتر سے ہو رہے ہیں کہ جی مکدر ہو جاتا ہے۔۔۔رشتے کھوکھلے ہو رہے ہیں۔۔۔انسانیت دم توڑ رہی ہے۔۔۔اخر اس قدر جنونیت انتہا پسندی کیوں رواج پا رہی ہے؟؟؟اس تمہید کا مقصد اس واقعہ کی جانب اشارہ ہے جس میں ایک بیٹے نے باپ کو اس لیے قتل کر دیا کیونکہ وہ آئی فون نہیں دلوا سکا۔۔۔استغفراللہ ۔۔۔کیا اس دن کے لیے اولاد کی دعائیں کی جاتی ہیں ۔منتیں مانگ کر بیٹے لیے جاتے ہیں۔۔۔۔افسوس صد افسوس۔۔۔۔لیکن کہیں نہ کہیں قصور والدین کا بھی ہے ۔۔ہم اولاد سے محبت کرتے ہیں انھیں آسائشیں دیکر۔۔۔مادی اشیاء کا ڈھیر لگا کر۔۔۔۔انھیں چیزوں سے پیار کرنا سکھاتے ہیں ان کی طلب میں بھاگ دوڑ کرنا ۔۔رشتوں سے محبت کوئی نہیں سکھاتا۔۔۔۔جو والدین یہ پوسٹ پڑھ رہے ہیں وہ بتائیں کیا انھوں نے بچوں کو دادا دادی نانو ماموں وغیرہ سے محبت کرنے کا ہنر سکھایا ہے۔۔۔پھوپھو صرف فسادی ہے یا آپ انھیں ایک اہم رشتہ سمجھتے ہیں ۔۔کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ بچوں کو گھریلو سیاست میں الجھا دیتے ہیں ۔۔۔۔بچوں کو سکھائیں کہ احترام کرنا کس قدر ضروری ہےنہ صرف اپنے والدین کا بلکہ اپنے اردگرد ہر رشتے کا۔۔خواہ وہ کسی بھی نوعیت کا ہو چھوٹا یا بڑا۔۔۔وہ رشتہ اہم ہے ضروری ہے۔۔اس طرح بچوں کو شکر گزار بننا سکھائیں ۔۔۔جو نعمتیں پاس ہیں خواہ وہ کسی بھی قسم کی ہیں۔۔۔ٹھنڈے پانی کی،ماں باپ ،صحت،بہن بھائی رزق حلال۔۔۔۔ہر مثبت شے جو آپکو بنا تگ و دو کے میسر ہے وہ نعمت ہے۔۔بچوں کو شکریہ کہنا سکھائیں۔۔۔انھیں احساس دلایا جائے کہ ان کے آج کے آرام ،اسائشیں والدین کی مرہون منت ہیں۔۔۔دین سے قریب کریں ۔دین محض نماز روزے تک محدود نہیں وہ معاملات کا حصہ ہے۔۔۔اولاد کو بتائیں کہ جب وہ ماں کے پیٹ میں تھے نطفے کی صورت۔۔۔۔۔گہرے اندھیرے میں تب سے والدین کی دعاؤں کا حصہ تھے۔۔۔اب جب ذرا سر اٹھانے کے قابل ہیں تو والدین کو دعاؤں کا حصہ بنائیں۔۔۔مناجاتوں میں ان کی زندگی صحت کی التجا کریں۔۔۔۔یہ باتیں اولاد تب سیکھتی ہے جب وہ والدین کو عملی مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھے ۔۔۔۔اور بچے کو بارہا بتائیں کہ چیزوں سے زیادہ رشتے اہم ہیں ہر شے نعمت کا نعم البدل مل جاتا ہے ماسوائے والدین کے۔۔۔۔پر آشوب دور میں تابعدار اولاد نعمت ہے۔۔۔۔۔اپنے تاثرات کمنٹ کریں کہ اولاد جنونی کیوں ہو رہی ہے کوئی تجویز ۔۔۔۔مشورہ۔۔۔اپنا مشاہدہ ،تجربہ۔ کچھ بھی کمنٹ کریں۔۔۔اپ کیسی اولاد ہیں یا آپکو کیسی اولاد ملی۔۔۔کمنٹ کریں

Andleeb Zahra
About the Author: Andleeb Zahra Read More Articles by Andleeb Zahra: 5 Articles with 2694 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.